• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابق خاتون اول محترمہ بشریٰ بی بی عرف پنکی پیرنی کے سابق شوہر خاور مانیکا کا انٹرویو جیو کے اینکر شاہزیب خانزادہ نے اتنی خوبصورتی سے کیا ہے کہ اس نے میڈیا میں دھوم مچا دی ہے حالانکہ اس انٹرویو میں بیان کردہ بہت سی باتیں پہلے ہی عوام کے سامنے آچکی تھیں۔ یہی سابق خاوند خاور مانیکا اس سے پہلے اپنی سابق بیوی کی تعریفوں کے پل باندھتا رہا کہ جیسے وہ تو کوئی پہنچی ہوئی ہستی ہے جس کی طرف انگلی نہیں اٹھائی جاسکتی ۔ایک وقت تھاجب موصوف خود اور انکے بیٹے، پنکی پیرنی کی طلاق اور پی ٹی آئی کے چیئرمین سے شادی کی تردید میں بیان جاری کرتے رہے مگرپھر جب یہ سارا طوفان امڈ کر آگیا اس کے بعد بھی انکا اور انکی اولاد کا رویہ ایسے تھا گویا کوئی بہت بڑا کارنامہ سرانجام دے دیاگیا ہے ۔ بلکہ اس پورے کنبے کو مختلف النوع نوازشات سے نوازتے ہوئے مالا مال کردیا گیا کہ جن کے اشارہ ابرو پر پولیس کے بڑے بڑے افسران سر نگوں ہونے پر مجبور تھے ورنہ انکے تبادلے کر دیے جاتے تھے پولیس کیا پوری بیوروکریسی میں ایک نوع کا بھونچال آیا ہوا تھا پنکی پیرنی کی سہیلی فرح گوگی اور اس کا خاوند گویا بادشاہ گر تھے ۔درویش ذاتی طور پر آگاہ ہے کہ اس دور میں پنجاب کی بیورو کریسی اپنی بہتر پوسٹنگ کے لیے کس طرف دیکھتی تھی اور کہاں مبینہ نذرانے پیش کیے جاتے تھے ۔وزارت ِ عظمیٰ کے عہدے کا فیملی تصرف کیسے ہوتا رہا۔

آج اسی پیرنی صاحبہ کا سابق خاوند خاور مانیکابے دھڑک کھلے لفظوں میں یہ اظہار خیال کرتا سنائی دیا کہ اب میں سچ بولے بغیر نہیں رہ سکتا کہ میں اندر سے ٹوٹ گیا ہوں، چار پانچ برسوں سے سینے پر بوجھ لیے بیٹھا تھا آج وہ اتار رہا ہوں اور عوام کو صاف صاف بتانا چاہتا ہوں کہ ا س بے حس بندے یعنی عمران نیازی نے پیری مریدی کی آ ڑ میں میرا ہنستا بستا گھر برباد کرکے رکھ دیا ، میرے خاندان کی عزت رول دی، اور پنکی بھی اس میں برابر کی شریک ہے ،یہ کھلاڑی عمران نیازی میری مرضی کے بغیر میرے گھر آتا تھا اور گھنٹوں ادھر رہتا تھا۔ ایک بار میں نے نوکر کی مدد سے اسے گھر سے نکلوایا، میری والدہ کہتیں کہ یہ شخص اچھے کردار کا آدمی نہیں لیکن پھر پنکی ماں اور بہن کا بہانہ بنا کر گھر سے ہی چلی گئی اور بنی گالہ والے گھر پہنچ گئی ۔

‎میں اس کے پاس گیا اور پوچھا کہ کیا تم مجھ سے طلاق چاہتی ہو تو اس نےاپنا سر جھکا لیا لیکن فرح گوگی کے ذریعے پیغام بھجوایا کہ میں اسے طلاق دے دوں، میں نے 14نومبر 2017کو 28سالہ رفاقت ختم کرتے ہوئے اسے طلاق بھجوادی مگر شرعی عدت پوری ہونے سے قبل ہی اس نے یکم جنوری 2018کو عمران نیازی سے نکاح کرلیا ،اس سے پہلے مجھے فرح گوگی کا فون آیا کہ آپ طلاق کی تاریخ بدل دیں میں نے کہا یہ کیسے ہوسکتا ہے ؟میں نے اس کے نکاح کی خبر ٹی وی پر سنی تو یقین نہ آیا۔

