پاکستان نے زیادہ عالمی حدت کو برداشت کرنے اور 110 من فی ایکڑ پیداوار دینے والے موٹے چاول کی نئی ورائٹی دریافت کر لی۔
چاول کی اس نئی قسم کو پنجاب کے چاول کے لیے تحقیقاتی ادارے کالا شاہ کاکو میں تیار کیا گیا ہے اور اسے KSK706 کا نام دے کر ورائٹی ایویلویشن کمیٹی کی منظوری کے لیے بھی بھیج دیا گیا ہے۔
چاول کے مذکورہ تحقیقاتی ادارے کے ذرائع کے مطابق، یہ ورائٹی 7 ملی میٹر تک لمبائی کی حامل اور بڑھتی ہوئی عالمی حدت کو برداشت کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ کھادوں کو بہتر استعمال کرنے اور ضرر رساں کیڑوں اور بیماریوں سے بچنے کی بھرپور خوبیوں کی حامل ہے جبکہ اس کی چھڑائی سے حاصل کردہ چاول بھی 50 فیصد زیادہ ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اس کی جلد میں پک کر برداشت ہونے کی خوبی کی بدولت آلو اور مٹر کی کاشت بھی بر وقت ممکن ہے جبکہ اپنی بہترین پیداواری صلاحیت کی بدولت یہ ورائٹی برآمد کردہ مہنگی ہائبرڈ اقسام کی نسبت دھان کے کسانوں کا فی ایکڑ منافع بڑھا کر ان کی معاشی اور سماجی ترقی میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔
واضح رہے کہ دھان کے اس تحقیقاتی ادارے نے دنیا بھر میں دھان کی پتلی، خوشبودار، خوش ذائقہ اور انتہائی لمبے دانوں پر مشتمل باسمتی چاول کی نئی قسم باسمتی 370 متعارف کروانے کے ساتھ ساتھ 33 نئی مختلف اقسام کا اجراء کیا ہے۔
اس حوالے سے یورپین دارالحکومت برسلزمیں قائم پاک-بینیلکس اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ارکان نے ادارے کے مایہ ناز سائنسدانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ زراعت ہی ایک ایسا شعبہ ہے جس پر اگر اپنی توجہ مرکوز کی جائے اور کسانوں کو بہترین پیداواری صلاحیت کے حامل بیج دستیاب ہوں تو پاکستان اپنے بہت سے معاشی مسائل پر قابو پا سکتا ہے۔