اقوام متحدہ نے ایرانی حکام سے نئے قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو حجاب یا لباس کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے لیے سزاؤں کو نمایاں طور پر سخت کرتا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ نے اس قانون کو ظالمانہ اور توہین آمیز قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس نام نہاد عفت اور حجاب بل کی منظوری پر گہرا افسوس ہے، اس قانون کے تحت لباس کے ضابطے کی معمولی خلاف ورزی کرنے والی خاتون کو 10 سال قید ہو سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان نے جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون جیل کی سزاؤں میں نمایاں اضافہ کرتا ہے اور ان خواتین اور لڑکیوں پر بھاری جرمانے عائد کرتا ہے جو لازمی لباس کوڈ کی پابندی نہیں کرتیں۔
انہوں نے کہا کہ طویل قید کی سزا اور بھاری جرمانے کے علاوہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو کوڑے بھی مارے جا سکتے ہیں اور انہیں سفری پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
ترجمان شمداسانی نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ٹرک نے اس بات کا بھی اعادہ کیا ہے کہ یہ سخت مسودہ قانون بین الاقوامی قانون کے صریحاً متصادم ہے جسے روک دیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں ایران میں پارلیمنٹ نے ایک متنازع بل منظور کیا ہے جس کے تحت حجاب اور لازمی لباس قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو سخت سزائیں دی جاسکیں گی۔