• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راولپنڈی کا کمشنر ایک چاول ہے، ساری دیگ ایسی ہی ہے: سراج الحق

سراج الحق--- فائل فوٹو
سراج الحق--- فائل فوٹو

امیرِ جماعتِ اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں پہلے حکومت بنتی ہے پھر الیکشن ہوتے ہیں، راولپنڈی کا کمشنر دیگ کا ایک چاول ہے، ساری دیگ ایسی ہی ہے۔

منصورہ، لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ دنیا میں پہلے الیکشن اور بعد میں حکومت بنتی ہے، پاکستان واحد ملک ہے جہاں پہلے حکومت بنتی ہے، فیصلے ہوتے ہیں پھر الیکشن ہوتے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ دنیا میں جہاں الیکشن ہو جائے وہاں استحکام اور پرامن ماحول نصیب ہوتا ہے، پاکستان واحد ملک ہے جہاں الیکشن کے بعد انتشار میں اضافہ ہوتا ہے۔

امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ 1970ء میں الیکشن ہوا، نتائج تسلیم نہیں کیے گئے، 1977ء میں الیکشن ہوا، دھاندلی کی گئی اور پھر قوم کو 11 سال مارشل لاء برداشت کرنا پڑا، اسی طرح یہ کھیل آج بھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن جس ماحول میں ہوا ہے اس سے پولرائزیشن میں اضافہ ہوا، جب تک نتائج پر قوم کا اعتماد نہ ہو تو کوئی نظام اور حکومت مسلط کریں وہ چلنے والی حکومت نہیں ہوتی۔

سراج الحق نے کہا کہ اس الیکشن کے نیتجے میں ہمارے 5 سال مزید ضائع ہوگئے، ہماری جمہوریت 8 فروری کے الیکشن کے نیتجے میں زمین میں دب گئی، جماعت اسلامی نے کل اپنی شوریٰ کا اجلاس بلایا اور حالات کا جائزہ لیا، ہم ان حالات میں اپنا فرض ادا کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے خلاف 23 فروری کو پشاور میں احتجاج کریں گے، 25 فروری کو اسلام آباد میں کانفرنس بلا رہے ہیں، عبوری حکومت نے رات کے اندھیرے میں قیمتوں میں اضافےکا اعلان کیا۔ راتوں رات بجلی، پیٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا، پوری قوم کا المیہ ہے جو اس حکومت نے عوام کے ساتھ کیا۔

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کا نظام عجیب ہے، یہاں الیکشن ہوتا ہے بجلی نہیں ہوتی، اس دن نیٹ کام نہیں کرتا، الیکشن کا دن لوگوں کے لیے خوف کا دن ہوتا ہے، لوگ ایک دوسرے سے بات نہیں کرسکتے، 2024ء کا الیکشن پاکستانی تاریخ کا آلودہ ترین الیکشن تھا۔

انہوں نے کہا کہ جو مردم شماری ہوئی ہے وہ بھی غلط تھی، جہاں آبادی زیادہ تھی کم دکھائی گئی، جہاں کم تھی بغیر کسی وجہ کے زیادہ دکھائی گئی، حلقہ بندیوں پر بھی لوگوں کے تحفظات تھے۔

امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ لوگ عدالتوں میں گئے لیکن جلدی جلدی فائلیں بند کی گئیں، الیکشن میں تاخیر کی گئی، آر اوز عدلیہ سے لینے کے بجائے انتطامیہ سے لیے گئے، راولپنڈی کا کمشنر دیگ کا ایک چاول ہے، ساری دیگ ایسی ہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کا دن غیر شفاف الیکشن کے لیے پُرامن دن تھا، کوئی خون خرابہ نہیں ہوا، کوئی حادثہ نہیں ہوا، یہ تاریخ کا غیر شفاف الیکشن کا دن لکھا جائے گا، جعلی نتائج کے نتیجے میں بننے والی حکومت چلتی نہیں، وہ عوام کی حکومت نہیں ہوتی، فراڈ حکومت ہوتی ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ نا باہر کی دنیا اس کو سنجیدہ لیتی ہے، الیکشن کے بعد بین الاقوامی بڑے اداروں نے تحفظات کا اظہار کیا، یورپی یونین نے تحفظات کا اظہار کیا ہے، ٹھیک ہے ہماری حکومت کہتی ہے کہ یہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، یہ آزاد ادارے ہیں یہ ہر ملک کے الیکشن پر تبصرے کرتے ہیں۔

امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ انہوں نے جو رپورٹ دی ہے وہ یہی ہے کہ یہ جعلی الیکشن تھا، آئین اور قانون کی حکمرانی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، نہ مارشل لاء اور نہ ایمرجنسی ہمارے مسائل کا حل ہے، وقت آ گیا ہے ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے مل کر جدوجہد کریں، جس کو وقتی طور پر دودھ کی بوتل ملتی ہے وہ خاموش ہوتا ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ وقتی خوشی کو قبول کیا تو قوم کو کبھی بھی اچھی جمہوریت نصیب نہیں ہوگی، جماعت اسلامی نے دھاندلی کے خلاف تحریک کا اعلان کیا ہے، چاہتے ہیں شفاف الیکشن کی خواہاں جماعتیں ایک پیج پر آجائیں، ہر جگہ دھاندلی ہوئی ہے لیکن وہ خاموش ہیں جو بینیفشری ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام اس حکومت کے فیصلے قبول نہیں کرتی، فلسطین میں شہادتیں ہوئیں لیکن اس قتلِ عام پر ساری دنیا خاموش ہے، 58 اسلامی ممالک ہیں، پونے 2 ارب مسلمان ہیں، مگر عالمِ اسلام اس وقت بالکل قبرستان کی طرح ہے، انہوں نے رسمی اجلاس بھی نہیں کیا کہ یہ ظلم بند کیا جائے۔

امیرِ جماعتِ اسلامی نے یہ بھی کہا کہ وقت آیا ہے کہ فلسطینیوں کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، کشمیر میں ظلم ہو رہا ہے اور وہاں ظلم و جبر کی نئی لہر ہے، وہاں جماعتِ اسلامی کے دفاتر، اسکول، اسپتال بند کیے گئے، جماعتِ اسلامی کی ساری قیادت اور چار ہزار لوگ جیلوں میں ہیں، ان کا جرم یہی ہے کہ وہ آزادی مانگ رہے ہیں، افسوس ہے کہ حکومت خاموش تماشائی کی طرح کچھ نہیں کر رہی، حکومت نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

قومی خبریں سے مزید