• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرا موضو عِ سخن یہ ہے کہ ہم نہ صرف شعور و آگہی کی ایسی مشعلیں روشن کریں جس سے بغض و عناد اور اسلام دشمنی کے اندھیرے چھٹ سکیں بلکہ اسلام کی سچی واضح اور روشن تصویر لوگوں کے سامنے آ سکے۔ وگرنہ یک طرفہ پروپیگنڈا نہ صرف حقائق کو مسخ کر دیتا ہے بلکہ خلقِ خدا کو گمرہ کرنے کا سبب بھی بنتا ہے۔

جب تک کسی بات یا کسی بھی چیز کو اُس کے سیاق و سباق کے حوالے سے نہ دیکھا جائے نہ پرکھا جائے حقیقت کھل کر سامنے نہیں آسکتی ۔ چنانچہ اسلامو فوبیا اور اُ س کے محرکات کو جاننے اور جانچنے کیلئے بھی ہمیں سب سے پہلے اسلام اُسکی صداقت و حقانیت اُس کے معانی و مطالب اور اس کے فلسفئہ حیات کو سمجھنا ازحد ضروری ہے ۔ اور اسلام کی سچی کھری اور حقیقی تصویر ہمیں پیغمبر اسلام ﷺ کی حیات مقدسہ سے ملتی ہے، انہوں نے اپنی عملی زندگی سے انسانیت کے لیے جو روشن مثالیں چھوڑی ہیں وہ نہ صرف مسلمانوں کیلئےبلکہ بنی نو ع انسانیت کیلئے بھی ابد تک راہنمائی اور رہبری کا سامان فراہم کرتی ہیں اس لیے قرآن مقدس میں اللہ تعالیٰ نے خود یہ اعلان فرما دیا’’ بیشک رسول ﷺ کی زندگی تمہارے لیے اسوہ کامل ہے ۔ ‘‘میں اسلامو فوبیا کا شکار ہونے والے ہر اس شخص ،ہر اس دانشور اور ہراس اہل قلم کو دعوت فکر دیتا ہوں جو اسلام کی منفی تصویر اور خود ساختہ کہانیوں سے عالم انسانیت کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ آئو پیغمبر اسلام کی حیات مقدسہ سے کوئی ایک ایسی مثال ہی پیش کردو جو نسل انسانی کو اعلیٰ اقدار سے رو شناس نہ کرواتی ہو وہ تو اس دین متین کے داعی ہیں جو انسانوں تو کیا جانوروں کو بھی تکلیف میں نہیں دیکھ سکتا، جو اپنے ماننے والوں کو تلقین کرتے ہیں کہ خبردار تمہارے ہاتھ اور تمہاری زبان سے کسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے، نہ صرف تلقین و تاکید فرمائی گئی بلکہ اس کا بھر پور مظاہرہ بھی کیا گیا ایک دفعہ صحابہ کرا م کے ساتھ کسی جگہ پر پڑائوہو ا تو آگ کیلئے لکڑیاں جلائی گئیں جو نہی لکڑیوں کی آگ کی تپش زیادہ ہوئی تو وہاں سے کچھ چیونٹیاں نکل آئیں یہ دیکھ کر آپ نے فور ا ًصحابہ کو حکم دیا کہ آگ کسی اور جگہ جلائی جائے یہاں چیونٹیوں کو تکلیف ہوتی ہے، غور فرمائیں جو پیغمبر رحمت ایک چیونٹی کی تکلیف نہیں دیکھ سکتے وہ انسانوں پر ظلم و زیادتی کو کیسے برداشت کر سکتے ہیں ۔ ایسی سینکڑوں مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں جن سے اس امر کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتاہے کہ اسلام کی فطرت میں نرمی ،شگفتگی ،صلح جوئی ،شائستگی ،احترام انسانیت اور بلا تفریق رنگ و مذہب امن و آشتی پائی جاتی ہے۔ مختصر یہ کہ اسلا م کی تشریح مطلوب ہو تو پیغمبر اسلام کی زندگی کا مطالعہ کریں ہر سوال کا جواب مل جائے گا مگر افسوس آج یہود و ہنود ،عالمی استحصالی قوتیں ، عاقبت نااندیش حکمرا ن اور سازشی ٹولے کے سازشی اذہان ایسی ایسی غیر حقیقی اور غیر منطقی چیزیں اسلام کے ساتھ نتھی کر رہے ہیں جو بذات خود اسلام کی ضدہیں ۔آج صورت حال یوں ہے کہ کسی بھی جگہ کوئی نا خوشگوار واقعہ یا دہشت گردی ہو تو ا س کو اسلام پسندوں کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے۔

