سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اور جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) ایک ہوگئے۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار، جے ڈی اے کے ڈاکٹر صفدر عباسی اور جے یو آئی کے راشد سومرو نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اپنے تحفظات الیکشن کمیشن کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، افسران کے بین الصوبائی تقرریاں اور تبادلے کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو تبادلے اور تقرریوں پر صفدر عباسی کے اعتراض پر ایکشن لینا ہوگا، ہر شعبے میں بدعنوانی ہے، انہی محکموں سے الیکشن کا اسٹاف آئے گا۔
ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ عام انتخابات تک سندھ میں میئر اور مقامی حکومت کو معطل کیا جائے، انتخابات میں متفقہ اور مشترکہ حکمت عملی بنائیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سوال تو یہ ہے کہ کراچی میں سیٹیں بڑھیں تو سانگھڑ اور خیرپور سے کم کیوں ہوئیں؟
ڈاکٹر صفدر عباسی نے دوران گفتگو وزیراعلیٰ ہاؤس کو پیپلز پارٹی سیکریٹریٹ قرار دیا اور کہا کہ نگراں وزیراعلیٰ سندھ کی غیر جانبداری کمپرومائز ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ عوام کو امید تھی کہ نگراں حکومت غیر جانبدار ہوکر کام کرے گی، نگراں وزیراعلیٰ کی نامزدگی صرف پیپلزپارٹی نے کی تھی۔
جی ڈی اے رہنما نے مزید کہا کہ سٹم کو اس طرح نہیں چلنا چاہئے جس طرح چل رہا ہے، الیکشن کمیشن کا کام صاف و شفاف الیکشن کرانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسران کےتبادلے ایسے کیے گئے کہ ایک کو ہٹاکر دوسری جگہ لگادیا گیا، سندھ میں افسران کی صرف کاسمیٹک تبدیلیاں کی گئیں۔
صفدر عباسی نے یہ بھی کہا کہ مطالبہ کرتے ہیں افسران کے بین الصوبائی تبادلے کئے جائیں، تین جماعتوں نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ صوبائی الیکشن کمیشن کو ہٹائیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں کو کو مسترد کرتے ہیں، اس بات پر اعتراض نہیں کہ کراچی کی سیٹیں بڑھی ہیں، دیگر شہروں کی آبادی اور نشستیں کم کیوں کی گئیں ہیں۔
جی ڈی اے رہنما نے کہا کہ نگراں وزیر اعلی بتائیں یونس ڈاگھا کی وزارت کس کے کہنے پر تبدیل کی۔
جے یو آئی رہنما راشد سومرو نے کہا کہ سندھ کے عوام کو پیغام دے رہے ہیں کہ اب ان کےلیے پیپلز پارٹی کا متبادل پلیٹ فارم موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے ملک میں امن قائم کیا جائے پھر انتخابات کرائے جائیں۔