قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ آئینی معاملہ ہے، یہاں فارم 45 والا بندہ بیٹھ سکتا ہے۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے علاوہ میرے پاس کیا طریقہ ہے ممبران کو تسلیم کرنے کا؟ کبھی ایسا ہوا ہے کہ اسپیکر فارم 45 چیک کرے۔
رانا تنویر کو پوائنٹ آف آرڈر ملنے پر سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے شور کیا۔
بیرسٹر گوہر نے اسپیکر سے کہا کہ آپ اس ایوان کے محافظ ہیں یہ ایوان نامکمل ہے، اس ایوان کو مکمل ہونا چاہیے، ہم نے آپ سے رولنگ مانگی ہے، 23 ممبران اس وقت ایوان میں کم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئر لینڈ میں اسپیکر کا الیکشن ایک مہینے کے بعد ہوا، آپ اس ایوان کے کسٹوڈین ہیں، آپ کسی پارٹی کے اسپیکر نہیں، جب پنجاب اسمبلی میں 25 ارکان کی کمی تھی تو عدالت نے الیکشن روکا تھا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہماری خواتین ارکان ابھی اسمبلی میں نہیں، ایوان مکمل نہیں، فارم 45 کے بغیر جو ایوان میں ہے وہ اجنبی نہیں ممبر نہیں، دل سے ان کے بچے بھی نہیں مانتے کہ یہ منتخب ہوئے ہیں۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے سوا میرے پاس کیا طریقہ ہے؟
اس موقع پر ن لیگ کے رکن رانا تنویر نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرنا چاہا تو سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے شور شرابا شروع کر دیا۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ انہووں نے آپ کی بات سنی ہے آپ بھی حوصلہ کریں، بات سنیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اسپیکر صاحب! آپ مخصوص نشستوں پر رولنگ دیں۔