حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بایں الفاظ اللہ رب العزت کی حمد و ستائش کی:’’تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں‘ جس نے ابراہیم ؑکو خلیل بنایا اور جس نے مجھے عظیم ملک دیا اور مجھے اللہ سے ڈرنے والی امت بنایا۔ میری پیروی کی جاتی ہے، مجھے آگ سے بچایا اور اس آگ کو میرے لیے ٹھنڈک اور سلامتی کردیا‘‘۔پھر حضرت دائود علیہ السلام نے اپنے رب کی ثنا کرتے ہوئے کہا:’’تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے حکومت کی نعمت دی اور مجھ پر زبور نازل کی اور لوہے کو میرے لیے نرم کردیا، پرندوں اور پہاڑوں کو میرے لیے مسخر کردیا اور مجھے حکمت دی اور فیصلہ سنانے کا منصب دیا‘‘۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے رب کی ثنا کرتے ہوئے فرمایا: ’’تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ،جس نے میرے لیے ہوائوں کو‘جنّات کو اور انسانوں کو مسخر کردیا، میرے لیے شیاطین کو مسخر کردیا جو عمارتیں اور مجسمے بناتے تھے ، مجھے پرندوں کی بولی سکھائی اور ہرچیز سکھائی‘ میرے لیے پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ بہایا اور مجھے ایسا عظیم ملک دیا جو میرے بعد کسی اور کے لیے سزاوار نہیں ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنے رب کی ثنا کرتے ہوئے کہا:’’تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ،جس نے مجھے تورات اور انجیل کی تعلیم دی اور مجھے مادر زاد اندھوں اور برص والوں کو ٹھیک کرنے والا بنایا ، میں اس کے اذن سے مُردوں کو زندہ کرتا ہوں ، مجھے آسمان پر اٹھایا اور کفار سے نجات دی، مجھے اور میری والدہ کو شیطان رجیم سے محفوظ رکھا، اور شیطان کا ان پر کوئی زور نہیں ہے‘‘۔
سب سے آخر میں سالارِانبیاء احمد مجتبیٰ محمد ِ مصطفیٰ ﷺنے اپنے رب کی تعریف وثناء ان الفاظ میں فرمائی :’’تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، جس نے مجھے تمام جہانوں کے لیے رحمت بناکر بھیجا اور تمام لوگوں کے لیے مجھے بشیر اور نذیر بنایا ، مجھ پر قرآن مجید نازل کیا جس میں ہر چیز کا واضح بیان ہے اور میری امت کو تمام امتوں سے بہتر بنایا اور میری امت کو امت وسط بنایا ، میری امت کو امت اول بنایا اور میری امت کو امت آخر بنایا اور میرا سینہ کھول دیا اور مجھ سے بوجھ اتاردیا اور میرا ذکر بلند کیا اور مجھے ابتداء کرنے والا اور انتہاء کرنے والا بنایا۔