حماس کے اسرائیل کے 3 دن پہلے کے حملوں میں ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 1 ہزار ہوگئی، جن میں 73 فوجی بھی شامل ہیں، 130 اسرائیلی فوجی اور شہری حماس کی قید میں ہیں۔
اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے اپنے ایڈیٹوریل میں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کو حماس کے حملوں کا ذمہ دار قرار دے دیا، لکھا کہ نیتن یاہو خود کو عقلِ کل سمجھتے رہے، وہ مکمل ناکام ہوئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں بتایا کہ کشیدگی میں ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 1 ہزار ہوگئی، ہلاک ہونے والوں میں فوجی اہلکار اور عام اسرائیلی شہری بھی شامل ہیں۔
ادھر ایران نے اسرائیل کو خبردار کی ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران کے خلاف کسی قسم کی احمقانہ کارروائی کی تو منہ توڑ اور تباہ کن جواب دیا جائے گا، ایران اور عراق نے او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سے پہلے اسرائیل اور امریکا حماس کے خلاف عالمی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرہ ہنگامی اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا، مشترکہ اعلامیہ یا بیان جاری نہیں ہوسکا، امریکا اور اسرائیل کے مطالبے کے باوجود کئی اراکین نے حماس کے حملوں کی مذمت تک نہیں کی۔
دوسری جانب غزہ پر تیسرے دن اسرائیلی فضائیہ کے حملے جاری ہیں۔ اسرائیل نے 800 اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا۔ خواتین اور بچوں سمیت 560 فلسطینی شہید، 2 ہزار 900 سے زائد زخمی ہوگئے۔ متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ اسرائیلی بمباری سے غزہ میں حماس کی قید میں 4 اسرائیلی بھی ہلاک ہوگئے۔
امریکی اخبارکے مطابق اسرائیل اپنی ایک لاکھ فوج غزہ کی سرحد پر لے آیا ہے۔ اگلے 48 گھنٹوں میں وہ غزہ میں زمینی کارروائی شروع کرسکتا ہے۔
اسرائیل نے غزہ کے لیے بجلی، خوراک اور ایندھن کی فراہمی بند کر دی ہے۔
دوسری جانب القسام بریگیڈز نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں نے غزہ کی پٹی کے گرد یہودی بستیوں میں متعدد اسرائیلی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا ہے، یہودی بستیوں میں حماس اور اسرائیلی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ نے اسرائیلی دھمکیوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف کسی بھی احمقانہ کارروائی کا منہ توڑ اور تباہ کن جواب دیا جائے گا۔
دوسری جانب لبنانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ حزب اللّٰہ نے اسرائیل کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا مشروط یقین دلایا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ حزب اللّٰہ کا کہنا ہے کہ لبنان سے چھیڑ خانی نہ ہوئی تو جنگ میں شامل نہیں ہوں گے۔