• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2023 کے اختتام پر کن عالمی شخصیات نےاہم کردار ادا کیا، اس کا اندازہ ذیل میں چند شخصیات کی کار کردگی سے ہو جائے گا ۔

چین کے صدر شی جن پنگ

شی جن پنگ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے جنرل سیکریٹری اور چین کے صدر ہیں۔ انہوں نے عالمی سپرپاور کے طور پر چین کے عروج میں اہم قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ یہ اُن کا معاشی اصلاحات کا پروگرام اور چین کو جدید ترین سائنس و ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کا منصوبہ ہی ہے،جس نے چینی صدر کو عالمی پیمانے پر اہم ترین شخصیات میں لا کھڑا کیا۔

انہوں نے نہ صرف چین کو اندرونی طور پر مضبوط کیا بل کہ بین الاقوامی طور پر اس کے اثر رسوخ اور طاقت میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔ ان کے بیلٹ اور سڑک والے پروگرام نے درجنوں ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنے اور اُن کے معاشی روابط مضبوط کرنے کا بیڑا اُٹھایا ہے۔2023 میں انہوں نے چین کی چالیس سالہ روایت کو توڑتے ہوئے خود کو تیسری مرتبہ چین کا صدر منتخب کرالیا جس سے تاثر ملتا ہے کہ وہ اب تاحیات صدر رہنے کے منصوبے پر بھی عمل کرسکتے ہیں۔

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی

2023 میں بھارت کے پردھان منتری نریندر مودی ملکی اور بین الاقوامی طور پر اپنی اہمیت بڑھانے میں کام یاب ہوئے۔ ایک طرف تو انہوں نے عالمی طور پر ایک بڑی طاقت کا کردار ادا کرتے ہوئے G-20 یعنی گروپ آف 20 کے ممالک کی کام یاب میزبانی کی اور دوسری طرف خود بھارت کے اندر ریاستی انتخابات میں اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو کام یابی دلائی گو کہ حزبِ مخالف نے ان انتخابات کی شفافیت پر سنجیدہ سوال اُٹھا دیے ہیں لیکن اس سے مودی کو کوئی فرق نہیں پڑ رہا۔ 

مودی نے اس سال بھی کشمیر میں اپنے ظلم وستم جاری رکھے اور پورے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو دیوار سے لگانے کا عمل جاری رکھا۔ ان کی ایک اور شرم ناک کام یابی یہ ہوئی کہ بھارت کے سپریم کورٹ نے تمام قانونی اور آئینی نکات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بھارت کی طرف سے کشمیر کے الحاق کے اعلان اور اس کی ریاستی حیثیت ختم کیے جانے کو تسلیم کرلیا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے جہاں کشمیر کے عوام مایوس ہوئے وہیں پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک نے اس فیصلے کو آئین اور قانون کے ساتھ ایک مذاق قرار دیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن

امریکا کے معمر صدر جوبائیڈن دنیا کے طاقت ور ترین ملک کے سربراہ ہیں، گزرتے برس سینکڑوں ارب ڈالر ماحولیاتی تبدیلیوں اور آلودگی سے نمٹنے کے لیے مختص کیے اور امریکا میں صحت کی سہولتوں کی بہتری کے لیے بھی کام کیا۔ سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کے لیے بھی بڑی رقوم رکھیں اور امریکی عوام کے لیے انٹرنیٹ کی کی سہولتیں بھی بہتر بنائیں۔ امریکا کی تاریخ میں پہلی بار امریکی سپریم کورٹ میں ایک سیاہ فام امریکی خاتون جج کا تقرر کیا۔

لیکن اس کے باوجود جوبائیڈن پر سب سے بڑا داغ ان کا اسرائیلی بربریت پر خاموش رہنا اور پوری دنیا کی مخالفت کے باوجود اسرائیل کو جنگ بندی کے لیے تیار نہ کرنا ہے۔ انہوں نے امریکا کو واحد ملک بنا دیا جس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔ اس طرح ان کے ویٹو سے اسرائیل کو مزید حوصلہ ملا اور اس نے امریکا کی حمایت سے اب تک بیس ہزار کے قریب فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔

