میئر سکھر ارسلان شیخ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ترقیاتی کاموں پر پابندی عائد کرنے سے صوبے کے عوام متاثر ہوں گے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ایس سی پی) کی جانب سے سندھ میں ترقیاتی کام روکے جانے پر جوائنٹ کمیٹی سندھ لوکل کونسلز کے تحت میئرز اور چیئرمینز کا اجتماع کراچی کے مقامی ہوٹل میں میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ کی سربراہی میں ہوا۔ جس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے سے انتظامی بحران پر غور و خوض کیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ترقیاتی کاموں پر پابندی عائد کرنے سے صوبے کے عوام متاثر ہوں گے۔
انکا کہنا تھا کہ گزشتہ سال پانی کی نکاس نہ ہونے کی وجہ سے سیلاب اور بارشوں سے سندھ بہت متاثر ہوا ہے۔ آئندہ بارشوں اور سیلاب سے بچنے کے لیے فی الفور اقدامات کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بعض ایسے ترقیاتی کام ہیں جو لازمی کروانے ہیں اس لیے الیکشن کمیشن اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
ارسلان اسلام شیخ نے مزید کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ فارن فنڈنگ والے منصوبے جاری رکھے جاسکتے ہیں اور مقامی فنڈز سے شروع کیے گئے منصوبے مکمل نہیں کیے جاسکتے۔
انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندوں کی جانب سے یہ دباؤ بڑھ رہا ہے کہ اس ناانصافی کے خلاف اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کیا جائے اور ہم اس پر غور کر رہے ہیں۔
میئر سکھر نے منتخب نمائندوں پر زور دیا کہ وہ اس اہم مسئلے پر متحد ہوجائیں اور کہا کہ ماضی میں تین بلدیاتی انتخابات ہوئے اور کسی انتخابات میں ترقی کاموں پر پابندی عائد نہیں کی گئی اب اچانک یہ قدغن سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ بارش اور سیلاب سے بہت سے علاقوں میں انفرا اسٹرکچر تباہ ہے جس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ارسلان شیخ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 118 کا سہارہ لے کر یہ پابندی عائد کی ہے۔ اس فیصلے سے عوام مزید مشکلات سے دوچار ہوں گے۔
اس موقع پر سلمان عبداللّٰہ مراد نے کہا کہ یکم اکتوبر کا ہم انتظار کر رہے ہیں اس کے بعد ہمیں توقع ہے کہ ہمارے پاس اختیارات ہوں گے اور ہم اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہوں گے۔
انکا کہنا تھا کہ 11 ارب روپے پنشن کی مد میں خرچ ہوجاتے ہیں، ہمیں ضرورت کے مطابق پہلے ہی فنڈز نہیں ملتے اور جو الیکشن کمیشن نے اقدام اٹھایا ہے ہمارے مسائل میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے لوگوں نے انتخابات میں جانا ہے اور لوگوں کو جواب دینا ہے، اگر ان کے کام نہیں ہوئے تو لوگ یقیناً غصے کا اظہار کریں گے۔
اس موقع پر عمران احمد لغاری نے کہا کہ ہم پورے ملک میں ترقیاتی کام کروانا چاہتے ہیں، منتخب نمائندے نشاندہی کریں جہاں ضرورت ہوگی مزید فنڈز فراہم کریں گے۔
اجلاس کے دوران بعض منتخب نمائندوں نے شوگر ملوں سے ملحقہ سڑکوں کے ٹیکس اور تیل، گیس کی ریالٹی، بلدیاتی نمائندگوں کو دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ضرورت محسوس کی جائے تو اپنے حق کے لیے دھرنا دینے سے بھی اجتناب نہ برتا جائے۔
جوائنٹ کمیٹی سندھ لوکل کونسلز نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے منظور شدہ اسکیموں کی تکمیل پر لگائی جانے والی پابندی فی الفور ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ مطالبہ اتوار کے روز کراچی میں ہونے والی سندھ کے منتخب بلدیاتی نمائندگان کی ایک میٹنگ میں کیا گیا۔ میٹنگ میں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء کے سیکشن 142 کے تحٹ جوائنٹ کمیٹی سندھ لوکل کونسلرز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جس میں سکھر، خیرپور، لاڑکانہ، شکارپور، گھوٹکی، نوشہرو فیروز، جیکب آباد، شہید بے نظیر آباد، کشمور، حیدرآباد، بدین، دادو، مٹیاری، جامشورو، میرپور خاص، قمبر شہداد کوٹ، سانگھڑ، عمر کوٹ، ٹنڈو الہیار، تھرپارکر، ٹھٹہ، کراچی کے 7 دیگر اضلاع سے منتخب ہونے والی بلدیاتی نمائندگان، مئیر، چئیرمین ڈسٹرکٹ کونسلز اور ٹاؤنز نے شرکت کی۔
جوائنٹ کمیٹی سندھ لوکل کونسلز کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ گزشتہ سال ہونے والی ملکی تاریخ کی شدید بارشوں کے باعث صوبہ سندھ کا انفرا اسٹرکچر تباہ حالی، سڑکیں ٹھوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، اسکولز کی عمارتوں کی چھتیں گرنے سمیت ڈسپوزل اسٹیشنز پر بھی کافی نقصانات دیکھنے میں آئے ہیں جن کی ہنگامی بنیادوں پر تعمیرات و اپ گریڈیشن کی ضرورت ہے، تاکہ ہم آئندہ کسی بھی ناگہانی آفت سے نمٹنے کےلیے تیار ہوں۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ اس حوالے سے سندھ کی منتخب حکومت کی جانب سے بجٹ میں اسکیمز بھی منظور کی جاچکی ہیں۔ اس حوالے سے دیگر معاملات معمول کی کارروائی کا حصہ ہوتے ہیں، جس سے کسی قسم کا کوئی فرق نہیں پڑنا چاہیے۔