• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

3 روزہ کراچی لٹریچر فیسٹیول ادبی مکالموں کے ساتھ اختتام پذیر

کراچی(اسٹاف رپورٹر)تین روزہ کراچی لٹریچر فیسٹیول ادبی مکالموں، متعدد کتابوں کی رونمائی ،فلم ڈرامہ اور مزاح سے بھرپور اجلاسوں کے ساتھ اختتام پزیر ہوگیا، فیسٹیول کے تیسرے اور آخری دن بھی مستحکم مستقبل کے لئے الفاظ سے عمل تک کا سفر جاری رہا، اس موقع پر جہاں ثقافتی بصیرت سے بھرپور گفتگو ہوئی وہیں زہرہ نگاہ، افتخار عارف، کشور ناہید، منیزہ شمسی جیسی ادبی شخصیات کو ان کی شاندار خدمات پر شیلڈز سے نوازا گیا،فیسٹیول کے آخری دن بھی دلچسپ مباحثے منعقد ہوئے جس میں سید کلیم امام، شہاب اوستو، مظہر عباس اور ہما بقائی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح معاشرتی طرزحکمرانی کو اخلاقی فریم ورک کے اندر لایا جاسکتا ہے،انگریزی زبان میں پاکستانی ادب نے بہت مقبولیت حاصل کی ہے ۔ Claire Chambersکے زیر اہتمام پاکستانی انگریزی زبان کے ادبی سیشن میں منیزہ شمسی، سلمان طارق قریشی، منیزہ نقوی اور طحہٰ کھیر و دیگر نے ارتقاء، اہمیت اور عصری رجحانات کا جائزہ لیا،محمد اظفر احسن نے "دی بگ پکچر، فیوچر آف پاکستان" کے عنوان سے سیشن میں اقتصادی ترقی، سیاسی استحکام، سماجی ترقی، تکنیکی ترقی اور جغرافیائی سیاسی حرکیات کے پہلوؤں پر توجہ دلائی، انہوں نے کہاکہ تنقیدی مکالمہ اور اجتماعی سوچ سے معاشی اور تعلیمی دونوں زایوں سے پاکستان کے مستقبل کے حولے سے ایک جامع نقطہ نظر سامنے آئے گا،کراچی کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کے لیے مسعود لوہار نے عارف حسن کی صدارت میں سیشن "اربن ڈائیلاگز ے ڈی کوڈنگ کراچی ڈائنامکس" کی نظامت کی۔ مرتضیٰ وہاب، طارق الیگزینڈر قیصر اور عافیہ سلام کے درمیان گفتگو کو سامعین نے خوب سراہا۔ مرتضیٰ وہاب نے کھلے مکالمے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میں مقامی انتظامیہ میں سویلینز کی شرکت کا حامی ہوں، میں کراچی کے ہر شہری کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ایک ایسے کراچی کے لیے ہرممکن تعاون کریں جس پر ہم سب فخر کر سکیں،مجاہد بریلوی نے "الیکشن 2024، ایک نیا زاویہ "سیشن کی نظامت کی،غازی صلاح الدین، جبران ناصر، حارث خلیق اور عافیہ سلام نے انسانی حقوق اور جرائم کے موضوع پر منعقد سیشن میں حصہ لیا۔

شہر قائد/ شہر کی آواز سے مزید