میں زمانہ قدیم کی بات نہیں کرتا مگر ماضی قریب اور عہد موجود کے بے شمار حادثات جو اسلامو فوبیا میں مبتلا اہل ستم کی کارستانیوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں انہیں کیسے نظر انداز کیا جا سکتاہے کبھی قبلہ اول کو آگ لگائی جاتی ہے تو کبھی فلسطین ،برما ، کشمیر ،بھارت اور افریقی مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جاتی ہے کبھی قرآن کے مقدس اوراق کی بے حرمتی کے واقعات پیش آتے ہیں تو کبھی پیغمبر اسلام کی ناموس اقدس پر ظالمانہ حملوںکی کوشش کی جاتی ہے ۔ کبھی شعائر اسلام کا مذاق اڑایا جاتا ہے، یہ سب کچھ کیوں ؟ اور کس لیے کیا جاتا ہے اس کا ایک جواب تو حکیم الا مت نے بہت پہلے دے دیا تھا کہ

ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا اِمروز

چراغ مصطفوی سے شراربو لہبی

باطل قوتو ں کہ دلوں میں اسلام کے خلاف جو بغض و عناد بھر ا ہوا ہے وہ کسی طور ان کو سکون لینے نہیں دیتا۔تاریخ کی یہ بھی ستم ظریفی ہے کہ آج ہم معاشی سیاسی سماجی اور مذہبی طور پر جس دیوالیہ پن اور پستی کا شکار ہیں ہمارے اندر کے اختلافات، آپس کی ناچاقیاں اپنوں کی سازشیں غیروں کی مکاری نے روحِ مسلم کو بر ی طرح کمزور اور نا تواں کر رکھا ہے اور اس جرم ضعیفی کی سزا غیر مسلم ا سلامو فوبیا کا سہارا لیکر امت مسلمہ کا دینےکے در پے ہیں پوری دنیا پر حکومت کرنے والی قوم جب غلامی اور ذہنی پستی کا شکار ہو کر ذلت و رسوائی کی دلدل میں گر جائے تو غیروں کوہر طرف سے حملہ کرنے کا حوصلہ ضرور ملتا ہے ۔مسلم دنیا میںاس وقت اتفاق و اتحاد کا فقدان ، تعلیمی پسماندگی اور اسلامو فوبیا کا موثر اور بھر پور مقابلہ کرنے کیلئے توانا آوازوں کا کم سے کم ہوتے جانا بھی اس مرض کے بڑھنے اور متحرک ہونے کی ایک بہت بڑی وجہ ہے ۔

ہماری آدھی دنیا پر مسلمانو ں کی حکمرانی تھی،کسی میں جرات نہ تھی کہ مسلمان کے خلا ف زبان دراز ی کرسکے ۔سندھ کے ساحل سے ایک آواز پر لبیک کہتے ہوے محمد بن قاسم عرب سے چل پڑ ا تھا ۔مگر آج صورت حال بالکل مختلف ہے اور اس کی وجہ ہماری اپنی کمزوریاں ہیں۔آج کرہ ارض پر اسلام کوبدنام کرنےکیلئے جو جو سازشیں ہو رہی ہیں یا کی جا رہی ہیں ان کے محرکات کو بغور سمجھنے اور دنیا کے سامنے دلیل کے ساتھ اورپیغمبر اسلام کی روشن مثالوں کے ساتھ بات کرنے کی ضرورت ہے اور اس کیلئےبین الاقوامی سطح پر مسلم دنیا کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اسلاموفوبیا کے محرکات میں دشمن کا یہ منصوبہ بھی شامل ہے کہ مسلم دنیا کو نئے نئے طریقوں اور نئی نئی سازشوں میں الجھاکر اور مسلم دنیا کو نا تواں اور بے بس کر دیا جائے اور دوسرا دیگر اقوام کے سامنے اسلام کی غلط تصویر پیش کر کے اپنے مذموم مقاصد حاصل کئے جائیں۔ آج جہاں بھی دنیا میں جو خون ریزی دہشت گردی اور فسادات کی لہر ہے اس کو مسلم نظر ئیے کا نام دیکر انہیں ہر طرح سے بدنام کیا جا رہا ہے حالانکہ یہ چراغ مصطفوی نہیں شراربو لہبی ہے۔

کسے خبر تھی کہ لے کر چراغ مصطفوی

جہاں میں آگ لگاتی پھرے گی بولہبی

تازہ ترین