• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں بھارت میں منعقدہ جی 20اجلاس کی ناکامی کے باعث عالمی سطح پر بھارت کی رسوائی ہوئی لیکن بات اس پر نہیں رکی بلکہ بھارت دنیا بھر میں نہ صرف رسوا ہوا بلکہ بے نقاب بھی ہوا۔ دنیا کے سامنے پاکستان کے یہ تمام دعوے سچ ثابت ہوئے کہ بھارت ایک ظالم اور فاشسٹ ریاست ہے اور جمہوریت و سیکولر ریاست کے تمام بھارتی دعوے جھوٹے ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر، بے گناہ نہتے اور مظلوم کشمیریوں کے قتل عام اور استحصال کے علاوہ بھارتی مسلمانوں اور اقلیتوں کے انسانی حقوق کی پامالی جیسے بھارتی جرائم دنیا کے سامنے آشکار ہوئے۔ یہ وہ تمام حقائق ہیں جن کا تذکرہ دنیا کے سامنے پاکستان بار بار کرتا آرہا ہے۔ پاکستان نے عالمی برادری کے سامنے جو ڈوزیئر پیش کیا تھا اس میں ثبوتوں اور شواہد کے ساتھ یہ تفصیلات موجود ہیں اور یہ بھی کہ بھارت کس طرح دوسرے ممالک میں دہشت گردی اور سہولت کاری میں ملوث ہے۔ آج دنیا کو یقین ہو گیا کہ بلاشبہ بھارت ایک دہشت گرد ریاست ہے اور پاکستان کے تمام دعوے سچ اور مبنی برحقیقت ہیں۔

خالصتان کے حامی اور خالصتان تحریک کے سکھ رہنما 45سالہ ہر دیپ سنگھ نیجر کو سال رواں 18جون کو کینیڈا کی ریاست برٹش کولمبیا میں گورداورے کے سامنے گولیاں مار کر قتل کیا گیا جس کی تحقیقات شروع کر دی گئیں۔ کینیڈا کے سینئرحکومتی ذرائع نے برطانوی نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ کینیڈا نے امریکہ کے ساتھ مل کر تحقیقات کی ہیں اور ان تحقیقات کی روشن میں انٹیلی جنس ذرائع نے کینیڈین حکومت میں جو رپورٹ پیش کی ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ مقتول سکھ رہنما کے قتل میں بھارتی ایجنٹس ملوث ہیں۔ کینیڈا کے علاوہ امریکہ ، برطانیہ، آسٹریلیا او رنیوزی لینڈ نے اس قتل پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کینیڈین حکام نے کہا ہے کہ اس قتل کے مزید شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں اور مناسب وقت پر تمام تفصیلات وشواہد کے ساتھ منظر عام پر لائے جائینگے۔ یہاں یہ بھی واضح رہے کہ بھارت نے مذکورہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نیجر کو دہشت گرد قرار دیا تھا اور ان کے سرکیلئے انعامی رقم بھی مقرر کی تھی۔ خالصتان تحریک کے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نیجر کینیڈا کے برٹش کولمبیا کے قصبہ سرے میں واقع گوردوارہ نانک صاحب کے صدر اور خالصتان تحریک کے متحرک اور اہم رہنما تھے۔ کینیڈا کی مقامی پولیس کی رپورٹ کے مطابق دو نامعلوم نقاب پوشوں نے 18جون کو اتوار کی شام گوردوارہ کی پارکنگ میں ہردیپ سنگھ کو پے در پے متعدد گولیاں مار کر قتل کیا اور فرار ہو گئے۔ کینیڈا کے مختلف شہروں میں مقیم سکھ برادری میں اس قتل پر شدید غم و غصہ ہے اور اس کو سیاسی ٹارگٹڈ قتل قرار دیا جارہاہے۔ کینیڈا کے شہر ٹورنٹو اور وینکوور سمیت کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے ہیں۔

حال ہی میں بھارت میں ہونے والے جی 20کے ناکام سربراہی اجلاس کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کینیڈا میں مقیم اور خالصتان کے حامی سکھوں کو ’’انتہا پسند‘‘ قرار دیتے ہوئے کینیڈا میں ’’بھارت مخالف سرگرمیوں‘‘ کو جاری رکھنے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ گویا کہ یہ اظہار کینیڈا میں مقتول سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے پر مہر اعتراف ثبت ہوا۔ اسی جی 20اجلاس میں کینیڈین وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو نےکینیڈا میں قتل ہونے والے سکھ رہنما کے قتل کا الزام بھارت پر عائد کیا۔ کینیڈا کےایک اعلیٰ بھارتی سفارتکار پون کمار جو کہ کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے سربراہ تھے کو کینیڈا سے بے دخل کردیاگیاہے۔ بھارت نے بھی اس کے بعد بھارت میں تعینات ایک کینیڈین سفارتکار کو بھارت سے نکال دیا ہے۔

کینیڈین وزیر اعظم نے کینیڈا اور امریکی انٹیلی جنس کی مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ موصول ہونے کے بعد ہردیپ سنگھ نیجر کے قتل اور بھارتی حکومت کے درمیان تعلق واضح ہونے کی نشاندہی کی ہے اور اس قتل کو کینیڈا کی خود مختاری میں کھلی مداخلت قرار دیا ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے اس واقعہ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔کینیڈا نے بھارتی حکومت سے اس قتل کی تحقیقات میں تعاون کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر کینیڈا میں مقیم سکھوں نے نیجر کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ملوث ہونے کے الزام پر کہا ہےکہ یہ الزام نہیں بلکہ حقیقت ہے جس کی تصدیق کینیڈا کی انٹیلی جنس نے بھی کی ہے۔سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونٹ سنگھ پنوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ہردیپ سنگھ نیجر کے قتل میں بھارتی سفارتکار ملوث ہیں۔ واضح رہے کہ ہردیپ سنگھ نیجر کینیڈا میں سکھ فار جسٹس خالصتان چپٹر کے رہنما تھے۔ جس کے خلاف بھارت نے متعدد جعلی مقدمات قائم کر رکھے تھے۔ ہردیپ سنگھ نیجر کو خالصتان تحریک سے دستبردار ہونے کیلئے بھارتی سفارت خانے کی جانب سے نتائج بھگتنے کی دھمکیاں بھی مل رہی تھیں۔ ہردیپ سنگھ نیجر کے بہیمانہ قتل کے بارے میں 29؍اکتوبر کو سرے میں ریفرنڈم بھی منعقد ہوگا۔ کینیڈا اور بھارت کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ بھارت نہ صرف پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے بلکہ گھیرے میں آگیا ہے۔ تقریباً تمام عالمی طاقتیں پوری طرح کینیڈا کے ساتھ کھڑی ہیں ۔ بھارت دنیا میں تنہا ہو چکا ہے۔ عالمی طاقتوں کو بھر پور طریقہ سے بھارت کا محاسبہ کرنا چاہئے ورنہ اس دہشت گرد ریاست سے دنیا کا کوئی ملک محفوظ نہیں رہے گا۔

تازہ ترین