پاکستان اور اس کےمثالی ہمسایہ و برادر ملک ایران کے درمیان قائم دیرینہ تعلقات اچانک ناقابل فہم کشیدہ صورتحال اختیار کرگئے ہیں جس نے نہ صرف خطے بلکہ اس سے باہر کے ممالک کی توجہ بھی حاصل کرلی ہے ۔16جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستانی علاقے میں کئے گئے ڈرون حملے میں دومعصوم بچے جاں بحق اور تین زخمی ہوگئےتھے،پاکستان نے اس کا بھرپور جواب دیا اور وہاں مطلوب دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پر حملہ کرکے متعدد کو کیفرکردار تک پہنچایا۔آئی ایس پی آر کے مطابق مرگ بر سرمچار (جان کی بازی)نامی آپریشن میں دہشت گردوں کو ڈرونز، راکٹوں ،بارودی سرنگوں اور اسٹینڈ آف ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنے برادر ملک ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے تاہم اپنی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتا۔دفتر خارجہ کے مطابق عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانوں پرہم ایران کو اپنی تشویش سے آگاہ کرتے رہے ہیں اور دہشت گردوں پر حملے کرتے وقت ضمنی نقصان سے بچنے کیلئے زیادہ سے زیادہ احتیاط برتی گئی اور کسی ایرانی شہری کو نقصان نہیں پہنچنےدیا ۔ایرانی وزیرخارجہ حسین امیر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کی طرف سے حملوں میں پاکستان کے کسی شہری کو نہیں بلکہ ایرانی دہشت گرد گروپ جیش العدل کو نشانہ بنایا گیا ہے۔18جنوری کو پاکستان نے علی الصبح ایرانی صوبے سیستان اور بلوچستان میںمخصوص ٹھکانوں پر حملے کرکے متعدددہشت گرد ہلاک کردیے۔دفتر خارجہ کے مطابق یہ آپریشن دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مصدقہ معلومات کی روشنی میں کیا گیا۔ ایران نے تسلیم کیا ہے کہ مارے جانے والے تمام افراد غیر مقامی تھے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان تمام ممالک کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام اوران سے بھی عالمی قوانین کی خلاف ورزی نہ کرنے کی توقع کرتا ہے ۔صدر مملکت کے بقول پاکستان اور ایران برادر ممالک ہیں جس کی رو سے مسائل کو مذاکرات اور باہمی مشاورت سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے ایرانی شہریوں کو نقصان سے بچاتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے پر مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی ۔صدر مملکت کے اس بیان کی روشنی میں کہ دہشت گردی ایک مشترکہ چیلنج ہے اور یہ پورے خطے کا مسئلہ ہے ،پاکستان نےہمیشہ ہمسایوں کا احترام کیا اور اپنے ملک میں دہشت گردوں کو سر چھپانے کا موقع فراہم نہیں ہونے دیا ،صورتحال کا تقاضا ہے کہ ایران تعاون کرتے ہوئے اپنی سرزمین پر چھپے ہوئے پاکستان کو مطلوب دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔ایران کا حملہ 2013کے پاکستان کے ساتھ ہونے والے معاہدے اور اقوام متحدہ کے چارٹر سمیت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہےجبکہ پاکستان نے ایران نہیں بلکہ وہاں چھپے ہوئے اور مطلوب دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی ہے تاہم دو مثالی دوستوں کے بیچ اچانک کشیدگی کی فضا پیدا ہونا باعث حیرت ہے۔چین، پاکستان اور ایران کا مشترکہ دوست اور خیرخواہ ہے۔ اس نے ان دونوںکے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے ۔افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے پاکستان اور ایران پر تحمل سے کام لینے پر زور دیا ہے ۔روس کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے ساتھ اس کے شراکتی تعلقات فروغ پارہے ہیں ،اس کا یہ کہنا بھی بجا ہے کہ پاکستان اور ایران میں مزید کشیدگی امن میںدلچسپی نہ رکھنے والوں کے ہاتھوں میں کھلونابنی رہے گی اور خطے میں امن و استحکام اور سلامتی نہ چاہنے والے اس کا فائدہ اٹھائیں گے۔