لیول پلیئنگ فیلڈ کے لیے پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے وکلا سے 3 بجے ملاقات کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹادی۔
عام انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کیلئے پی ٹی آئی کی درخواست پرسماعت قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ دیگر ارکان میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ شامل ہیں۔
سماعت کے دوران جسٹس اطہرمن اللہے کہا کہ بظاہر لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا الزام درست ہے، عثمان ڈار کے گھر جو ہوا وہ اخبارات میں شائع ہوا ہے۔
پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن شیڈول جاری ہوچکا،اب بھی ایم پی او کے آرڈر جاری ہو رہے ہیں، پی ٹی آئی امیدواروں کو کاغذات نہیں دیے جارہے، نہ جمع کرانے دیتے ہیں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایم پی او کے آرڈر کیوں نہیں رکوا رہا؟
جسٹس سردارطارق مسعود نے کہا کہ ابھی حکم نامہ لکھ کر بھجواتے ہیں۔
جسٹس سردارطارق نے الیکشن کمیشن حکام کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام شکایات کا جائزہ لیکرحل کریں۔
شعیب شاہین نے کہا کہ ریٹرننگ افسران کاغذات وصول نہیں کرتے تو الیکشن کمیشن کوجمع کرانے کی اجازت دی جائے۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن فوری طور پر سیاسی جماعتوں سے ملاقات کرے۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی جماعتوں کو شکایات ہیں توالیکشن کمیشن کام نہیں کر رہا، ایک سیاسی جماعت کو کیوں الگ ڈیل کیا جارہا ہے؟ سب کیساتھ یکساں سلوک ہی لیول پلیئنگ فیلڈ ہے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ تمام شکایات سن کر ازالہ کرے جس کے بعد الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل نے تعاون کی یقین دہانی کروادی
جسٹس منصورعلی شاہ نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب،اس تمام معاملے کا حل کیا ہے؟
اٹارنی جنرل نے کہا کہ حل یہی ہےکہ الیکشن کمیشن تمام آئی جیز سے رپورٹ طلب کرےاور یقینی بنائے کہ کسی امیدوارکو مسئلہ پیش نہ آئے۔
جسٹس سردارطارق نےکہا کہ تمام آئی جیز کو کہیں کہ تحریک انصاف کے امیدواروں کو تنگ نہ کیا جائے۔