• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغان رہنماؤں کے دھمکی آمیز بیانات افسوس ناک ہیں: نگراں وزیرِ اعظم

نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے غیر قانونی تارکینِ وطن کی وطن واپسی کے حوالے سے پریس کانفرنس کی
نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے غیر قانونی تارکینِ وطن کی وطن واپسی کے حوالے سے پریس کانفرنس کی

نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ افغان رہنماؤں کے دھمکی آمیز بیانات افسوس ناک ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چند افغان رہنماؤں کے غیر ضروری، غیر ذمے دارانہ دھمکی آمیز بیانات فضا کو خراب کر رہے ہیں، ان کے بیانات کے بعد دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں غیر معمولی تیزی معنی خیز اور ریاست پاکستان کے خدشات کی توثیق کرتی ہے، دہشت گرد افغانستان کی سر زمین استعمال کرتے ہیں۔

نگراں وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے حملوں کی معلومات افغانستان کو فراہم کی گئیں، افغانستان کی عبوری حکومت کو ادراک ہونا چاہیے کہ دونوں خود مختار ممالک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو جاری رکھیں گے، پاکستان میں بے امنی پھیلانے والوں میں غیر قانونی تارکینِ وطن کا ہاتھ ہے، دہشت گردوں سے متعلق معلومات افغان حکومت کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں۔

’’پاکستان نے 40 لاکھ افغان شہریوں کو ویلکم کیا‘‘

انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد دہشت گردی میں 60 فیصد اضافہ ہوا، جب بھی افغانستان پر کوئی مصیبت آئی پاکستان نے بھرپور مدد کی، 40 لاکھ افغان شہریوں کو کھلے دل سے ویلکم کیا۔

نگراں وزیرِ اعظم نے کہا کہ اُمید ہے کہ افغان حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے گی، افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہمارے اور افغانستان کے حق میں ہے، پاکستان مخالف دہشت گردوں کے خلاف افغانستان نے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2 سال میں افغانستان کی سر زمین سے دہشت گرد کارروائیوں میں اضافہ ہوا، 2 سال میں سرحد پار دہشت گردی کی وجہ سے 2 ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے، 64 افغان دہشت گرد پاکستانی سیکیورٹی فورسز سے لڑتے ہوئے مارے گئے، کوشش تھی ایسے معاملات کو میڈیا پر لائے بغیر افہام و تفہیم سے حل کر لیا جائے، افسوس کہ افغان حکام کے بیانات کی وجہ سے معاملات افہام و تفہیم سے حل نہ ہو سکے، افغان حکومت کی جانب سے مثبت ردِعمل نہ آنے پر معاملات خود ٹھیک کرنے کا فیصلہ کیا ہے، میرا نہیں خیال کہ حالیہ دہشت گردی کا الیکشن سے کوئی تعلق ہے۔

انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود خندہ پیشانی سے افغان بھائیوں کا ساتھ نبھایا، عالمی اداروں کی محدود اور قلیل امداد پاکستان کو 4 دہائیوں پر محیط معاونت کا عشر عشیر بھی نہیں، اگست 2021ء میں افغانستان میں عبوری حکومت کے بعد دیرپا امن کی قوی اُمید تھی، پاکستان کو توقع تھی کہ پاکستان مخالف گروہوں خصوصاً ٹی ٹی پی کے خلاف افغان حکومت سخت کارروائی کرے گی، توقع تھی افغان حکومت ٹی ٹی پی کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی، پاکستان میں معصوم شہریوں کی جانیں لینے اور خونریزی کے ذمے دار ٹی ٹی پی کے دہشت گرد ہیں، ٹی ٹی پی کے دہشت گرد افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان کی سرزمین پر بزدلانہ حملے کر رہے ہیں، اس عرصے میں خودکش حملوں میں 15 افغان شہری بھی شامل تھے۔

’’افغانستان ہمارا پانچواں صوبہ نہیں، الگ ملک ہے‘‘

ان کا کہنا ہے کہ 25 ہزار افغانوں کا ڈیٹا پاکستان کے پاس موجود ہے، ان کو مختلف ممالک میں جانا ہے، ان 25 ہزار افغانوں کو لے جانے والے بھی تیار ہیں، ہم انہیں اپنے پاس نہیں رکھیں گے، پاکستان نے لاکھوں مہاجرین کی 4 دہائیوں تک میزبانی کی، تصدیق شدہ دستاویزات کے حامل 14 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں رہائش پزیر ہیں، رضا کارانہ جانے والے افغان شہریوں کو عزت و احترام کے ساتھ واپس بھیج رہے ہیں، پاکستان کے افغانستان کے ساتھ تعلقات ثقافت اور بھائی چارے پر مبنی ہیں، پاکستان کے اوپر کسی بھی ملک کا کسی بھی قسم کا کوئی دباؤ نہیں، افغانستان ہمارا پانچواں صوبہ نہیں، الگ ملک ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ کراچی میں افغانوں کے علاوہ دیگر ممالک کے لوگ بھی غیر قانونی طور پر مقیم ہیں کیا ان کو بھی نکالیں گے؟

’’دہشتگردوں نے ہمارے ملک کیخلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے‘‘ 

