تفہیم المسائل
سوال: ایکسیڈنٹ وغیرہ میں چوٹ آجائے یا جسم کے کسی حصے پر ورم ہورہا ہے اور وہاں نجاست لگ جائے تو طہارت ووضو کے لیے کیاحکم ہے ؟(محمد ابدال ، کراچی )
جواب: جسم کے متاثرہ حصے پر پانی بہانا ممکن نہ ہو یا تکلیف بڑھنے کا اندیشہ ہوتو حتی المقدور کوئی آسان طریقہ اختیار کیاجائے ، گیلے کپڑے یا ٹشو سے تین مرتبہ صاف کرلیں ،کافی ہے۔ ایسا کرنے سے بھی نقصان کا اندیشہ ہوتو یوں ہی چھوڑ دیں اور نماز کی پابندی کریں ،اللہ تعالیٰ معاف فرمانے والا ہے ، امام اہلسنّت امام احمد رضاقادری ؒ سے سوال کیاگیا:’’جسم پر اگر کوئی نجاست بالتحقیق لگ چکی ہو اور وہاں ورم ہو مثلاً شکم پر ہو یا رانوں تک ورم پہنچا ہو تو نجاست دھوئیں یا نہیں‘‘۔
آپ نے جواب میں لکھا: ’’اگر پانی بہانا ضرر کرے تو کسی عرق مثلاً عرق مکوہ وغیرہ سے گُنگنا کرکے دھوئے نجاست حقیقی ان چیزوں سے بھی پاک ہوجاتی ہے، ہاں نہانے یا وضو میں پانی کے سوا دوسری چیز کام نہیں دیتی اور اگر ان سے بھی ضرر ہو تو کپڑا پانی یا عرق میں خوب بھگو کر اس سے موضعِ نجاست کو ملے، دوبارہ دوسرا کپڑا ،سہ بارہ تیسرا بھگوکر ملے طہارت ہوجائے گی اور اگر یہ بھی نقصان دے تو جب تک حالت ضرر کی رہے ویسے ہی نماز پڑھے، معاف ہے۔(واللہ تعالیٰ اعلم)(فتاویٰ رضویہ ،جلد4، ص:556)‘‘۔