مسلم لیگ ن کےسینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو کوئی آوٹ آف دی وے ریلیف نہیں ملا۔
اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ2007ء، 2013ء، 2018ء اور 2023ء میں بھی اسی طرح کا احتساب ہوا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ نواز شریف کے احتساب کے معاملے کو اتنا ایشو کیوں بنایا جا رہا ہے، یہ بنیادی حق ہے جس کے لیے درخواست گزار عدالت آئے، میاں صاحب کورٹ کا سامنا کریں گے اور قانونی ٹیم ان کی معاونت کرے گی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق میاں صاحب گئے تھے فیصلہ آج بھی موجود ہے، میڈیکل رپورٹس لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئیں جن پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا، چئیرمین پی ٹی آئی یا جاوید اقبال کے دور میں بھی نیب نے اس فیصلے کو موڈیفائی یا ریکال کرنے کے لیے کوئی درخواست نہیں دی۔
اُنہوں نے کہا کہ باقی باتیں 24 اکتوبر کو عدالت کے سامنے کی جائیں گی جو کچھ آج عدالت میں کہا گیا پارٹی کا وہی بیانیہ ہے۔
اعظم نذیر نے کہا کہ لاہور کا جلسہ اپنے مقررہ وقت پر ہو گا، حفاظتی ضمانت ملنے کا طریقہ کار یہی ہے، ہمیں کوئی آؤٹ آف دی وے ریلیف نہیں ملا۔
اُنہوں نے بتایا کہ نواز شریف کی واپسی کا پلان وہی ہے جو اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروایا گیا ہے، شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں 21 اکتوبر کو نوازشریف دبئی سے اسلام آباد پہنچیں گے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے یہ بھی کہا ہے کہ نواز شریف کا خصوصی طیارہ بعد از دوپہر اسلام آباد لینڈ کرے گا اور پھر وہاں سے وہ ایک میٹنگ اور لیگل فارمیلیٹیز کے بعد لاہور راونہ ہوں گے، وہاں شیڈول پہلے طے شدہ وقت کے مطابق مینار پاکستان پر جلسے سے خطاب کریں گے۔