• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ: شہدائے فلسطین، رانا مقبول، ایس ایم ظفر کیلئے دعا

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی ہدایت پر ایوانِ بالا (سینیٹ) میں فلسطینی شہداء، سینیٹر رانا مقبول احمد اور سابق سینیٹر ایس ایم ظفر کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

ایوان بالا کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کی ہدایت پر سینیٹر حافظ عبدالکریم نے دعا کرائی۔

چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ اجلاس میں آج صرف مرحومین کی زندگی اور خدمات پر بات ہو گی جبکہ فلسطین کے مسلئے پر بحث پیر کو ہو گی۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال پیش کرتے ہوئے کہا کہ رانا مقبول کو سینیٹ کے کام، لوگوں کی مدد، مسائل حل کرنے میں سرگرم دیکھا، وہ نئے آنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایم ظفر ایک تاریخ تھے، وہ ہماری 70سال کی تاریخ کے گواہ تھے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ وزراء، وزیرِ اعظم کو پیغام پہنچائیں کہ وہ پیر کے اجلاس میں شرکت کریں، پیر کو فلسطین پر بات ہونی ہے۔

سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رانا مقبول احمد کی وفات پر بے حد افسوس ہے، ایس ایم ظفر کے لیے بھی دعاگو ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نگراں وزراء کو بھی ایوان میں ویلکم کرتا ہوں۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ ایس ایم ظفر نے آئین اور قانون کی بالادستی کی بات کی، وہ آخری دنوں میں بہت ٹوٹے ہوئے تھے، انہوں نے دیکھا کہ ملک میں آئین پامال ہے، قانون کی حکمرانی نہیں ہو رہی، الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ دینے سے قاصر ہے۔

انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ انتخابات کی تاریخ فوری طور پر دی جائے، تاکہ ملک میں غیر یقینی کی صورتِ حال ختم ہو۔

سینیٹر مشتاق نے فلسطین کی کشیدہ صورتِ حال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے مسئلے پر اجلاس بلایا گیا تھا، غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے، پاکستانی قوم غم میں ہے، 27 اکتوبر1947ء کو بھارتی افواج نے کشمیر پر قبضہ کیا تھا، فلسطین کی طرح مقبوضہ کشمیر بھی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ رانا مقبول ایک جہوری انسان تھے، ان کی قانون سازی پر گہری نظر ہوتی تھی، وہ سب کا بھلا سوچنے والے آدمی تھے۔

سینیٹر نثار کھوڑو نے ایوان میں کہا کہ رانا مقبول کو اچھا انسان پایا، سندھ میں ان کی تعیناتی کی تلخ یادیں ہیں جو ذہن سے نکل نہیں پائیں گی۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ الیکشن کا کوئی اتا پتہ نہیں، شبہات پیدا کرنی کی کوشش ہےجو پاکستان افورڈ نہیں کر سکتا، الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے میں کیا قباحت ہے؟

سینیٹ کے اجلاس کے دوران سینیٹر رخسانہ زبیری نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ لیاقت پور میں ایک خاتون پرظلم ہو رہا تھا، رانا مقبول کو بتایا تو فوری مسئلہ حل ہو گیا۔

سینیٹر منظور کاکڑ نے کہا کہ رانا مقبول کی سینیٹ کے لیے بہت خدمات ہیں۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ رانا مقبول زندہ ہوتے تو اپنے لیڈر کا اتنا بڑا جلسہ دیکھ کرخوش ہوتے، ان کو یاد دہانی کراتے کہ ان کا بیانیہ ووٹ کو عزت دو تھا، ان کے لیڈر نے الیکشن کی بات بھی نہیں کی تھی۔

سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ رانا مقبول کو اپنا ماموں کہتا تھا، جبکہ سینیٹر وقار مہدی نے کہا کہ آئی جی سندھ کے طور پر پیپلزپارٹی کی رانا مقبول کے ساتھ تلخ یادیں تھیں، انہیں اپنی قائمہ کمیٹی پر بہت گرپ تھی۔

سینیٹر ایس ایم ظفر کے بیٹے سینیٹر علی ظفر کا ایوان سے خطاب

ایوان بالا کے اجلاس میں سابق سینیٹر ایس ایم ظفر کے بیٹے سینیٹر علی ظفر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام سینیٹرز نے میرے والد صاحب کو اچھے الفاظ میں یاد کیا، میرے والد کے لیے دعا کی، جس پر میں سب کا مشکور ہوں،

انہوں نے سینٹر رانا مقبول کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ رانا مقبول نے پاکستان پینل کوڈ میں ترامیم کے لیے بہت کام کیا، انہوں نے کہا تھا کہ میں پارٹی لائن سے بالاتر ہو کر ادارہ جاتی ریفارم چاہتا ہوں۔

تعزیتی قراردادیں منظور

ایوانِ بالا نے دورانِ اجلاس رانا مقبول احمد کی وفات پر تعزیتی قرارداد منظور کر لی، قرار داد قائدِ ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے پیش کی۔

سینیٹ نے ایس ایم ظفر کی وفات پر بھی تعزیتی قرارداد منظور کر لی، یہ قرارداد سینیٹر کامل علی آغا نے پیش کی۔

سینیٹ میں یوم سیاہ کے موقع پر کشمیریوں سے اظہارِ یک جتی کی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کر لی گئی، قرارداد میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

فلسطین کے مسئلے پر بحث کرنے کے لیے سینیٹ کا اجلاس پیر دن 2 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

قومی خبریں سے مزید