وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمیں پہلے ہی پتا تھا میچ فکس ہے، بس جس بھونڈے طریقے سے فیصلہ دیا گیا اُس کا اندازہ نہیں تھا۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں صحافیوں سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں اپنے ڈیفنس کونسل کھڑے نہیں کرنے دیے گئے، میرا 342 کا بیان لینے سے پہلے ہی جج نے اپنا فیصلہ سنادیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اس نوعیت کا سیاسی کیس نہیں چلا، ذوالفقار علی بھٹو کا جو فیصلہ ہوا یہ تو اس سے بھی دو قدم آگے چلے گئے۔
وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہمیں پہلے ہی پتا تھا میچ فکس ہے، جس بھونڈے طریقے سے فیصلہ دیا گیا اس کا اندازہ نہیں تھا، ہم اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سزا کے باوجود میرا ضمیر مطمئن ہے، تحریک انصاف کے ساتھ بے وفائی کرتا تو ڈارلنگ ہوتا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں پارلیمنٹ سے باہر رکھنے کا منصوبہ بن چکا تھا، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں ایک اور تہلکہ خیز بیان دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ سائفر کیس کی قانونی حیثیت ختم کردی گئی ہے، اسٹیٹ ڈیفنس کونسل نے مجھے بتایا ایسی زیادتی کبھی نہیں دیکھی۔
وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سائفر کے بعد موجودہ امریکی سفیر نے میرے ساتھ دو ملاقاتیں کیں، برطانیہ اور یورپی یونین کے سفارتکاروں سے ملاقات ہوتی رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ سائفر سے سفارتی تعلقات خراب ہوتے تو یہ لوگ میرے ساتھ کیوں ملاقاتیں کرتے رہے، ہم اپنی وکلاء ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری سزا کے فیصلے کا ردعمل 8 فروری کو عوام ووٹ کے ذریعے دے گی، ہم احتجاج نہیں کریں گے قانونی جنگ لڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل اپنی خواہش سے آیا ہوں، ملک کو صحیح سمت میں چلانے کےلیے سیاستدانوں کو قربانی دینی پڑے گی۔
وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہم سے مذاکرات کیے گئے ہم نے اگست میں الیکشن کی یقین دہانی مانگی۔