عدالت میں ملزم کے دیے گئے بیان کو 342 کا بیان کہا جاتا ہے۔
ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت ملزموں کے منہ سے ان کا موقف سنتے ہیں۔
عدالت کی جانب سے دیے گئے موقع پر ملزم اگر اپنی صفائی میں کچھ کہنا چاہتا ہے تو کہہ سکتا ہے جسے 342 کا بیان بھی کہا جاتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ملزم کا 342 کا بیان کسی بھی کیس میں ٹرائل کے دوران حلف کے بغیر کبھی بھی لیا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر ملزم کو موقع دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے اوپر لگائے گئے الزامات پر صفائی میں جو کہنا چاہے کہہ سکتا ہے۔
بانیٔ پی ٹی آئی نے خصوصی عدالت کے روبرو 342 کا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ سائفر میرے آفس میں تھا، ذمے داری پرنسپل سیکریٹری اور ملٹری سیکریٹری کی ہوتی ہے، بتانا چاہتا ہوں کہ اصل سازش کیسے ہوئی۔
342 کے بیان میں بانیٔ پی ٹی آئی نے کہا کہ ساڑھے 3 سال کے دوران بطور وزیرِ اعظم صرف سائفر کی ایک دستاویز غائب ہوئی۔
بانیٔ پی ٹی آئی نے دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ سائفر کی گمشدگی پر ملٹری سیکریٹری سے کہا کہ اس کی انکوائری کرو جس پر ملٹری سیکریٹری نے کہا انکوائری کی، سائفر کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
عدالت کے روبرو دیے گئے بیان میں بانیٔ پی ٹی آئی نے کہا کہ 2 کروڑ 30 لاکھ ووٹوں سے منتخب وزیرِ اعظم کو نکالا گیا، منتخب وزیرِ اعظم کے خلاف سازش میں جنرل باجوہ اور ڈونلڈ لو شامل تھے، حسین حقانی نے جنرل باجوہ کے کہنے پر میرے خلاف لابنگ کی۔