پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاںنواز شریف نے لاہور میں ایک بہت بڑے جلسے سے خطاب کرکے ان تمام منفی قیاس آرائیوں کو غلط ثابت کردیا جو ان کی واپسی کے محال ہونے یا انہیں سننے کیلئے لوگوں کے بڑی تعداد میں جمع ہونے کے حوالے سے جاری تھیں ۔تین بار ملک پر حکمرانی کرنے اور چوتھی بار اس منصب پر فائز ہونے کے امکان کے حامل ایسے قومی رہنما کی حیثیت سے جس کی حکومت کو ہر بار مختلف حربوں سے آئینی مدت کی تکمیل سے پہلے ختم کیے جانے اور جسے بار بار قید و بند کی صعوبتوں سے دوچار کیے جانے کے باوجود میدان سیاست سے باہر نہیں کیا جا سکا، عام انتخابات سے کچھ ہی مدت پہلے ان کا یہ خطاب ملک کے تمام سیاسی ، صحافتی اور عوامی حلقوں کیلئے بڑی دلچسپی کا حامل تھاچنانچہ جلسے میں موجود سامعین کے علاوہ پوری دنیا میں ٹی وی چینلوں کے توسط سے اسے بہت بڑے پیمانے پر دیکھا اور سنا گیا۔ اس اہم خطاب میں میاں نواز شریف نے وقت کے تقاضوں کے عین مطابق پوری قوم، سیاسی طاقتوں اور ریاستی اداروں کو آئین اور قانون کی پاسداری کرتے ہوئے متحد ہو کر ملک کو ان بحرانوں سے نکالنے کی جدوجہد کا پیغام دیا ہے جو بار بار کی غلطیوں کا نتیجہ ہیں۔ اپنے خاندان اور ساتھیوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں اور مظالم کا ذکر نہایت دل سوزی سے کرنے کے باوجود انہوں نے پوری صراحت کے ساتھ کہا کہ میرے دل میں انتقام کی کوئی تمنا نہیں، میں قوم کی خدمت کرنا چاہتا ہوں جبکہ ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے آئین کے مطابق سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ نواز شریف نے حاضرین سے یہ سوال کرکے اپنی حکومتیں ختم کرنے والوںکی نشان دہی بھی کی کہ مجھے بتائیں یہ کون ہے جو ہر چند سال بعد نواز شریف کو اس کے پیاروں سے، اس کی قوم سے جدا کر دیتا ہے ۔ ان عناصر کو سامعین سے یہ کہہ کر انہوں نے متنبہ بھی کیا کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر میری چھٹی کرائی گئی، آئندہ کسی کو یہ اجازت نہ دینا کہ آپ کے ملک کے ساتھ یہ کھلواڑ کرسکے،آپ کو پتا ہے دھرنے کون کروا رہا تھا، اس بنیادی مرض کو دور کرنا ہوگا جس کی وجہ سے ملک بار بار حادثے کا شکار ہوتا ہے۔ اپنے دور کے ترقیاتی کاموں اور اس کے بعد ہونے والی ابتری کا تقابل کرکے انہوں نے دونوں ادوار کا فرق بخوبی واضح کیا۔ ملک کو ایٹمی طاقت بنانے اور اس سے روکنے کیلئے صدر کلنٹن کی پانچ ارب ڈالر کی پیش کش ٹھکرانے، لوڈ شیڈنگ سے نجات دلانے، موٹر ویز کا جال بچھانے ، اشیائے صرف کی قیمتیں کم رکھنے سمیت مسلم لیگ (ن) کے قائد نے اپنے دور حکومت کا بعد کے دور سے متاثر کن موازنہ کرکے اور اسے اپنی جماعت کا بیانیہ قرار دے کر سامعین کو دعوت فکر دی۔ اپنے حامیوں کو گالی کا جواب گالی سے نہ دینے کی تلقین کرکے انہوں نے ملک کے سیاسی کلچر میں گزشتہ چند برسوں کے دوران رونما ہونے والی بدزبانی اور نفرت انگیزی کے سامنے بند باندھنے کی بھی لائق تحسین تدبیر کی۔ پڑوسیوں سے جنگ کے بجائے کشمیر سمیت تمام اختلافات کے تصفیے کی خاطر باوقار طریقے سے آگے بڑھنے کی ضرورت پر بھی انہوں نے زور دیا۔غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کی مذمت اور اہل فلسطین کو ان کا حق دینے کا پرزور مطالبہ بھی انہوں نے کیا ۔ علاوہ ازیں ملک کو ازسرنو ترقی کی راہ پر گام زن کرنے کا نونکاتی ایجنڈا بھی میاں نواز شریف نے قوم کے سامنے رکھا جس میںسرکاری اور انتظامی اخراجات میں کمی ، ٹیکس کے نظام میں اصلاحات ، برآمدات میں اضافہ، انفارمیشن ٹیکنالوجی میں انقلاب ، بجلی گیس کی قیمتوں میں کمی، خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی انتظام کاری شامل ہیں۔ یوں بحیثیت مجموعی تعمیر وطن کی خاطر دعوت اتحاد پر مبنی یہ ایک بھرپور اور جامع خطاب تھا اور توقع ہے کہ ملک کی سیاسی فضا پر اس کے مثبت اور خوش گوار اثرات مرتب ہوں گے۔