پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما اور وکیل لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نظریاتی کے چیئرمین نے ہم سے 7 سیٹیں مانگی تھیں، پی ٹی آئی نظریاتی کو سات سیٹیں دینے کا معاہدہ ہوا، ٹکٹوں پر دستخط ہوئے، معاہدے کے بعد پی ٹی آئی نظریاتی کے چیئرمین کو اٹھا لیا گیا، پی ٹی آئی نظریاتی کے چیئرمین کو ٹی وی پر لاکر بیان دلایا گیا کہ یہ دستخط جعلی ہیں۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ دسمبر 2023 کے فیصلے کے تناظر میں عدالت آئے تھے، الیکشن میں مساوی مواقع کے بجائے پی ٹی آئی وکلاء اور رہنماؤں کو اٹھایا گیا، پی ٹی آئی رہنماؤں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے روکا گیا۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ وکلاء کو پی ٹی آئی نے بھیجا لیکن انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو ایم پی او لگا کر گرفتار کیا گیا، ہمیں کسی ضلع میں جلسے کرنے نہیں دیے، جو جلسے کی کوشش کرتا ہے اس کے گھر پرحملے کرتے ہیں، ہم یہ سب معاملات سپریم کورٹ میں لائے۔
انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کو گرفتار کیا، پولیس کہتی ہے کچھ نہیں ہوا، چیف جسٹس کی عظمت کو سلام، وہ کہتے ہیں میں ٹی وی نہیں دیکھتا، جمہوریت کی بقا کے لیے عوام کی عدالت میں جانا پسند کریں گے۔
پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کی وجہ سے ہماری مخصوص نشستیں اڑادی گئی ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی بھی پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیریز کے ساتھ انتخابی الائنس کرتی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم عوام کی عدالت میں جا رہے ہیں، ہمیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، عدالتی فیصلے سے جمہوریت تباہ ہوئی ہے، میں نے اسی طرح کا انٹرا پارٹی الیکشن پیپلز پارٹی میں بھی کرایا، بلاول بھٹو اور میرے نام پر بھی پیپلز پارٹی میں کوئی امیدوار کھڑا نہ ہوا، پیپلز پارٹی میں ہم نے جب انٹرا پارٹی الیکشن کروائے تو بلامقابلہ ہوئے، انٹرا پارٹی الیکشن کرائے تو کوئی بلاول اور آصف زرداری کے سامنے کھڑا نہ ہوا۔