• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومِ یہود میں نسلی امتیاز، مذہبی تعصب اور انتہائی پسندی کا تصور

(گزشتہ سے پیوستہ)

یہودیوں کی مقدس کتاب"تالمود "میں تحریر ہے کہ یہودیو ں کی روحیں تمام جانداروں کی روحوں سے ممتاز ہیں ،وہ (نعوذباللہ)اللہ کا جزو ہیں ،جیسا کہ بیٹا باپ کا جزو ہوتا ہے، دیگر انسانوں کی روحیں شیطانی ہیں اور حیوانوں کی روحوں سے مشابہ ہیں۔ نامور عیسائی محقق اور یہودیت پر گہری نظر رکھنے والے دانش ور Wlliam Gri Mstadاپنی کتاب “Antizion”میں لکھتے ہیں:"مذہبی تعصب ،تنگ نظری ،قومی تفاخر ،نسلی غرور اور برتری کے پندار میں مبتلا یہودی دیگر مذاہب اور دنیا کی دوسری قوموں کو کس نظر سے دیکھتے ہیں، اس کا بخوبی اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ مختلف اخلاقی اور تمدنی احکام میں اسرائیلی اور غیر اسرائیلی کے درمیان فرق کرتے ہیں۔ ایک ہی برتاؤ اسرائیلی کے ساتھ ناجائز ، مگر غیر اسرائیلی کے ساتھ جائز۔

یہودیوں کی مذہبی کتاب "تالمود " میں اس قسم کی تعلیمات ملتی ہیں کہ مثلاً:

(1)"جوفرق انسان اور حیوان میں پایا جاتا ہے ،ویسا ہی فرق یہودیوں اوردیگر قوموں کے درمیان ہے" ۔

(2)"یہودیو ں کے علاوہ دیگر لوگ کتوں ،گدھوں اور جانوروں کی مثل ہیں ،ان کی روحیں ناپاک ہیں"

(3)"غیر یہودی کسی ہمدردی کے مستحق نہیں ہیں۔ انہیں دھوکا دینا ، ان سے جھوٹ بولنا، ان کے ساتھ منافقت کا برتاؤ کرنا یہود کے لیے جائز ہے ۔اس لیے کہ وہ اللہ کے بھی دشمن ہیں ا ور ان کے بھی ۔"

(4)"دنیا اور اس کی تمام چیزیں یہود کی ملکیت ہیں۔ اللہ نے ا نہیں ان پر تسلط بخشا ہے اور تصرفانہ حقوق عطاکیے ہیں۔"

(5)"غیر یہودی کے مال کی حیثیت متروکہ مال کی ہے۔ یہود میں سے جس کے ہاتھ لگے ،وہ اس کا مالک ہے۔"

(6)"یہود کے اموال کو چُرانا جائز نہیں ۔جہاں تک غیر یہود کے اموال کا تعلق ہے ،ان کی چوری کی جاسکتی ہے۔"

(7)یہود ی کے ساتھ خرید وفروخت میں دھوکا جائز نہیں ،البتہ غیر یہودی کو دھوکا دینے اور اسے دیے گئے قرض پر بھاری سود وصول کرنے کی اجازت ہے۔"

(8)"یہودی تعلیمات میں ہے کہ ’’اگر کسی اسرائیلی اور غیر اسرائیلی کا مقدمہ تمہارے پاس آئے تو اگر اسرائیلی شریعت کے مطابق تم اپنے اسرائیلی بھائی کو فائدہ پہنچا سکتے ہو تو ویسا ہی کرو اور کہہ دو کہ یہ ہمارا قانون ہے اور اگر ایسا غیر یہود ی قانون کے ذریعے کرسکتے ہو تو اسی طرح اسے فائدہ پہنچاؤ اور غیر اسرائیلی سے کہہ دو کہ یہ تو تمہارا قانون ہے اور اگر دونوں قوانین سے اسرائیلی کو فائدہ پہنچانا ممکن نہ تو پھر حیلے اور فریب سے کام لو ، تاکہ بہرحال مقدمے کا فیصلہ اسرائیلی کےحق میں ہو۔"

