ڈیرہ ا سما عیل خان.......ڈیرہ ا سما عیل خان دریا ئے سند ھ کے کنا رے آباد شہر ہے، مگر پھر بھی کئی علا قے یا توپانی سے ہی محروم ہیںاوربعض علاقوں کے لوگ مضر صحت پا نی استعمال کر نے پر مجبور ہیں۔
ڈیر ہ ا سما عیل خان کے علاقہ یا رک کے باسی پینے کے ایسے پانی کیخلاف صدائیں بلند کر رے ہیں، جس سے ا ن کا جوڑ جوڑ متاثر ہوا،معدے اور آنتوں کوپہنچنے والا نقصان اس کے علاوہ ہے۔ پانی نمونوں کے معائنوں اورطبی ماہرین کے مطابق پانی میں کلو رائیڈکی غیر معمولی مقدار اس کی وجہ ہے۔
ڈاکٹر سلیم جاوید کے مطابق ہما رے پا س رپورٹس آئی ہیں کہ کلو رائیڈ یہا ں زیا دہ ہے،اپ ٹو 30نارمل ہے، لیکن یہ اپ ٹو 150ہے،یہ ایک زہریلہ قسم کا سالٹ ہے ،معذور بچے بھی یہاں زیا دہ پا ئے جا تے ہیں ،ہڈیو کے مریض،ہڈیو ں کے دردوں کے مریض اور دل کے امراض،معذور بچوں کی پیدائش کا مسئلہ بھی یہاں زیا دہ ہے۔
گاوں کے مضر صحت پانی پر بر طانوی ا مدادسے ٹیوب ویل نصب ہے جبکہ اسی پانی کے لیے محکمہ پبلک ہیلتھ کے وا ٹر ٹینک پر تالے پڑے ہیں،4 دن تو جیناہے مجبوراً اسی پانی کے لیے احتجاج کیاجارہا ہے۔کئی دہائیوں سے کلو رائیڈ کی غیر معمولی مقدارکے مریض گاوں میں ہرطرف نظر آتے ہیں، بظاہر صورتحال کےذمہ دار پبلک ہیلتھ اور محکمہ صحت ہیں، مگر عوامی نمائیدے بھی جو ا نتخابات کے دوران خواب سہانے دکھاجاتے ہیں۔
صوبائی وزیر پبلک ہیلتھ شاہ فرمان کا کہنا ہے کہ واٹر سکیموں اورپانی کی ذمہ داری ناظمین کی بنتی ہے، شہروں کے لیے پانی مہیاکرنے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔
ایم این اے مولانافضل الر حمان کی رہا ئشگاہ ا سی گا وں کے قریب ہے مگر وہ یہ پانی نہیں پیتے، ایم پی اے سمیع اللہ علیزی اسی شہر کو چیرتی ہوئی سڑک سے شہراقتدار کو جا تے ہیں جبکہ نا ظم اعلیٰ عزیزاللہ علیزی یوسی یارک سے ہی منتخب ہوئے۔ گاوں یارک کے یہ مکین فرانس کے صحت افزا پانی کا مطالبہ نہیں رکھتے بلکہ شہر کے بغل میں بہتے دریائے سندھ کا میٹھا پا نی مانگ رہے ہیں۔