جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ملک میں آئین محفوظ نہیں رہا۔
لاہور میں’ایوان نہیں میدان‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ اور پی پی سے دھاندلی سے متعلق سوال پوچھ لیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی بتائیں کہ جتنا مینڈیٹ 2018 میں تھا اس بار بھی کم و بیش اتنا ہی ملا ہے تو اس بار الیکشن میں دھاندلی کیسے نہیں ہوئی۔
جے یو آئی سربراہ نے یہی سوال پی ٹی آئی سے بھی کیا کہ 2018ء میں دھاندلی نہیں ہوئی تھی تو اس بار کیسے دھاندلی ہوئی؟
اُن کا کہنا تھا کہ کسی سے ذاتی دشمنی نہیں، اصولوں کا معاملہ ہے، دھاندلی کے خلاف یہ میرا آج کا نظریہ نہیں، 2018 میں دھاندلی ہوئی تھی تو اس بار بھی ہوئی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایوب خان کے خلاف جب تحریک شروع کی توسیاست دو حصوں میں تقسیم ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے میں توہین آمیز رویے گھس آئے ہیں، سوچنا ہوگا آج جمہوریت کیوں کمزور ہوگئی ہے۔
جے یو آئی سربراہ نے یہ بھی کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں آئین محفوظ نہیں رہا، آئین نہیں تو کوئی صوبہ ملک کے ساتھ کمٹمنٹ نہیں کرے گا، نیا آئین بنانے کی کوشش ہوگی تو بچا کھچا بھی نہیں رہے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تلخیوں کے باوجود پی ٹی آئی کے جو لوگ تشریف لائے، ان کو خوش آمدید کہتا ہوں۔