"یہودی قوم دیگر اقوام سے ناقابل مصالحت نفرت کا اظہار کرنے کی جرأت کرتی ہے ، ہمیشہ سے تو ہم پرست یہ قوم دوسروں کی خوش حالی کو حریصانہ نگاہ سے دیکھتی ہے ۔ہمیشہ وحشی ،غربت میں بچھ جانے والی اور خوش حالی میں گستاخ۔"

"عہد نامہ قدیم " میں مندرجہ ذیل نوع کی ہدایات وتعلیمات بآسانی دیکھنے کو ملتی ہیں:

(1)بنی اسرائیل (اسرئیلی) خدا کی طرف سے باقی لوگوں کی نسبت منتخب قوم ہیں "۔

(2)"اسرائیلیوں کو تمام دوسرے لوگوں پر حکومت کرنے کا حق حاصل ہے اور خدا نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ ایک دن وہ ساری دنیا پر اقتدار وحکمرانی کریں گے۔

(3)یہودیوں کی تعلیمات میں یہ بھی ملتا ہے کہ"اسرائیلیوں کو (خدا کی جانب سے) حکم دیا جاتا ہے کہ جس حصے میں بھی وہ آباد ہونا چاہیں، وہاں کے تمام لوگوں کو قتل کردیں اور یہ بھی حکم دیاجاتا ہے کہ ان بدیسی قوموں کے تمام افراد کو ہلاک کردیں جوان کی غلامی قبول نہیں کرتیں۔

یہودیوں میں نسلی برتری ، قومی ومذہبی تفاخر ، اقتدار اور غلبے کی یہ روایات تب سے چلی آرہی ہیں ، جب مشرق وسطیٰ میں اسرائیل ایک چھوٹا سا قبیلہ تھا ، انہوں نے اپنی مذہبی روایات اور تعلیمات کو اپنے ذہنوں میں اس طرح ڈھال لیا جس سے یہ ثابت ہوا کہ یہودی پروردگا ر عالم کی منتخب قوم ہیں۔ انہیں دنیا پر حکومت کرنے کا فرض ودیعت کیا گیا ہے ۔یہ روایت بائبل میں اس طر ح درج ہے:"اور بادشاہ تم میں سے ہوں گے اور رُوئے زمین پر جہاں بھی اولاد آدم کے قدم پہنچیں گے ، تم وہاں کے حکمران ہوں گے، بالآخر تمام دھرتی پر تمہارا قبضہ ہو جائے گا اور وہ ہمیشہ کے لیے تمہاری وراثت بن جائے گی"۔

عرب مصنف ڈاکٹر محمد محسن صالح نے اپنی کتاب "تاریخ فلسطین" میں یہودیوں کی ارض فلسطین پر غاصبانہ قبضے کی تاریخ۔ صہیونیوں کے فلسطینی مسلمانوں پر بدترین مظالم ، خطے میں یہودیوں کے جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم کا جائزہ لے کر 1881ء سے 2002ءتک عہد بعہد تاریخ کے مختلف ادوار میں متعلقہ موضوع پر انتہائی مفید معلومات فراہم کی ہیں۔

جن سے یہودیوں کے نسلی تفاخر،ان کے بدترین مذہبی تعصب،انتہا پسندی، توسیع پسندانہ اور جارحانہ عزائم کا پتا چلتا ہے۔ فلسطین پر صہیونیوں کے حالیہ وحشیانہ مظالم اور بدترین جنگی جرائم اس حقیقت کے آئینہ دار ہیں کہ قوم یہود تاریخ کے ہردور میں بدترین نسلی امتیاز ،مذہبی تعصب اور انتہا پسندانہ نظریات کی حامل رہی ہے۔

فلسطین پر بدترین اسرائیلی مظالم اس امر کے غماز ہیں کہ ظلم و ستم کی سیاہ رات اب ختم ہونے والی ہے۔ وہ دُور نہیں، جب صہیونیت کی بساط الٹ جائے گی، اسرائیل کا نامسعود وجود انشاء اللہ پارہ پارہ ہوکر مٹ جائے گا۔ ’’اسرائیل کا خاتمہ‘‘ درحقیقت اسی ابدی حقیقت کا آئینہ اور ترجمان ہے۔اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ وہ مسلم اُمہ کو اس کا کھویا ہوا مقام عطا فرمائے۔ (آمین)

یا رب! دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے

جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے