• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیس پھر ناکام، ڈاکوؤں کی فائرنگ، اسٹیٹ ایجنٹ جاں بحق، افسران پالیسیاں بنانے میں مصروف

کراچی( اسٹاف رپورٹر )پولیس کی ساری تدبیریں ناکام ہو گئیں،گلشن معمار کے علاقے میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے اسٹیٹ ایجنٹ جاں بحق اور ایک زخمی ہو گیا،ماہ رمضان میں ڈکیتی مزاحمت پر جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 11 جبکہ رواں برس ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی تعداد 50 ہو گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کی ڈاکوؤں پر قابو پانے کی تمام تدبیریں ناکام ہو گئی ہیں ،پولیس افسران صرف پالیسیاں بنانے میں مصروف ہیں جبکہ سڑکوں پر آئے روز شہری ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل ہو رہے ہیں۔پیر کی سہ پہر گلشن معمار تھانے کی حدود اجمیر ٹاور کے قریب موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان نے کار پر فائرنگ کر دی جسکے نتیجے میں دو افراد زخمی ہو گئے۔واقعہ کے بعد وہاں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو گئے،زخمیوں کو کار سے نکال کر اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ اس دوران ایک زخمی نے دم توڑ دیا۔مقتول کی شناخت 40 سالہ امجد ولد طالب جبکہ زخمی کی 40 سالہ امان اللہ ولد خیر بادشاہ کے نام سے ہوئی ہے جسے طبی امداد دی جا رہی ہے ۔واقعہ کے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ دو افراد کار پر جارہے تھے کہ موٹرسائیکل سوار ملزمان نے کار کو روکنے کی کوشش کی، کار نہ رکنے پر ملزمان نے فائرنگ کردی۔عینی شاہد نے بتایا کہ موٹر سائیکل سوار دو ملزمان نے کار سوار شہریوں پر فائرنگ کی،ایک ملزم نے ماسک اور ایک نے ہیلمیٹ پہن رکھا تھا۔عینی شاہد نے بتایا کہ کار سوار ایک شخص کلمہ پڑھ رہا تھا جبکہ دوسرا شدید زخمی حالت میں تھا اور اسکا سر اسٹیرنگ پر پڑا تھا، عینی شاہد کے مطابق وہاں موجود شہریوں نے فوری طور پر زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا تھا۔واقعہ کے بعد ایس ایس پی ویسٹ حفیظ بگٹی نے بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا ،انہوں نے ایس ایچ او اور عینی شاہدین سے تفصیلات لیں۔انہوں نے بتایا کہ کرائم سین یونٹ کا عملہ شواہد جمع کر رہا ہے،اطراف کے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی دیکھی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر معلوم ہوا ہے کہ دونوں افراد بینک سے رقم لیکر نکلنے تھے ،اس بینک سے بھی تفصیلات لے رہے ہیں۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں شہری بینک سے 10 لاکھ روپے لیکر نکلے تھے،زخمی شہری کے مطابق 9 لاکھ 20 ہزار روپے ایک جگہ کسی کو دئیے تھے۔ کار میں 70، 80ہزار روپے موجود تھے،شہریوں نے ملزمان کو آتے دیکھا تو پستول نکال لیا۔ملزمان نے شہری کے پاس اسلحہ دیکھ کر فائرنگ کردی۔ پولیس نے ملزمان کی سی سی ٹی وی حاصل کرلی ہے۔مقتول کی لاش کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں قانونی کارروائی میں تاخیر کے باعث ورثاء مشتعل ہو گئے ۔ورثاء کا کہنا تھا کہ واقعہ کو کئی گھنٹے ہونے والے ہیں تاہم ایم ایل او غائب ہے۔اور ایم ایل او کی عدم موجودگی کے باعث قانونی کارروائی میں تاخیر ہو رہی ہے۔ورثاء کا کہنا تھا کہ ہمیں قانونی کارروائی نہیں کروانی۔میت تدفین کے لئے پنجاب جانی ہے لیکن انکی قانونی کارروائی ختم نہیں ہورہی۔مقتول امجد کے پاس لائسنس یافتہ پستول تھا لیکن ڈاکوؤں نے پہلے گولی چلادی۔مقتول دو بچوں کا باپ اور سرجانی تیسر ٹاؤن لیاری سیکٹر 36 کا رہائشی تھا جبکہ اسکا آبائی تعلق پنجاب خانیوال سے تھا۔ایک ماہ پہلے ہی اسکے ہاں بیٹی کی ولادت ہوئی تھی۔اہل علاقہ کہتے ہیں ڈاکوؤں نے جینا دوبھر کر دیا ہے۔ مقتول امجد کے بھائی مظفر کا کہنا تھا میرا بھائی تو نہیں رہا اور لوگوں کو مرنے سے بچا لو۔وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے گلشن معمار میں کار سوار شہری کی ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او گلشن معمار کو فوری طور پر معطل کرنیکے احکامات جاری کردیئے۔ایس ایس پی ویسٹ سے فوری تعمیلی رپورٹ اور معطل کیئے گئے ایس ایچ او کا جرائم کے خلاف گذشتہ اور حالیہ ریکارڈ طلب کرلیا۔

اہم خبریں سے مزید