• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چوتھے صنعتی انقلاب نے دنیا کے ہر شعبہ میں تبدیلی کے عمل کو تیز کردیا ہے۔ انسان کی یہ عمومی خصلت رہی ہے کہ وہ تبدیلی سے خوفزدہ اور اپنے حال کے محفوظ خول میں سکون محسوس کرتا ہے۔ چوتھے صنعتی انقلاب نے معیشت کے مختلف شعبہ جات میں کام کرنے والے ماہرین کے مستقبل کو غیریقینی بنادیا ہے۔ تاہم، ماہرین اب اس خدشے کو غیرحقیقی قرار دیتے ہیں اور ان کا اندازہ ہے کہ ماضی کے اس خدشے کے باوجود کہ ٹیکنالوجی میں ترقی ملازمتیں ختم کر دے گی، آنے والے برسوں میں متعدد نئے مواقع ہمارے سامنے ہوں گے۔

عالمی اقتصادی فورم کی منیجنگ ڈائریکٹر اور سینٹر فار نیو اکانومی اینڈ سوسائٹی کی سربراہ سعدیہ زاہدی کہتی ہیں کہ ’ہم سب نے دیکھا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں کیا ہو رہا ہے اور اسے مختلف صنعتوں میں کتنی تیزی سے اپنایا جا رہا ہے۔‘ اگلے پانچ سال میں سب سے زیادہ ترقی حاصل کرنے کے لیے ممکنہ طور پر جن دو پیشوں کی سب سے زیادہ مانگ ہو گی ان میں مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ سرِ فہرست ہیں تاہم ڈبلیو ای ایف کے مطابق ایسے دیگر مواقع بھی سامنے آ رہے ہیں۔ مثال کے طور پر ماحولیاتی پائیداری کے ماہرین یا زرعی آلات کے آپریٹرز کی خدمات ایسی ملازمتیں ہیں جن کی اگلے پانچ سال میں سب سے زیادہ مانگ ہو گی۔

یہ تخمینے سوئس تنظیم نے 803 بڑی کمپنیوں کے تفصیلی سروے کی بنیاد پر لگائے ہیں جو دنیا کے تمام خطوں کی 45 معیشتوں میں ایک کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ افراد کو ملازمت دیتی ہیں۔ ان تخمینوں سے معلوم ہوتا ہے کہ سروے میں شامل تقریباً 75 فیصد فرمز کا خیال ہے کہ وہ اپنے کاروبار میں مصنوعی ذہانت کو اپنائیں گی۔ ملازمتوں پر تکنیکی اثرات کے بارے میں بڑی کمپنیوں کے مالکان کا اندازہ ہے کہ اگلے پانچ سال میں متعدد ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ مطالعے کے مطابق مندرجہ ذیل وہ 10 ملازمتیں ہیں جن میں 2023ء اور 2027ء کے درمیان ترقی کی سب سے زیادہ صلاحیت ہے۔

1۔ مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کے ماہر افراد

مصنوعی ذہانت کا مقصد دراصل کمپیوٹر کو انسانی سوچ کی نقل بنانا ہے۔ مصنوعی ذہانت کے ماہرین پیچیدہ کمپیوٹر سسٹم بناتے ہیں جو لوگوں کی طرح سوچ اور پیچیدہ مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کا ماہر دراصل اس نظام پر نظر رکھتا ہے جو مسائل کو حل کرنے، سوالات کے جوابات دینے اور انسانوں کے ذریعے انجام پانے والے کاموں کو مکمل کرنے کے قابل ہے۔ اس نظام کو مکمل طور پر خودمختار اور آزاد انٹیلی جنس کے طور پر کام کرنے کے قابل بنانے، تجزیہ کرنے اور نتائج اخذ کرنے کے لیے مختلف ڈیٹا سیٹس پر کام کرنا ہوتا ہے۔

اس کی بجائے مشین لرننگ ماہرین مصنوعی ذہانت کے نظام کو کسی خاص مسئلے کو زیادہ موثر طریقے سے حل کرنے میں مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جہاں مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والا سائنسدان ایک آزاد ذہانت پیدا کرنے کے لیے کام کرتا ہے جو بہت سے پیچیدہ مسائل کو حل کر سکتا ہے وہاں مشین لرننگ ماہرمصنوعی ذہانت کے سسٹمز کو کسی ایک مسئلے کے لیے زیادہ درست اور تیز تر نتائج تک پہنچنے میں مدد فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

دونوں اپنے علم کو ہر قسم کی صنعتوں میں استعمال کر سکتے ہیں۔ کچھ ایسے افراد بھی ہیں جنھوں نے کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کرنے سے پہلے ریاضی، شماریات یا دیگر متعلقہ شعبوں کی تعلیم بھی حاصل کی ہے جس کے بعد وہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں مہارت حاصل کر پائے لیکن اس کے لیے کوئی ایک مخصوص طریقہ وضع نہیں کیا گیا۔

