عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل اور ایکسچینج ریٹ میں بہتری دیکھتے ہوئے نگراں حکومت نے آئندہ 15 روز کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11روپے فی لیٹر کمی کرکے عوام کو پہلا ریلیف دیا ہے۔ مشکل ترین صورت حال میں یہ ایک مستحسن فیصلہ ہے۔ تاہم مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام کوجہاںایک خوشخبری سننے کو ملی ہے وہیں ایک خبر سے وہ مایوسی کا شکار بھی ہوئے ہیںکہ موسم سرما کی آمد سے پہلے ایل پی جی کی قیمتوں میں فی کلو 21 روپے اضافہ کردیا گیا ہے۔اوگرا کے نوٹیفکیشن کے مطابق گھریلوسلنڈر246اور کمرشل سلنڈر947روپے مہنگا کردیا گیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات اور ایل پی جی قیمتوں کا اطلاق بیک وقت یکم اکتوبر سے ہوا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول 8 اور ہائی سپیڈ ڈیزل 11 روپے فی لیٹر سستا کیا گیا ہے۔ پٹرول کی نئی قیمت 323.38روپے اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 318.18روپے ہوگئی ہے۔ نگراں حکومت کی جانب سے مسلسل دو مرتبہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے بعد ملکی تاریخ میں پہلی بار پٹرول اور ڈیزل کی قیمت تین سو روپے فی لیٹر سے تجاوز کر گئی تھی جس کی بڑی وجہ روپے کی بے قدری اور فارن کرنسی کی اسمگلنگ بتائی گئی تھی لیکن نگراں حکومت کی جانب سے ڈالر کی غیر قانونی تجارت، اسمگلنگ اور سٹے بازی کے خلاف کریک ڈائون سے ڈالر کے اسمگلروں کی کمر ٹوٹ گئی۔ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 307.10کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا جبکہ اب 287.74روپے پر آگیا ہے۔ ایک ماہ میں روپے کی قدر میں 17.80 روپے بہتری ہوئی جس کے اثرات پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں سامنے آئے ہیں۔اس کا عکس ٹرانسپورٹ کے کرایوں اور عام استعمال کی چیزوں کے نرخوں میں بھی نظر آنا چاہئے تاکہ عوام کی مشکلات میں کمی ہو۔