نگراں وزیرِ اعظم نے جواب دیا کہ کیا سارے کام ہم سے کرانے ہیں، کوئی سفیر مجھ سے کوئی مطالبہ نہیں کر سکتا، دہشت گردوں نے ہمارے ملک کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے، چاہے الیکشن ہوں یا نارمل حالات ہوں ہمیں اپنی تیاری رکھنی ہے، ہمارے کچھ خدشات ہیں، ہم الرٹ ہیں اور تمام پہلوؤں پر غور کر رہے ہیں، کچھ بھی ہو جائے اس پالیسی سے واپسی ممکن نہیں، پاکستان کو غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو ان کے وطن واپس بھیجنے کا اخلاقی اور قانونی حق حاصل ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے علاوہ 14 لاکھ افغان مہاجرین یو این ایچ سی آر کے تحت رجسٹرڈ ہیں، رجسٹرڈ افغان مہاجرین عزت اور احترام کے ساتھ پاکستان میں رہ رہے ہیں، حکومتِ پاکستان نے 8 لاکھ افغان شہریوں کو افغان سٹیزن کارڈ کے تحت رجسٹرڈ کیا، یہ 8 لاکھ افراد غیر قانونی طورپر پاکستان میں مقیم تھے ان کے قیام کو افغان سٹیزن کارڈ کے ذریعے عبوری انتظامی جواز مہیا کیا گیا، ان لوگوں کو کسی دباؤ کے بغیرپاکستان میں رہنے اور کاروبار کرنے کے لیے مکمل آزادی ہے، بےنامی املاک، غیر قانونی سرمائے کا دہشت گردی اور جرائم سے گہرا تعلق ہے۔

’’افغانستان کو کہا TTP اور پاکستان میں سے کسی 1 کو چن لیں‘‘

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان نے افغان عبوری حکومت کو احتجاجی مراسلوں میں افغانستان سے وابستہ دہشت گرد حملوں کی مکمل تفصیلات مہیا کی ہے، اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے مراکز اور اس کی پاکستان مخالف سرگرمیوں کا واضح ذکر کیا، ان سب کے باوجود پاکستان نے دنیا بھر میں افغانستان کے عوام کی بھرپور حمایت اور وکالت جاری رکھی، پاکستان افغان عوام کو درپیش مشکلات اور افغانستان کی صورت حال پر عالمی برادری کی توجہ مبذول کرواتا رہا ہے، حکومت پاکستان نے افغانستان کو تجارت اور درآمدات کے حوالے سے انتہائی غیرمعمولی مراعات دی ہیں، پاکستان میں ایک دہشت گرد میں حملے میں 100 سے زائد افراد کی شہادت ہوئی، فروری 2023ء میں وزیرِ دفاع کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے افغانستان کا دورہ کیا جس میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی شامل تھے، افغانستان کو پاکستانی وفد نے دوٹوک کہا ہے ٹی ٹی پی اور پاکستان میں سے کسی ایک کو چن لیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان عبوری حکومت کو سفارتی، سیاسی، فوجی، رسمی اور غیر رسمی ذرائع سے افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی کا قلعہ قمع کرنے کا واضح پیغام دیا جاتا رہا، ان کو افغانستان میں موجود پاکستان کو مطلوب دہشت گردوں کی فہرست بھی دی گئی، افغان عبوری حکومت کی بار بار یقین دہانیوں کے باوجود پاکستان مخالف دہشت گردوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، چند مواقع پر افغانستان سے دہشت گردوں کی سہولت کاری کے واضح ثبوت بھی سامنے آئے ہیں، افغان حکومت نے کوئی ٹھوس اقدامات کرنے کے بجائے متعدد بار مشورہ دیا کہ پاکستان اپنے اندرونی حالات پر خود توجہ دے، افغان حکومت کے اس رویے اور عدم تعاون کے بعد پاکستان نے اپنے داخلی معاملات کو اپنی مدد آپ کے تحت درست کرنے کا فیصلہ کیا، پاکستان کے حالیہ اقدامات نہ تو غیر متوقع ہیں اور نہ ہی حیران کن ہیں، پاکستان میں بےامنی پھیلانے میں ایک بڑا کردار غیر قانونی تارکین وطن کا ہے، ریاست پاکستان نے غیر قانونی تارکین وطن کو یکم نومبر سے اپنے وطن بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

’’غزہ میں جیسا ظلم ہو رہا ہے ایسا صدیوں میں نہیں ہوا‘‘

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ غزہ کی صورتِ حال میں جتنی امداد کی جائے کم ہے، غزہ میں بچوں اور خواتین کو شہید کیا جا رہا ہے، اسپتالوں پر حملے ہو رہے ہیں، وہاں جو ظلم ہو رہا ہے ایسا ظلم صدیوں میں کسی کے ساتھ نہیں ہوا، سعودی عرب میں غزہ کی صورتِ حال پر اجلاس ہو رہا ہے۔

’’امریکی اسلحہ اب بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے‘‘

انہوں نے کہا کہ امریکی اسلحہ اب بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے اس کے شواہد سامنے آ چکے ہیں، ڈیڑھ لاکھ افغان ملٹری تھی، اس کا اسلحہ کہاں گیا؟ یہ امریکی اسلحہ مشرقِ وسطیٰ تک جا رہا ہے۔

قومی خبریں سے مزید