اسلام آباد (رپورٹ:حنیف خالد) توہین عدالت کی سزا میں گرفتار اعلیٰ سرکاری افسر غیر مشروط معافی مانگنے پر ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
سول جج راولپنڈی عادل سرور سیال نے عمر ملک کو کمرہ عدالت میں نامناسب رویے پر بخشی خانہ بھجوا دیا تھا، اپنے ایک کیس میں مدعی کے طور پر پیش ہونے والے افسر کو عدالت نے آئندہ محتاط رہنے کا حکم دے دیا۔
جیو نیوز نے رات گئے اطلاع دی ہے کہ غیر مناسب رویے پر توہین عدالت کی سزا پانے والے اعلیٰ سرکاری افسرکو غیر مشروط معافی مانگنے پر ضمانت مل گئی۔
سول جج راولپنڈی عادل سرور سیال نےگرفتار اعلیٰ سرکاری افسرمحمد عمر ملک کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دی دیا۔ عدالتی حکم کے ساتھ ہی سرکاری افسر کو پولیس نے بخشی خانہ سے رہا کر دیا۔ عدالت نے سرکاری افسر کو آئندہ محتاط رہنےکا حکم دیا ہے۔
خیال رہےکہ عدالت میں غیر مناسب رویے پر سابق ممبر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کو کمرۂ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔ عدالت نے انہیں 15 روز قید اور 2 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی تھی۔
سابق ممبر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام محمد عمر ملک مقدمے میں بطور مدعی پیش ہوئے تھے۔
راولپنڈی کے سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ عادل سرور سیال نے عدالت میں فیڈرل سیکرٹری محمد عمر ملک کی جانب سے نامناسب اور ہتک آمیز رویے کا سخت نوٹس لیا اور دفعہ 228 کے تحت ٹرائل کرکے فیڈرل سیکرٹری کو قید اور جرمانے کی سزا کا حکم سناتے ہوئے کمرہ عدالت سے گرفتار کروا دیا تھا۔
گرفتار کرنے کے بعد پولیس نے فیڈرل سیکرٹری کو جیل منتقل کر دیا تھا۔