• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توشہ خانہ، 190 ملین پاؤنڈ ریفرنسز کی درخواستیں قابل سماعت قرار

فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ ریفرنسز سے متعلق درخواستیں قابل سماعت قرار دے دیں۔

توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ ریفرنسز میں جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشنز کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب طاہر نے سماعت کی۔

عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پیر تک جواب طلب کر لیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی نیب ریفرنسز کا جیل ٹرائل روکنے کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کیا ہے۔

عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو بھی نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ پیر کو کیس دستیاب بینچ کے سامنے مقرر کیا جائے۔

احتساب عدالت کے جج کی تعیناتی چیلنج

بانی پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن ہوا تب تو کورٹ کا تعین ہی نہیں کیا گیا تھا، جج صاحب کو ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا گیا، نیب نے احتساب عدالت میں توشہ خانہ ریفرنس 20 نومبر کو دائر کیا، جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن ریفرنس دائر ہونے سے ایک ماہ پہلے جاری کیا گیا، 23 دسمبرسے بانی پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس روزانہ کی بنیاد پر چل رہا ہے، قانون کے مطابق متعلقہ عدالت کے جج نے جیل ٹرائل کا پراسس شروع کرنا ہوتا ہے، یہ عدالت پراسس پر عمل کرنے سے متعلق آرڈر جاری کر چکی ہے، عجیب ہے کہ یہاں ریفرنس دائر ہونے سے ایک ماہ پہلے ہی نوٹیفکیشن جاری ہو گیا۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے سوال کیا کہ آپ نے یہ نوٹیفکیشنز اتنی تاخیر سے کیوں چیلنج کیے؟ یہ نومبر کا نوٹیفکیشن ہے اور آپ نے جنوری میں درخواست دائر کی، آپ کو اس نوٹیفکیشن سے متعلق کب معلوم ہوا؟

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمیں تب معلوم ہوا جب بانی پی ٹی آئی کو ریفرنس میں سمن جاری کیا گیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے تو اس کا پراسس ہی دیکھنا ہے کہ وہ ٹھیک ہوا ہے یا نہیں، ہم نے یہ نہیں دیکھنا ٹرائل ادھر کریں یا جیل میں کریں۔

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اس کیس میں جج کی جانب سے کوئی تجویز بھی نہیں ہے، جج نے بھی نہیں کہا کہ سیکیورٹی کی وجوہات پر جیل ٹرائل کریں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ مختصر فیصلہ تو ہمارا موجود تھا، جوڈیشل آرڈر تھا وہ دیکھ سکتے تھے، توشہ خانہ حکومت کی تجوری ہے اور سیکریٹری کابینہ اس کا رکھوالا ہے، سیکریٹری کابینہ نے سب کے لیے دروازہ کھلا چھوڑ دیا ہے، توشہ خانہ میں کوئی سیل لگی ہے، 50 فیصد آف، 20 فیصد آف، اس سے متعلق آرڈر پاس کریں گے، یہ گفٹ ریاست پاکستان کی ملکیت ہوتے ہیں،اسی کے پاس رہنے چاہئیں، آپ لوگوں کو یہ تحائف واپس لوٹانا شروع کر دینے چاہئیں۔

قومی خبریں سے مزید