2۔ماحولیاتی پائیداری کا ماہر

یہ شخص ماحولیاتی پائیداری کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے کمپنیوں کے ساتھ کام کرتا ہے۔ آپ دراصل ایک مشیر کا کام کرتے ہیں جس کی ذمہ داریاں اس تنظیم کے لحاظ سے تبدیل ہوتی ہیں جس کے لیے آپ کام کرتے ہیں۔ یہ شخص خود کو وقف کر سکتا ہے مثال کے طور پر آلودگی پھیلانے والے اخراج کو کم کرنے، توانائی کی کھپت کو کم کرنے یا سرمایہ کاری کے منصوبوں میں ماحولیاتی پالیسیوں کی ترقی میں حصہ لینے کے لیے منصوبوں کا انتظام کرنے کے لیے۔

چونکہ آپ کے کام کا میدان بہت وسیع ہے، اس لیے پائیداری کا ماہر بننے کا کوئی ’ایک راستہ‘ نہیں۔ اگرچہ اس قسم کے ماہر کے پاس عام طور پر ماحولیاتی علوم سے متعلق تعلیم ہوتی ہے لیکن اسے ڈیٹا اکٹھا کرنے اور اس کا تجزیہ کرنے، مسائل کی نشاندہی کرنے اور کمپنی کے لیے مفید حل تجویز کرنے کے لیے دیگر شعبوں میں مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔

3۔بزنس انٹیلی جنس انالسٹ

کاروباری انٹیلی جنس اینالسٹ کمپنیوں کو کاروباری فیصلے کرنے میں مدد کرنے کے لیے ڈیٹا سیٹس کا مطالعہ کرتا ہے۔ بہت زیادہ معلومات پر کارروائی کرتے ہوئے، تجزیہ کار کمزور نکات کی نشاندہی کرتا ہے اور کمپنی کی کارکردگی اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے تبدیلیاں تجویز کرتا ہے۔ عام طور پر وہ کمپنی کے اندر کام کرنے کے طریقوں کا مطالعہ کرتا ہے، میٹرکس کا جائزہ لیتا ہے، صنعت اور کاروباری حریفوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کرتا ہے، مواقع کی نشاندہی کرتا ہے، اور کاروباری چیلنجز سے نمٹنے کے طریقے تجویز کرتا ہے۔ یہ شخص وہ پروفیشنل ہے جو کمپیوٹر سائنس، ڈیٹا سائنس، شماریات، بزنس ایڈمنسٹریشن، معاشیات اور دیگر متعلقہ شعبوں کے علم کو جوڑ کر کام کرتا ہے۔

4۔انفارمیشن سیکیورٹی انالسٹ

عام طور پر کمپنیوں کو حساس کاروباری یا کسٹمر ڈیٹا کے لیک ہونے کا خدشہ رہتا ہے جیسے کریڈٹ کارڈ نمبرز، پاس ورڈز اور کروڑوں صارفین کی نجی معلومات۔ انفارمیشن سیکیورٹی تجزیہ کار کمپیوٹر نیٹ ورکس، سسٹمز، ڈیٹا بیسز اور کسی بھی قسم کی حساس معلومات کو سائبر حملوں سے محفوظ رکھنے کا کام کرتا ہے۔ اس کے لیے وہ ڈیزائننگ، نگرانی، دفاعی نظام کو اپ ڈیٹ کرنے اور حملوں کا جواب دینے کے حوالے سے حکمتِ عملی بناتا ہے۔ یہ کیریئر اپنانے والوں کو کمپیوٹر سائنس یا کمپیوٹر انجنیئرنگ میں کم از کم بیچلر ڈگری کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ اس بات پر بھی منحصر ہے کہ آپ کا تعلق کس ملک سے ہے لیکن کچھ ممالک میں سائبر سیکیورٹی میں مخصوص سرٹیفیکیشنز بھی ضروری ہوتے ہیں۔

5۔فِن ٹیک انجینئر

فنانشل ٹیکنالوجی انجینئر عام طور پر کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کرتا ہے اور فِن ٹیک میں مہارت رکھتا ہے۔ اس شخص کو مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کے علوم پر بھی عبور حاصل ہوتا ہے۔ یہ شخص مختلف پروگرامنگ زبانیں جانتا ہے، جیسے جاوا سکرپٹ، روبی، پی ایچ پی، ایچ ٹی ایم ایل اور سی ایس ایس۔ اس شخص کو بڑے ڈیٹا بیس اور کلاؤڈ پلیٹ فارمز کے ساتھ کام کرنا بھی آتا ہے۔