• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اس وقت جس سنگین معاشی بحران سے گزر رہا ہے، وہ ماضی میں کبھی نہ رہا،قومی معیشت کی ابتری اور حکومت کو مالی وسائل کی قلت کا مسئلہ مستقل طور پر درپیش رہنے کا ایک بنیادی سبب اسمگلنگ ہے اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اس کا ایک بڑا ذریعہ ہے،نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے جس طرح اسمگلنگ میں ملوث رہنے والوں کو بے نقاب کیا ہے ان عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے، موجودہ نگراں حکومت کی جانب سے ملک میں اشیا کی غیر قانونی آمد کو روکنے کی خاطر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے تحت درآمد کی جانیوالی اشیا پر 10فیصد پراسسنگ فیس عائد کرنے کا فیصلہ اس سمت میں ایک اہم اورمثبت قدم ہے، آرمی چیف جنرل حافظ عاصم منیر ملکی معاشی صورت حال کو بہتر سمت میں لانے کیلئے جس طرح متحرک اور فعال نظر آرہے ہیں،اس سے کاروباری حلقوں کے اعتماد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، غیر ملکیوں کے انخلا کا مشکل ترین فیصلہ خوش آئند ہے ،افغان مہاجرین پاکستان کی معیشت پر بوجھ بنے ہوئے ہیں، جبکہ ان کا دہشت گردی میں ملوث ہونا بھی پاکستان کی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے،یہ ہماری بدنصیبی ہے کہ پاکستان کو کبھی ہم نے وطن جیسی اہمیت اور محبت نہیں دی، جو ملک ہماری عزت اور پہچان ہے اسکو دلدل سے نکالنےکیلئے ہماری اشرافیہ نے کوئی کردار ادا نہیں کیا، پاکستان میں خو دکش ودہشت گردحملوں سمیت قومی سلامتی کے منافی سرگرمیوں میں مصروف عناصر زیادہ فعال رہے، اس منظر میں ہمیں اپنی کوتاہیوں اور ناکامیوں کا بھی اعتراف کرنا ہوگا، اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہےکہ ماضی کی حکومتوں نےمعاشی حالات کو بہتر بنانےکیلئے کوئی مثبت کام نہیں کیا،ہر حکومت کی معاشی سمت میں کوئی گڑبڑ تو ضرور رہی ،اس وقت کاروبارکیلئےملک میں سازگار ماحول نہیں ،خوف کی فضا ہے ، مہنگائی اور بے روزگاری کی ٹرین نان اسٹاپ ہوچکی،عوام بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں، کوئی سیاسی جماعت ان مسائل کے حل کا روڈ میپ نہیں دے پارہی ۔پاکستان کی پہلی ضرورت مضبوط معیشت ہے۔ معیشت معاشی سرگرمی سے بہتر ہوتی ہے۔

معاشی سرگرمی ہوگی تو ٹیکس آئے گا اور اگر مارکیٹ میں ہی خوف اور جمود پیدا ہو جائے تو اس بد حال مارکیٹ سے آخر کتنا ٹیکس نکال سکیں گے؟ ملک میں لوگ امیر سے امیر تر اور غریب لوگ غریب سے غریب تر ہورہے ہیں۔ ہمارے ہاں دولت کی تقسیم اور گردش انتہائی غیر منصفانہ ہے۔ یہ کیسا غریب ملک ہے جہاں ہر سال ایک طرف پرتعیش کاریں امپورٹ ہو رہی ہیں جبکہ دوسری طرف غریب بھوک سے خودکشیاں کر رہے ہیں۔ ٹیکس کلچر کے فروغ کیلئے ترقی یافتہ ملکوں کی طرح ٹیکس دینے والوں کو سہولتوں کی فراہمی بھی ضروری ہے اور یہ اطمینان بھی کہ ان کی ٹیکس کی رقوم کو درست طور پر قومی اور عوامی مفاد میں استعمال کیا جائے گا ۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کی واپسی کی باتیں ہورہی ہیں،انہیں وطن واپسی پر ملک کو درپیش معاشی بحران سے باہر لانے کیلئے ایک منشور دینا ہوگا،اسوقت ہمارے دوست ممالک بھی ہمارے ساتھ مالی تعاون کیلئے تیار نہیں،ہمیں اپنے معاشی پلان میں تبدیلی لانا ہوگی، انتخابات کے حوالے سے بھی صورت حال غیر یقینی کا شکار ہے،ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے، اسرائیل اور فلسطین کی نئی جنگ سے صورت حال کے مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے، بھارت اور افغانستان ہمارے لئے درد سر بنے ہوئے ہیں،پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا مسلسل پاکستانی اداروں کو بدنام کرنے کی مہم چلارہا ہے،بلوچستان میں خلفشار بڑھ رہا ہے۔ ان حالات میں سیاست دانوں کی گول میز کانفرنس کی ضرورت ہے، جس میں ہمیں اپنے استحکام کیلئے نئی حکمت عملی بنانا ہوگی،ملکی خالی خزانے کو بھرنے کیلئے لوٹی دولت واپس لانا ہوگی،آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں جن خیالات کا اظہار کیا وہ عوام کے دلوں کی آواز ہے، ان کا یہ کہنا کہ ہم ریاست کی عملداری قائم کرنے کیلئے انتہائی اقدام تک جائیں گے، وقت کی اہم ضرورت ہے، ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر موثر منصوبہ بندی سے عمل کیا جانا چاہئے، ملکی حالات کے ساتھ عالمی منظر نامہ بھی تبدیل ہورہا ہے، اسرائیل نے ایک بارپھر فلسطینی عوام پر ظلم ڈھانا شروع کردیا ہے،حماس کے حملوںاور اسرائیلی بمباری کے درمیان دنیا تقسیم ہوگئی ہے، امت مسلمہ کو ان حالات میں خود کو متحد رکھنا ہوگا، فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو روکنے کیلئے عالم اسلام کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔ فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم جاری ہیںتو دوسری جانب کشمیری عوام پر بھارتی جارحیت کو روکنے میں عالمی اور اسلامی طاقتیں ناکام ہوچکی ہیں، یوکرائن اور روس کی جنگ بھی عالمی امن کیلئے خطرے کی علامت بن رہی ہے۔ ان جنگی کارروائیوں کو روکنے کیلئے اقوام متحدہ اور دیگر امن کے اداروں نے کوشش نہ کی تو پوری دنیا کا امن خطرے میں پڑسکتا ہے۔ کئی اسلامی ملکوں کی جانب سے فلسطین کی حمایت میں سامنے آنا خوش آئند ہے، عالمی طاقتوں کو بھی اس جنگ کو روکنےکیلئے فوری کردار ادا کرنا ہوگا ورنہ ایک نئی عالمی جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین