• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر گزرتا لمحہ، ہر آنے والا لحظہ نظامِ کائنات اور اس میں  موجود ہر شے کی بے ثباتی کی ایک روشن دلیل ہے اور بہ حیثیت مسلمان بھی ہمارا یہ ایمان ہے کہ جو دنیا میں آیا ہے، اُسے ایک نہ ایک دن لوٹ کے جانا ہے۔ یہ ایک طے شدہ نظام کا حصّہ ہے اور دن رات، ماہ و سال اس حقیقت کے ترجمان۔ ’’اجل‘‘ ازل سے ابَد تک اس نظامِ قدرت کی تعمیل کرتی نظر آتی ہے۔ 

تاہم، یہ بھی حقیقت ہے کہ زندہ قومیں، دنیا میں کارہائے نمایاں انجام دینے والوں کی یادوں کے چراغ اپنے سینوں، دل و دماغ میں ہمیشہ روشن رکھتی ہیں۔ سالِ گزشتہ جو ہم میں تھے اور آج نہیں رہے، اُن کی باتیں، یادیں، ہمارا سرمایہ ہیں۔ اور ہم حسبِ روایت سال کے اختتام پر اُن کے مختصر تذکرے کے ذریعے اُنھیں ایک ٹریبیوٹ پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیے، 2023ء میں بچھڑ جانے والی شخصیات کا تذکرہ۔

2023ء میں داغِ مفارقت دے جانے والی اہم قومی شخصیات

مشعل بخاری(3جنوری) ایوارڈ یافتہ براڈکاسٹ جرنلسٹ اور نیوز اینکر، مشعل بخاری 38برس کی عُمر میں لاہور میں انتقال کر گئیں۔وہ سرطان کے عارضے میں مبتلا تھیں ۔اُن کے شوہر،امیر عباس بھی معروف اینکر پرسن ہیں۔

مولانا احترام الحق تھانوی(8جنوری) ممتازعالمِ دین، مولانا احترام الحق تھانوی، تحریکِ پاکستان کے عظیم رہنما مولانا احتشام الحق تھانویؒ کے بڑے بیٹے، 81برس کی عُمر میں اٹلانٹا، امریکا میں رحلت فرماگئے۔ اُن کی تمام زندگی اسلام کی اشاعت، مُلک کی خدمت اور اصلاحِ معاشرہ میں گزری۔

ماجد جہانگیر (11جنوری) کامیڈین، ماجد جہانگیر فالج کا شکار ہونے کے باعث لاہور کے نجی اسپتال میں انتقال کرگئے۔ ماجد جہانگیر نے پاکستان ٹیلی ویژن کے مشہور پروگرام’’ ففٹی ففٹی‘‘ سے شہرت حاصل کی۔ اُنھیں پرائڈ آف پرفارمینس اور تمغۂ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔

بہرام ڈی آواری(22جنوری) بہرام ڈی آواری، ایک ممتاز کاروباری شخصیت کے علاوہ کشتی راں کے طور پر بھی بین الاقوامی شہرت کے حامل تھے۔1978ء اور1982ء کے ایشیائی کھیلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور گولڈ میڈلز حاصل کیے۔ 14اگست 1982ء کو حکومتِ پاکستان نے انھیں صدارتی تمغہ برائے حُسنِ کارکردگی سے نوازا۔

عاشق چوہدری(31جنوری) سینئر صحافی عاشق چوہدری طویل علالت کے بعد لاہور میں انتقال کرگئے۔ صحافتی خدمات پر انھیں صدارتی تمغہ اور ستارئہ امتیاز سے نوازا گیا۔

جنرل پرویز مشرف (5فروری) سابق صدرِ مملکت، جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف طویل علالت کے بعد 79برس کی عُمر میں دبئی میں انتقال کرگئے۔ وہ آرمی اسٹاف اینڈ کمانڈ کالج، کوئٹہ کے گریجویٹ تھے اور1964ء میں افواجِ پاکستان میں شامل ہوئے۔ 1999ء میں چیف ایگزیکیٹو کا عہدہ سنبھالنے کے بعد2001ء سے 2008ء تک پاکستان کے صدر رہے۔ کراچی میں تدفین ہوئی۔

امجد اسلام امجد (10فروری) معروف شاعر، ڈراما نویس امجد اسلام امجد 78برس کی عُمر میں لاہور میں خالقِ حقیقی سے جاملے۔ اُن کا شمار پاکستان کے صفِ اوّل کے ادیبوں میں ہوتا تھا۔ 20سے زائد کتب کے مصنّف تھے۔ پی ٹی وی کے لیے متعدد ڈرامے تحریر کیے، جنھوں نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔حکومتِ پاکستان نے ادبی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغۂ برائے حُسنِ کارکردگی اورستارۂ امتیاز سے نوازا۔

ضیاء محی الدین (13فروری) سحر انگیز آواز کے مالک، ضیاء محی الدین 92 برس کی عُمر میں کراچی میں وفات پاگئے۔ انھوں نے50ءکی دہائی میں لندن کی رائل اکیڈمی آف ڈرامیٹک آرٹ سے اداکاری کی باقاعدہ تربیت حاصل کی۔ 1962ء میں ہالی وُڈ کی مشہور فلم ’’لارنس آف عربیہ‘‘ میں لازوال کردار ادا کیا۔ 70ء کی دہائی میں پی ٹی وی کے اسٹیج پروگرام ’’ضیا محی الدین شو‘‘ کی میزبانی کے علاوہ متعدد مشہور ومقبول پروگرامز پیش کرکے شہرت حاصل کی۔انھیں حکومتِ پاکستان نے ستارۂ امتیازاور ہلالِ امتیاز سے نوازا۔

قوی خان (5مارچ) اداکار، قوی خان 81برس کی عُمر میں کینیڈا میں انتقال کرگئے۔ اُن کا شمار پی ٹی وی کے اوّلین اداکاروں میں ہوتا تھا۔ فنّی خدمات پر حکومت پاکستان کی جانب سے انھیں صدارتی تمغا برائے حُسن کارکردگی، ستارئہ امتیاز، نشانِ امتیاز، لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ، اعترافِ کمال ایوارڈ اور تین بارنگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔ کینیڈا کے برامپٹن قبرستان میں تدفین ہوئی۔

طاہر نجمی (10مارچ) مقامی اخبار کے ایڈیٹر، سینئر صحافی طاہرنجمی مختصر علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے۔ انہوں نے مختلف اداروں میں نیوز ایڈیٹر اور ایڈیٹر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیے۔ نیز، کراچی پریس کلب، میڈیا ٹریڈ یونین اور کراچی یونین آف جرنلسٹس کے سابق سیکریٹری بھی تھے۔

قاری شاکر قاسمی (31مارچ) معروف نعت خواں، قاری شاکر قاسمی 80برس کی عُمر میں کینیڈا میں انتقال کرگئے۔ وہ اقوامِ متحدہ میں قرآنِ مجید کی تلاوت کرنے والے پہلے شخص تھے۔ جب کہ پی ٹی وی کے مشہور پروگرام ’’اقراء‘‘ کی میزبانی بھی کی۔

حاذق الخیری (یکم اپریل) سابق چیف جسٹس آف شریعت کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کےجج حاذق الخیری یکم اپریل کو91برس کی عُمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔ وہ سماجی مصلح اور اُردو زبان کے نام ور ادیب، علامہ راشد الخیری کے پوتے تھے۔

طارق جمیل پراچہ (9اپریل) سینئر اداکار، طارق جمیل پراچہ نہ صرف بہترین اداکار، بلکہ کام یاب پروڈیوسر بھی تھے۔ کیریئر کا آغاز پاکستان ٹیلی ویژن سے بطور سیٹ ڈیزائنر کیا۔ بعدازاں، پہلا ڈراما ’’آنچ‘‘ پروڈیوس کیا، جو کافی مقبول ہوا۔

شبیر رانا (7مئی) سینئر اداکار شبیر رانا طویل علالت کے بعدکراچی میں انتقال کرگئے۔ وہ بہت عرصے تک ایڈورٹائزنگ انڈسٹری سے وابستہ رہے، جب کہ بطور ڈائریکٹر بے شمار ٹی وی کمرشلز کی ڈائریکشن بھی دی۔

شعیب ہاشمی (15مئی) اداکار، ڈراما نویس، پروفیسر شعیب ہاشمی85برس کی عُمر میں لاہور میں انتقال کرگئے۔ وہ معروف شاعر، فیض احمد فیض کے داماد تھے۔ انھوں نے 70ءکی دہائی میں متعدد ڈرامے لکھے اور اُن میں کام بھی کیا، جن میں اکّڑبکّڑ، سچ گپ، ٹال مٹول وغیرہ شامل ہیں۔ خدمات پرپرائیڈ آف پرفارمینس اور تمغۂ امتیازسے نوازا گیا۔

ڈاکٹر سیمی جمالی (27مئی) جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی سابق ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، ڈاکٹر سیمی جمالی 61برس کی عُمر میں سرطان کے عارضے کے سبب کراچی میں انتقال کرگئیں۔ اُن کی بے مثال خدمات کے سبب اُنھیں ’’آئرن لیڈی، بلٹ لیڈی‘‘ بھی کہا جاتا تھا، جب کہ بے لوث خدمات پر تمغۂ امتیاز اور ویمن اچیومنٹ ایوارڈسےبھی نوازا گیا۔