برازيل کے صدر لولا ڈی سلوا

جنوری 2023 میں ایک بار پھر برازیل کے صدر کا عہدہ سنبھالا یاد رہے کہ اس سے قبل وہ بیس سال پہلے 2003 میں بھی برازیل کے صدر تھے ،اس عہدے پر 2010 تک قائم رہے انہوں نے ایک محنت کش گھرانے میں آنکھ کھولی تھی اور محنت مزدوری کر کے اپنا پیٹ پالا تھا پھر وہ ٹریڈ یونین سرگرمیوں میں شامل ہوئے اور مزدوروں کے ایک بڑے رہ نما کے طور پر ابھرے۔ برازیل میں 1964 سے 1985 تک کی طویل فوجی آمریت کے خلاف جدوجہد اور جمہوریت کی بحالی کے لیے بہت کام کیا۔ 

اب صدر بننے کے بعد انہوں نے برازیل کے عوام کے لیے پھر سے اہم ترین اقدامات کئے اور بین الاقوامی طور پر اپنی حیثیت کو مستحکم کیا۔ فلسطین کے مسئلے پر انہوں نے دو ٹوک موقف اپنایا اور اس جنگ میں اسرائیل کی بربریت کو قتلِ عام قرار دیا۔ وہ لاطینی امریکا کے ممالک میں ایک اہم ترین رہ نما کے طور پر ابھرے ہیں انہوں نے برکس گروپ میں بھی برازيل کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے کے لیے بھی ڈی سلوا نے قابلِ قدر کام کیے اور ملکی اور بین الاقوامی طور پر ایک امن پسند اور انسان دوست رہ نما کے طور پر ابھرے ہیں۔

نائجیریا کے صدر بولا ٹینوبو

افریقہ کے سب بڑے ملک نائجیریا کے نئے صدر بولا ٹینوبو2023 میں ملکی اور بین الاقوامی طور پر ایک اہم رہ نما کے طور پر ابھرے ہیں۔ مئی 2023 میں اپنے عہدے کا حلف اُٹھایا۔ انہوں نے صدر بنتے ہی بڑے اقدام اُٹھائے مثلاً عرصے سے ملنے والے تیل پر زرِ تلافی کو ختم کردیا، جس سے معیشت کو فائدہ مگر عوام کو نقصان ہوا۔ اسی طرح انہوں نے اپنی کرنسی کو مصنوعی طور پر مستحکم رکھنے کی پالیسی بھی ترک کی۔ اس سے نائجیریا کی کرنسی کی قدر تیزی سے گری مگر اس کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔ 

انہوں نے نائجیریا کی سیاست میں فوج کے اثر و نفوذ کو کم کرنے کی کوشش بھی کی اور جون 2023 میں پوری فوجی قیادت تبدیل کر دی اور نیم فوجی دستوں میں خاصا رد و بدل کیا ،سویلین بالا دستی قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ بین الاقوامی طور پر انہوں نے افریقہ میں اپنی ساکھ کو بہتر بنایا اور نائجیریا جسے بدعنوان ملک قرار دیا جاتا رہا ہے اب غالباً بہتری کی جانب گام زن ہے۔

بنگلاديش کی وزیراعظم حسینہ واجد

گذشتہ پندرہ سال سے برسرِ اقتدار بنگلا دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد گزرتے برس بھی کم از کم برصغير کی حد تک تو ایک اہم رہ نما رہیں۔ اس برس انہوں نے ایک اچھا کام تو یہ کرپائیں کہ نئی دھلی میں ہونے والے G-20 اجلاس میں نریندر مودی اور دیگر رہ نماؤں سے ملاقاتیں کیں۔ گو کہ بنگلا دیش G-20 میں شامل نہیں ہے پھر بھی بھارتی وزیراعظم نے حسینہ واجد کو خصوصی مہمان کے طور پر مدعو کر رکھا تھا۔ اس برس انہوں نے بھارت سے تعلقات مزید بہتر بنائے اور کئی تجارتی معاہدوں پر دستخط کئے۔ اندرون ملک حسینہ واجد نے حزبِ مخالف پر جبر جاری رکھا۔ 

