غزہ جنگ بندی سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی قرار داد روس اور چین نے ویٹو کردی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی قراردار پر رائے شماری کیلئے اجلاس ہوا۔
سلامتی کونسل کے 15 میں سے 11 اراکین نے قرار داد کی حمایت کی جبکہ روس، چین اور الجزائر نے مخالفت کی۔
امریکا کی مندوب نے قرارداد پیش کرتے ہوئے 7 اکتوبر کے حماس حملوں کی مذمت کا مطالبہ کیا۔
روسی مندوب نے اسرائیل کی حامی امریکا کی قرارداد کو منافقت اور بھونڈا ڈرامہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا قرارداد کے ذریعے حماس کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے رفح پر اسرائیلی چڑھائی کیلئے راہ ہموار کرنا چاہتا ہے۔
روسی مندوب نے مزید کہا کہ امریکی قرارداد کا اصل مقصد اسرائیل کو سزا سے بچانے کیلئے وقت حاصل کرنا ہے۔
امریکی مندوب نے کہا کہ روس کا قرارداد کے خلاف ویٹو کرنا ہمیں ناکام بنانے کیلئے اوچھا اقدام ہے۔
امریکی قرارداد یکطرفہ تھی، فلسطینی سفیر
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاد منصور کا کہنا ہے کہ امریکی قرارداد اِس لئے مسترد کی گئی کیونکہ وہ یکطرفہ تھی، قرارداد میں غزہ پراسرائیلی حملوں کو دہشت گردی کا مسئلہ بتایا گیا۔
ریاد منصور نے کہا کہ یہ فلسطینیوں کی نسل کشی کا معاملہ ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو کا کہنا ہے کہ ہم امریکی حمایت کے بغیر بھی جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی فوج بھیجیں گے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ میں امریکی مشن کے ترجمان نیٹ ایونز کا کہنا تھا کہ یہ قرارداد مشاورت کے کئی ادوار کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔
قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ فوری اور پائیدار جنگ بندی شہریوں کے تحفظ کیلئے ضروری ہے، جنگ بندی سے انسانی امداد کی فراہمی بھی ممکن ہو گی، قرارداد کی منظوری سے اسرائیل پر غزہ میں شہریوں کے تحفظ کیلئے دباؤ بڑھے گا۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ کے شمال مغربی علاقے میں واقع ایک رہائشی عمارت پر بم باری کرکے مزید 10 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔
آسٹریلیا اور برطانیہ کا رفح میں اسرائیلی زمینی آپریشن پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
آسٹریلیا اور برطانیہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ رفح پر اسرائیلی زمینی کارروائی کے ممکنہ طور پر تباہ کن نتائج رونما ہوں گے۔