• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغان مہاجرین بھیڑ بکریاں نہیں ہیں، عرفان صدیقی

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین بھیڑ بکریاں نہیں ہیں، ہمیں غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کے تعین کا کوئی طریقہ کار بنانا ہو گا،افغانستان میں بےامنی کا اثر پاکستان پر ہوتا ہے۔

سینیٹ اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ایک طرف فلسطین میں ظلم ہورہا ہے دوسری طرف ہم یہ زیادتی کر رہے ہیں۔

عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ ہم نے 40 سال انہیں رکھا، اب ہم ان کو ایسے نکال رہے ہیں، افغان مہاجرین کو تہذیب اور طریقے سے واپسی کا راستہ دکھائیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس طرح جبر اور ظلم سے افغان مہاجرین کو بے دخل نہ کریں، افغانستان میں بےامنی کی لہر اٹھتی ہے اس کے ڈانڈے پاکستان تک آتے ہیں۔

ن لیگی سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ 80ء کی دہائی میں جب مہاجرین کی آمد ہوئی، ہم اس وقت جنگ میں شریک تھے، ہم نے 40 سال میں افغان مہاجرین سے متعلق واضح پالیسی نہیں بنائی۔

انہوں نے کہا کہ جو مہاجرین آئے ان کے پچے پیدا ہوئے، یہاں ان کی نسلیں پیدا ہوئیں، افغان مہاجرین کی 3 نسلیں پیدا ہو چکیں، ہمیں اب احساس ہوا کہ ہم سے غلطی ہوئی۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ پہلے ہم انہیں بانہیں پھیلا کر لائے اب زبردستی نکال رہے ہیں، کیا افغانوں کو ویزا جاری کیا تھا، کیا یہ ٹینکوں پرآئے تھے، چھاتہ برداروں کی طرح آئے تھے؟

ان کا کہنا تھا کہ چلیں مان لیں غیر رجسٹرڈ کو رہنے کی اجازت نہیں، جو رجسٹرڈ ہیں انہیں تنگ کیا جا رہا ہے، یہاں تو افغان پناہ گزینوں کو ڈنڈے مار رہے ہیں۔

ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ غزہ کے لیے ہم بات کر رہے ہیں، لیکن یہاں سے افغانوں کو نکال رہے ہیں، کچھ خدا کا خوف کریں، ظلم ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دھوکا دینے کے لیے کہتے ہیں ہم افغانیوں کو نہیں غیر ملکیوں کو نکال رہے ہیں، پوچھتا ہوں کیا یہاں امریکا کے غیر ملکی آباد ہیں، جن کو نکال رہے ہیں؟

عرفان صدیقی نے کہا کہ آپ افغانوں کو دشمن بنا کر بھیج رہے ہیں ڈنڈتے مار کر نہ بھگائیں۔

قومی خبریں سے مزید