شکیل (29جون) اداکار شکیل کا85برس کی عُمر میں کراچی میں انتقال ہوا۔وہ 1938ءمیں بھارت کے شہر، بھوپال میں پیداہوئے۔ اصل نام یوسف کمال تھا، ٹی وی ڈراموں میں اپنے یادگار کرداروں کے سبب بے پناہ شہرت حاصل کی۔ 1992ء میں پرائیڈ آف پرفارمینس سے بھی نوازا گیا۔

نواب محمد جہانگیر خانجی (20جولائی) ریاست جونا گڑھ کے نواب، محمد جہانگیر خانجی سرطان کے مرض میں مبتلا تھے۔ اُنھوں نے اپنی پوری زندگی ’’ریاست جونا گڑھ‘‘ کی آزادی کے لیے وقف کررکھی تھی۔

اعجاز بٹ (3اگست) پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین، اعجاز بٹ 85برس کی عُمر میں لاہور میں انتقال کرگئے۔ وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم میں وکٹ کیپر بھی رہے، لیکن انہیں اصل شہرت پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی چیئرمین شپ سے ملی۔

مولانا خالد خلیل نعمانی (13اگست) معروف محقّق، مصنّف اورعالم ِدین، مولانا خالد خلیل نعمانی مختصر علالت کے بعد83برس کی عُمر میں کراچی میں انتقال فرماگئے۔ انھوں نے پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں قابلِ قدر خدمات انجام دیں۔

اسد عباس (15اگست) فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے معروف گلوکار، اسد عباس 38 برس کی عُمر میں خالقِ حقیقی سے جاملے۔ وہ جگر اور گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔ معروف گلوکار امانت علی کے کزن اور موسیقار خانوادے سے تعلق رکھتے تھے۔ انھیں متعدد ایوارڈز کے علاوہ تمغۂ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔

کنور نوید جمیل (17اگست) متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان کے رہنما، کنور نوید جمیل 59برس کی عُمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔ وہ 2005ء میں حیدرآباد شہر کے ناظم بنے، جب کہ 1990ءاور 2013ء میں رکن قومی اسمبلی، 2002ء اور 2018ء میں رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے۔

اکبر خان (22اگست) سینئر اداکار، مصوّر اور مجسّمہ ساز، اکبرخان پیشے کے لحاظ سے آرٹسٹ تھے، کئی منفرد فن پارے تشکیل دیئے۔ نیز، کئی معروف ڈراموں میں کردار نگاری بھی کی۔

شبّیر مرزا (6ستمبر) ٹی وی، ریڈیو کے سینئر اداکار، شبیر مرزا سرطان کے مرض میں مبتلا تھے۔ انہوں نے مشہور ڈرامے گیسٹ ہاؤس سے شہرت حاصل کی۔

رانا مقبول احمد (12ستمبر) پاکستان مسلم لیگ (نون) کے سینیٹر اور سابق آئی جی سندھ رانا مقبول احمد 2018ء میں سینیٹر منتخب ہوئے۔ کابینہ کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر فوجداری قوانین میں ترامیم کے حوالے سے خاصا کام کیا۔

مبارک قاضی (16ستمبر) بلوچی زبان کے معروف شاعر مبارک قاضی قوم پرست شاعر کی حیثیت سے اہم الگ مقام رکھتے تھے۔لوگ انھیں ’’بلوچی زبان کا میرتقی میر‘‘ بھی کہتے تھے۔

ارشد عباسی (5اکتوبر) خیبرپختون خوا سے تعلق رکھنے والے نام وَر اداکار، ارشد عباسی ایبٹ آباد میں وفات پاگئے۔ وہ دل کے عارضے میں مبتلاتھے۔

سلمیٰ مراد (13اکتوبر) اداکاروحید مراد کی اہلیہ، سلمیٰ مراد کراچی کے ایک ممتاز صنعت کار کی بیٹی اور خود بھی اداکارہ تھیں۔سماجی شخصیت کے طور پر بھی شناخت رکھتی تھیں۔ نیز، پاکستان مسلم لیگ، کراچی ڈویژن کی صدر بھی رہیں۔

ایس ایم ظفر (19اکتوبر) معروف قانون داںکا پورا نام سیّد محمد ظفر تھا۔ 6دسمبر1930ء کو رنگون، برما میں پیدا ہوئے۔ ایک معروف وکیل ہونے کے ساتھ سینیٹ آف پاکستان کے رکن بھی رہے۔ کچھ عرصہ پاکستان مسلم لیگ (ق) سے وابستہ رہے۔ انہیں صدارتی ایوارڈاور نشانِ امتیاز سے نوازا گیا۔

پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ قاضی (28اکتوبر) سینئر صحافی، استاد جامعہ کراچی، شعبۂ ابلاغ عامہ کی سابق چیئرپرسن، پروفیسر شاہدہ قاضی نے 1966ء میں مقامی انگریزی اخبار سے کیریئر کا آغاز کیا۔ انھیں پاکستان کی پہلی خاتون رپورٹر، شعبۂ صحافت کی پہلی طالبہ، پی ٹی وی کی پہلی خاتون پروڈیوسر اور جامعہ کراچی کے شعبۂ ابلاغِ عامہ کی پہلی خاتون استاد ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔

آغا حسن عسکری (30اکتوبر) معروف ہدایت کار اور پروڈیوسر، آغا حسن عسکری نے پنجابی، اُردو اور پشتو زبان میں 60 سے زائد فلمیں بنائیں۔ خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے انھیں پرائڈ آف پرفارمینس سمیت کئی قومی ایوارڈز سے نوازا۔

گوہر ایوب خان (17نومبر) پاکستان کے سابق وزیرِ خارجہ 86برس کی عُمر میں اسلام آباد میں انتقال کرگئے۔ وہ سابق فیلڈ مارشل صدر ایوب خان کے صاحب زادے اور عمر ایوب کے والد تھے۔ متعدد مرتبہ ہری پور سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور وزیر خارجہ اور اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدوں پر بھی فائز رہے۔

اعظم خان (11نومبر) نگراں وزیراعلیٰ، خیبرپختون خوا، اعظم خان ریٹائرڈ بیورو کریٹ تھے، انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر اور کمشنر کے عہدوں کے علاوہ چیف سیکریٹری اور مختلف وزارتوں کے سیکریٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

جسٹس (ر) قاضی احسان (26نومبر) جسٹس (ر) قاضی احسان اللہ قریشی 2005ء سے 2008ء تک سپریم ایپلٹ کورٹ، گلگت، بلتستان کے چیف جج کے علاوہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے رکن اور بینکنگ ٹریبونل کے چیئرمین بھی رہے۔

اجمل دہلوی (یکم دسمبر) سینئر صحافی، اجمل دہلوی ایم کیو ایم کے سابق سینیٹر اور مقامی اخبار کے بانی تھے۔ اُن کا شمار اُردو اخبارات کے سینئر ترین مدیران میں ہوتا تھا۔ اُن کا کالم ’’جمعہ خان کے قلم سے‘‘ اپنے وقت کا مشہور ترین کالم رہا۔

حسین بخش گلو(5دسمبر) عالمی شہرت یافتہ کلاسیکل گلوکار حسین بخش گلوپٹیالہ گھرانے کے نام وَر گائیک، استاد نتھو خان کے بیٹے تھے۔

نوشین مسعود (6دسمبر) مقبول اداکارہ، ٹی وی میزبان، پروڈیوسر اور ہدایت کارہ نوشین مسعود، طویل عرصے تک سرطان کے مرض میں مبتلا رہیں۔ انھوں نے کئی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے، تو مختلف پروگرامز کی میزبانی بھی کی۔

مفتی محمد اطہر نعیمی (19دسمبر) معروف عالمِ دین، سابق چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی، سابق خطیب جامع مسجد آرام باغ، مفتی محمد اطہر نعیمی کا19 دسمبر کی شب قضائے الٰہی سے انتقال ہوگیا۔

نثار قادری (24دسمبر) پاکستان ٹیلی ویژن، ریڈیو اور اسٹیج کے معروف اداکار، نثار قادری 82 برس کی عُمر میں راول پنڈی میں انتقال کرگئے۔

ریاض کھوکر (26دسمبر) سابق سیکرٹری خارجہ، ریاض کھوکھر81برس کی عُمر میں اسلام آباد میں انتقال کرگئے۔

اہم بین الاقوامی شخصیات

٭ جینولولوبریجڈا (اٹالین اداکارہ) (16جنوری )

٭نسیم نکہت (بھارتی شاعرہ) (29اپریل)

٭سلویوبرلسکونی (سابق اٹالین وزیراعظم) (12جون)

٭شہزادہ یزید بن سعود بن عبدالعزیز (10نومبر)

٭سنجے گادھوی (بھارتی فلم ساز) (19نومبر)

٭ ہنری کیسنجر (امریکی سیاست دان) (29نومبر)

٭شہزادہ بندر بن محمّد بن سعود (14دسمبر)

٭شیخ نواف الاحمد الصباح( امیر کویت) (16دسمبر)