امیرِ جماعتِ اسلامی سراج الحق نے مشرقِ وسطیٰ کی موجودہ صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ کو بند نہ کیا گیا تو ایک تیسری عالمی جنگ کا خطرہ ہے۔
لاہور کے علاقے منصورہ میں جماعتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام علماء و مشائخ فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس سے سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 19 دن ہو گئے ہیں غزہ پر فاسفورس بموں کی بارش ہو رہی ہے، وہاں کھانے پینے کی کوئی چیز ہے، نہ کفن کے لیے کپڑا۔
اُنہوں نے مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کے پیغام دہراتے ہوئے کہا کہ عالمِ اسلام کو اور کتنی لاشوں کی ضرورت ہے؟
امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ سقوطِ غرناطہ کے بعد 30 لاکھ مسلمانوں کو ہجرت کرنا پڑی، 500 سال غرناطہ اور قرطبہ کی مساجد اذان کے لیے تڑپتی رہیں۔
اُنہوں نے سوال کیا کہ کیا انہوں نےناگا ساکی اور ہیروشیما میں لاکھوں جاپانیوں کو نہیں جلایا، 74 لاکھ افواج رکھنے والا عالمِ اسلام آج خاموش ہے۔
سراج الحق نے یہ بھی کہا کہ حماس رہنماؤں نے فون کر کے صرف 10 فیصد سپورٹ مانگی ہے، ہم ساتھ کھڑے ہیں، فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، جس طرح کشمیر ہمارے لیے اہم ہے اسی طرح غزہ بھی اہم ہے۔
اس موقع پر نائب امیرِ جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی بہت بڑی مشکل اور دہشت گردی سے دو چار ہیں، اسرائیل اپنے حواریوں کے ساتھ مل کر ظلم پھیلا رہا ہے۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کو جنگی جرائم پر کٹہرے میں لاکر کھڑا کیا جائے، اسرائیل تمام عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے، علماء کو کھڑا ہونا پڑے گا تاکہ امت بھی فلسطین کے ساتھ کھڑی ہو سکے۔
مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ اور تحریکِ بیداری امتِ مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کا ساتھ دینے والوں کے خلاف احتجاج کرنا ہو گا۔