سپریم کورٹ کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کیس پشاور ہائی کورٹ سے بھی واپس لے لیا۔
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان سے متعلق توہین عدالت کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ میں ہوئی۔
جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس ارشد علی نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
پی ٹی آئی کے وکیل شاہ فیصل ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہماری درخواست غیرمؤثر ہوگئی، ہم اپنی درخواست واپس لیتے ہیں۔
جس کے بعد عدالت نے الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کیس نمٹا دیا۔
پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کیس دائر کیا تھا۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ دینے سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی تھی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل لطیف کھوسہ سے سوال کیا تھا کہ آپ کیس چلانا چاہتے ہیں یا نہیں؟
وکیل لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ مجھے ہدایات ملی ہیں کہ درخواست واپس لے لی جائے، آپ کے 13 جنوری کے فیصلے سے ہماری 230 سے زائد نشستیں چھن گئیں، ہم آپ کی عدالت میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے لیے آئے تھے، 13 جنوری کی رات 11:30 پر ایسا فیصلہ سنایا گیا جس سے پی ٹی آئی کا شیرازہ بکھر گیا، ہم اب کیا توقع کریں کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی، آپ کے پاس آئین کے آرٹیکل 187 کے تحت اختیار ہیں، آپ احکامات دے سکتے ہیں، ہم آپ کی عدالت میں یہ کیس نہیں لڑنا چاہتے، پی ٹی آئی کے امیدواروں میں سے کسی کو ڈونگا اور کسی کو گلاس دے دیا گیا۔