ہزاروں کی تعداد میں مخالف جماعتوں کے کارکن گرفتار کئے اور آنے والے انتخابات میں ممکنہ دھاندلی کے الزامات کے باوجود اپنے رویے میں تبدیلی نہیں کی۔ پچھلے انتخابات میں بھی حزبِ مخالف کے بائیکاٹ کے باعث حسینہ واجد کی پارٹی عوامی لیگ نے 300 میں سے 288 نشستیں جیت لی تھیں۔ اب جنوری 2024 میں وہ پانچویں مرتبہ وزیراعظم بننے کے لیے انتخاب میں اتریں گے۔ اس وقت بنگلاديش ایک آمرانہ حکومت کا نظارہ پیش کررہا ہے کیوں کہ حقیقتاً حسینہ واجد ایک آمر کی طرح ہی حکومت کررہی ہیں۔

روس کے صدر پوتن

روس کے صدر پوتن 2023 میں اس لیے اہم ترین رہے کہ انہوں نے اپنے اقتدار کے چوبیس سال مکمل کیے۔ یاد رہے کہ اُن کو اگست 1999 میں صدر یالتسن نے روس کا وزیراعظم بنایا تھا۔ اس کے بعد وہ کبھی صدر اور کبھی وزیراعظم بن کر اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں۔2023 میں پوتن نے یوکرائن میں اپنی جنگ جاری رکھی اور تابڑ توڑ حملے کرتے رہے اس دوران انہوں نے اندرونِ ملک ہر قسم کی مخالفت کو سختی سے کچلے رکھا اور اخبارات و رسائل سے لے کر ریڈیو ، ٹی وی کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی اپنے آپ کو مضبوط رکھا۔

فلسطین میں اسرائیلی بربریت شروع ہونے سے یوکرائن کی جنگ پر عالمی توجہ زرا کم ہوئی تو پوتن نے ایک بار پھر اپنے حملوں میں تیزی دکھائی۔ اس دوران عالمی سطح پر پوتن نے چین اور بھارت کے علاوہ دیگر ممالک سے بھی اپنے تعلقات بہتر رکھے اور روس کی معیشت کو بہت زیادہ نقصان نہیں پہنچنے دیا۔ فلسطین کے مسئلے پر پوتن نے اپنا دو ٹوک موقف جنگ بندی کی حمایت میں رکھا اور امریکا کے مقابلے میں مسلم ممالک کی ہمدردی حاصل کرنے میں کام یاب ہوئے۔ اب وہ 2024 میں ایک بار پھر صدارتی انتخاب لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو

انسانی تاریخ نے شاید ہی ایسے جنونی اور خون کے پیاسے رہ نما دیکھے ہوں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنی بربریت کی وہ مثالیں 2023 میں پیش کی ہیں کہ انسانیت لرز گئی ہے۔ ان کے ہاتھ خون میں رنگے ہوئے ہیں ۔ یہ کسی درندے کی طرح اپنے فوجیوں کو اپنے توپ کے گولوں اور اپنے طیاروں سے فضائی بم باری کو نہتے فلسطینی عوام پر استعمال کررہا ہے۔ 

ان میں عورتیں بھی ہیں اور بچے بھی، بوڑھے بھی ہیں اور معذور بھی مگر نیتن یاہو کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اسرائیلی وزیراعظم 2023 میں ایک ایسا بے رحم حکم ران بن کر ابھر ے کہ اس کی مذمت اور اس کی بربریت کے بیان کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ اس کا نام تاریخ میں ہمیشہ اس کے خونی کارناموں کے باعث یاد رہے گا۔