کراچی (اسٹاف ر پو ر ٹر)کراچی ڈویژن کے 7 اضلاع میں قومی اسمبلی کی 22اور سندھ اسمبلی کی 47 نشستوں کے لیے 5 دن کے دوران مجموعی طور پر 2557امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے، ان میں ایم کیو ایم پاکستان، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، تحریک لبیک، مسلم لیگ (ن)، جے یو آئی، جے یو پی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے ضلع وسطی سے 3 اور نون لیگ کے صدر اور سابق وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے ضلع کیماڑی سے 1 نامزدگی فارم جمع کرایا، ان کے مقابلے پر ایم کیو ایم کے مصطفی کمال بھی موجود ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی کو اپنا حلقہ انتخاب منتخب نہیں کیا، انہوں نے 2018 میں لیاری کی نشست سے پہلی مرتبہ انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ کاغذات نامزدگی کا وقت ختم ہونے کے بعد کراچی ڈویژن کے 69 ریٹرننگ افسران نے فارم 31 جاری کردیا ہے جس کے مطابق ضلع ملیر میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر 93 جبکہ سندھ اسمبلی کی نشستوں پر 246، ضلع شرقی میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر 180 اور سندھ اسمبلی کی نشستوں پر 448، ضلع جنوبی میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر 119اور سندھ اسمبلی کی نشستوں پر 238، ضلع کورنگی میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر 116 اور سندھ اسمبلی کی نشستوں پر 257، ضلع وسطی میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر 146 اور سندھ اسمبلی کی نشستوں پر 356، ضلع غربی میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر 91اور سندھ اسمبلی کی نشستوں پر 267 امیدوار میدان میں موجود ہیں۔ شیڈول کے مطابق 25 سے 30دسمبر تک کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہوگی، ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کے لیے آخری تاریخ 3 جنوری 2024 مقرر کی گئی ہے جبکہ ان اپیلوں کے فیصلے 10 جنوری تک کیے جائیں گے، 11جنوری کو امیداروں کی نظرثانی شدہ فہرست جاری کی جائے گی، امیدواروں کی دستبرداری کے لیے 12جنوری آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے جبکہ 13جنوری کو انتخابی نشانات الاٹ کیے جائیں گے۔