سکھر( بیورو رپورٹ)عید الفطر کی آمد کے موقع پر بھی سکھر شہر کی گنجان آبادی والے علاقوں میں تاحال صفائی ستھرائی کا نظام بحال نہیں کیا جا سکا، انتظامیہ، محکمہ نساسک نے رمضان المبارک کے دوران شہر میں صفائی ستھرائی اور نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے اور تمام علاقوں میں پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے واضح طور پر اعلانات کئے تھے تاحال ان پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکا، شہر کی گنجان آبادی والے علاقوں نشتر روڈ، ڈھک روڈ، گھنٹہ گھر چوک، میانی روڈ، جناح چوک، بیراج روڈ، پرانا سکھر، مینارہ روڈ، غریب آباد، اسٹیشن روڈ سمیت دیگر علاقوں میں گندگی کے باعث لوگ مشکلات سے دوچار ہیں، خاص طور پر گنجان آبادی والے علاقوں نشتر روڈ، باغ حیات علی شاہ، ڈھک روڈ سمیت دیگر علاقوں میں محکمہ نساسک کا عملہ کام کرتا دکھائی نہیں دیتا جس کی وجہ سے علاقوں میں گندگی کے ڈھیر سے اٹھنے والے تعفن نے لوگوں کو اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے، شہر میں عیدالفطر کی آمد اور صفائی کی ناگفتہ بے صورتحال کے باعث تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہورہی ہیں، مارکیٹوں ، بازاروں میں کچرے کے ڈھیر موجود ہونے کے باعث دکانداروں اور خریداروں سب کو پریشانی کا سامنا ہے، نساسک کی جانب سے کچرا کنڈیوں سے کئی کئی روز کچرا نہ اٹھانے سے علاقے کی عوام اور تاجربرادری پریشانی سے دوچار ہے۔سکھر اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹج انڈسٹریز کے صدر حاجی ہارون میمن، سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی جاوید میمن، جمعیت علمائے پاکستان کے صوبائی صدر مفتی محمد ابراہیم قادری نے شہر میں صفائی ستھرائی کی ناگفتہ بے صورتحال کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 8سال قبل محکمہ نساسک کو صفائی ستھرائی کی ذمہ داریاں دی گئیں تھیں جس کے بعد شہر میں صورتحال بہتر ہونے کے بجائے محکمہ نساسک نے شہر کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر اور سیوریج کا پانی جمع رہتا ہے، انہوں نے کہا کہ کروڑوں روپے کے اخراجات کے باوجود شہر کا حال جوں کا توں ہے۔ نساسک میں مبینہ بدعنوانیوں ، بے قاعدگیوں، اقربا پروری اور کرپشن کی تحقیقات کی جائے اور شہرکی بہتری کے نام پر خرچ کی جانے والی رقوم کا حساب لیا جائے۔عوامی شکایات پر متعدد مرتبہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ، کمشنر سکھر ڈویژن محمد عباس بلوچ سمیت دیگر حکومتی شخصیات نے سکھر شہر کے مختلف علاقوں خاص طور پر گھنٹہ گھر چوک سمیت دیگر علاقوں کا دورہ کیا اور گنجان آبادی والے علاقوں میں صفائی کی ناگفتہ بے صورتحال پر محکمہ نساسک کے افسران پر سخت برہمی کا اظہار کیا لیکن محکمہ نساسک کے افسران نے کسی کی نہ سنی اور شہر میں صفائی ستھرائی کی صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی گئی، رمضان المبارک کے پورے مہینے میں شہریوں کو گندگی، سیوریج کے پانی اور متعدد علاقوں میں عوام کو پینے کے پانی کے بحران کا سامنا رہا، انتظامیہ کی جانب سے بھی یہ اعلانات کئے گئے کہ جن علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت ہے ان علاقوں میں واٹر ٹینکوں کے ذریعے پانی فراہم کیا جائیگا لیکن آج بھی شہر کے متعدد علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت ہے اور لوگ ہاتھوں میں برتن تھامے دور دراز علاقوں سے پانی بھر کر لے جارہے ہیں۔رمضان المبارک کے بعد اب عید الفطر کے موقع پر بھی سکھر شہر میں محکمہ نساسک نے صفائی ستھرائی کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے، جس کے باعث عید الفطر کی آمد کے موقع پر بھی شہر کی گنجان آبادی والے اکثر علاقوں میں گندگی کے ڈھیر اور اس سے اٹھنے والے تعفن کے باعث شہری سخت مشکلات سے دوچار ہیں، ان حلقوں نے عید الفطر کے موقع پر متعلقہ محکمہ کی جانب سے صفائی ستھرائی کے خاطر خواہ انتظامات نہ کئے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کہیں گندا پانی جمع ہے تو کہیں گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں لوگ برتن ہاتھوں میں تھامے پورا دن مختلف علاقوں میں گھوم رہے ہیں لیکن افسوس حکومت ہے کہ وہ ٹس سے مس نہیں ہوتی اور تاحال محکمہ نساسک کی نا اہلی، ناقص کارکردگی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، انہوں نے پیپلزپارٹی کی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ سندھ حکومت کی ناقص کارکردگی کا نوٹس لیں جس کے باعث گذشتہ کئی برس سے محکمہ نساسک نے سکھر کی عوام کو مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے اور صوبائی حکومت اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی۔