• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاپنگ مال میں دکانیں تعمیر ہونے سے پہلے فروخت کرنا اور پھر کرایہ پر لینے کا حکم

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ ہمارے ہاں ایک شاپنگ مال بن رہا ہے، جو کہ 16،17 منزل پر مشتمل ہے۔ نیچے شاپ درمیان میں آفس اور سب سے اوپر ہوٹل ، وہاں پر قسطوں پر بھی شاپ،آفس یا ہوٹل (کمرہ)خرید سکتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ مکمل پیمنٹ ابھی کر دو ،تو ہم آپ کی شاپ یا کمرے کا رینٹ دینا شروع کر دیں گے، جب کہ ابھی اس کا وجود ہی نہیں ہے، کیوں کہ ابھی وہ بننا شروع ہوا ہے، ابھی تو زمین کے نیچے ہی کام شروع ہوا ہےاور پانچ سال تک بناکر دیں گے، مکمل پیمنٹ کرنے پر وہ %15کرایہ دیتے ہیں۔ صورت مذکورہ میں یہ کرایہ لینا ٹھیک ہے یا نہیں؟یہ طے ہو جاتا ہے کہ فلاں منزل میں فلاں شاپ یا فلاں ہوٹل (کمرہ)تمہارا ہےیعنی صرف نقشہ کی حد تک۔ براہِ مہربانی رہنمائی فرما ئیں۔

جواب:۔ واضح رہے کہ جس بلڈنگ کی ابھی تک تعمیر نہ ہوئی ہو، اُس کے فلیٹ جو صرف نقشے کی حد تک موجود ہوں، ان کی باقاعدہ خرید و فروخت کرنا جائز نہیں ہے،اس لیے کہ یہ ایک معدوم چیز کی بیع ہے اور معدوم چیز کی بیع شرعاً باطل ہے،البتہ جواز کی دو صورتیں ہیں:

1۔ایک یہ ہے کہ جو مکان لوگوں کو فروخت کئےجارہے ہوں ،اس کا کچھ نہ کچھ اسٹرکچر یعنی بنیادی ڈھانچاوغیرہ بن چکا ہو، ایسی صورت میں اُس کا سودا کیا جاسکتا ہے۔

2۔ جس مکان کا ڈھانچہ بھی نہ بنا ہو ،مثلاً ابھی ایک منزل بھی نہیں بنی اور تیسری منزل کے مکانات بیچے جا رہے ہوں تو یہ سودا جائز نہیں ہے، جب سودا ہی جائز نہیں تو وہ اس کا مالک ہی نہیں تو کرایہ پر کیسے دے گا؟ البتہ اس صورت میں وعدۂ بیع (خریداری کا وعدہ) کیا جاسکتا ہے، یعنی صرف بکنگ کی جاسکتی ہےکہ مثلاً فلاں فلیٹ فلاں کوفروخت کیا جائے گا، اور اس بکنگ کی مد میں اس سے ایڈوانس رقم بھی لینا جائز ہو گا۔

صورتِ مسئولہ میں جو منزل اب تک تیار ہی نہ ہوئی ہو اور اُس کا ڈھانچہ بھی کھڑا نہ ہوا ہو، اُس مکان کا کرایہ وصول کرنا کسی صورت جائز نہیں، کیوں کہ کرایہ داری کے معاملے میں مالک مکان کرایہ دار کو کسی منفعت کا مالک بناتا ہے، اور یہ اُسی وقت ممکن ہے جب منفعت وصول کرنے کے لیے فلیٹ کا وجود ہو، اگر فلیٹ کا وجود ہی نہ ہو گا تو کرایہ داری کا معاملہ ہی درست نہیں ہو گا اور کرایہ وصول کرنا بھی درست نہیں ہو گا۔ (بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع، کتاب البیوع،فصل فی الشرائط اللذی یرجع الی المعقود علیہ،ج:5، ص:138، ط:سعید- فتاویٰ شامی، کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، ج:5، ص:84- و کتاب الاجارۃ، ج:6، ص:4، ط:سعيد)