‎یہ درست ہے کہ پنکی نے عدت پوری ہونے سے پہلے نکاح کیا، اس حوالے سے پنکی نے اپنے انٹرویو میں غلط بیانی کی کہ اس نے طلاق پہلے لے لی تھی، فرح گوگی کے علاوہ مجھے زلفی بخاری کے بھی بار بار فون آتے رہے کہ یہ پیر اور مرید کا معاملہ ہے اوراس مرید نے آگے چل کر وزیراعظم بننا ہے لہٰذا بہتر یہی ہے آپ خاموش رہیں ۔درویش کی معلومات کے مطابق تب خود پنکی پیرنی نے اس نوع کا بیان دیا تھا کہ مجھے خواب میں رسول کریم ؐ نے حکم دیا ہے کہ تم خاور مانیکا سے طلاق لے کر عمران نیازی سے شادی کر لو ۔

‎یہ انٹرویوملاحظہ کرتے ہوئے درویش سوچتا رہ گیا کہ لوگ مذہب کا کیسے کیسےمفاداتی استعمال کرتے ہیں، بحیثیت خاتون پنکی صاحبہ ہمارے لیے قابل احترام ہیں لیکن یہ سوال تو پوچھا جاسکتا ہے کہ ایک طرف آپ پردے کی اس شدت سے پابندی فرمائیں کہ آپ کی آنکھیں بھی پوری طرح نظر نہ آئیں،کوئی بڑی پہنچی ہوئی ہستی دکھائی دیں لیکن اس پردے کے باوجود آپ اتنے بچوں کی ماں اور نانی ہوتے ہوئے اپنے خاوند کو دھوکا دیتی رہیں، روحانیت کی آڑ میں یہ سب کچھ ، کونسی شرعی تدبیر ہے ؟

شرعی قانون تو رہا ایک طرف ہمارا ملکی قانون بھی کہتا ہے کہ 3مہینے پہلے تو طلاق مؤثر ہی نہیں ہوتی۔ اس لیے یہ تو نکاح پر نکاح ہے، اگر دینی مدارس سے فتویٰ لیا جائے گا تو وہ اس سلسلے میں جو الفاظ بولیں گے وہ یہاں تحریر کیے جانے کے قابل نہیں ہونگے، اس طرح آپ دونوں اخلاقی طور پر کس کٹہرے میں کھڑے ہونگے؟ خاتون ہونے کے ناتے ہم پنکی صاحبہ کی بات تو چھوڑے دیتے ہیں البتہ سابق کھلاڑی سے اس نوع کے سوالات ضرور پوچھے جانے چاہئیں کہ دن رات اسلام کے بھاشن دیتے آپ کا گلا خشک نہیں ہوتاتھا تو جو کچھ خاور مانیکا نے بیان کیا ، یہ سب کیا تھا؟

‎ریحام خان نے آپ کے متعلق جو کچھ تحریر فرما رکھا ہے ابھی تو اس کی گونج کم نہیں ہوئی اور پھر آپ کی جتنی اور جیسی آڈیوز لیکس ہوئی ہیں اور جو اب نئی سے نئی کہانیاں سامنے آرہی ہیں کیا بہتر نہیں کہ اب آپ قومی قیادت کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں اور اگلی زندگی اپنے بال بچوں کے ساتھ گزاریں اور پنکی پیرنی صاحبہ کو بھی اجازت مرحمت فرمائیں کہ وہ بھی دوبارہ اپنی پچھلی پوزیشن پر واپس پہنچ کر اپنوںکے دکھوں پر مرہم لگائیں اور پرسکون گھریلو زندگی گزاریں، رہ گئی کرپشن یا لوٹ مار، کیا یہ بہتر نہیں کہ فکر آخرت کے روحانی جذبے سے سب کچھ قومی خزانے میں جمع کرواتے ہوئے خدا اور بندگان خدا کے حضور آپ دونوں سرخرو ہوجائیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین