مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے ہٹانے کا مقصد ایک شخص کو اقتدار میں لانا تھا جس کے پلے کچھ نہیں تھا، وہ پاناما سے اقامہ پر آگئے اور اسے صادق اور امین قرار دیا گیا۔
لاہور میں ن لیگ کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ 4 دن ترقی کے بعد ہم پھر 10دن پیچھے چلے جاتے ہیں، یہ حادثے پہلے بھی کئی بار ہوئے، اب کس سے گِلہ کریں، دنیا کے ممالک کی فہرست میں ہم آخر میں ہیں اس کے ذمے دار ہم خود ہیں، بجلی کی لوڈشیڈنگ 2013ء میں شدید تھی ہم نے خاتمہ کیا۔
نواز شریف نے کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کو 4 سال میں ختم کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا، سی پیک پاکستان میں آیا، موٹر وے اور شاہراہیں بنیں۔
نواز شریف نے کہا کہ خواتین کی ترقی سے ہم اپنی ترقی کے ہدف کو پورا کر سکیں گے، ترقی کے لیے خواتین کو برابر کا شریک بننا پڑے گا، معاشرے سے خواتین کے خلاف تعصب کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ جعلی کیسز جو بنے اب ختم ہوگئے، جھوٹے کیسز بنانے کی کیا ضرورت تھی، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے عمر بھر کے لیے نا اہل قرار دیا گیا۔
ن لیگ کے قائد نے کہا کہ ہر چیز عوام کی پہنچ میں تھی، ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان بہت جلد دنیا کے ترقی یافتہ ملک میں شامل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز، شہباز شریف اور جو یہاں بیٹھے ہیں ان کے خلاف جھوٹے کیس بنائے گئے، میں نے جھوٹے کیس میں سزائیں پائیں، کہاں ہیں سزائیں، آج میری نااہلی بھی ختم ہوگئی ہے، کوئی قانون نہیں تھا، پتا نہیں کہاں سے ڈکشنری آئی اور فیصلہ سنا دیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ 4 سال میں لوڈشیڈنگ ختم کی، اپنے دور میں دہشت گردی ختم کی اور کراچی میں امن بحال کیا، لاہور میں اورنج لائن اور میٹرو لائن کس نے بنائی، ہمارے دور میں 10 روپے کلو سبزی ملتی تھی اور 4 روپے کی روٹی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ انہیں کہا گیا کہ ان کو ضمانت نہیں دینا، کہا گیا انہیں باہر نہیں آنے دیں ورنہ 2 سال کی محنت ضائع ہوجائے گی، پاناما سے اقامہ پر آگئے، اُسے صادق اور امین قرار دیا گیا۔