• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ اپنا موجودہ پروگرام کامیابی سے مکمل کیا ہے جبکہ اس کی معاشی کارکردگی میں بھی بہتری آئی ہے تاہم ابھی کئی اہم معاملات طے کرنے ہیں۔ گزشتہ روز اٹلانٹک کونسل کے تھنک ٹینک میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان بہتری کے راستے پر آگے بڑھنے کے لیے پرُ عزم ہے اور فالو اپ پروگرام کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ سے رجوع کر رہا ہے۔ آئی ایم ایف کی سربراہ کے اس اظہار خیال سے واضح ہے کہ قومی معیشت میں مثبت امکانات نمایاں ہورہے ہیں۔ یہ ایسا واقعہ ہے جس کی توقع بھی پچھلے برسوں میں مشکل ہی سے کی جاسکتی تھی‘ 2021 کے ابتدائی مہینوں میں ملک دیوالیہ پن کے دہانے پر تھا۔ آئی ایم ایف سے ایسی سخت شرائط پر معاہدہ کیا گیا تھا جس پر اس وقت کے گورنر پنجاب چیخ اٹھے تھے کہ مالیاتی ادارے نے ہم سے ہمارا سب کچھ لکھوالیا ہے۔ اس کے بعد معاہدے کی کھلی خلاف ورزیاں کرکے صورت حال کو خطرے کی آخری حد پر پہنچادیا گیا تھا۔ تاہم آج قومی معیشت میں بہتری کا رجحان ایسی حقیقت ہے جس کے ٹھوس ثبوت اقوام متحدہ، عالمی بینک، آئی ایم ایف اور ایشیائی ترقیاتی بینک جیسے ممتاز اداروں کے اقتصادی جائزوں کی شکل میں پوری دنیا کے سامنے ہیں ۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج ملکی تاریخ کی انتہائی بلندیوں پر ہے ، زرمبادلہ کے ذخائر میں قابل لحاظ اضافہ ہوا ہے اور ڈالر کی بے لگامی روک دی گئی ہے۔ یہ پیش رفت یقینا پی ڈی ایم اور پھر نگراں دور حکومت میں کیے گئے ان سخت اقدامات کا نتیجہ ہے جو معاشی ابتری کا تسلسل ختم کرنے کیلئے ناگزیر تھے ۔ ان کی وجہ سے اہل وطن کو اگرچہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن اب ان فیصلوں کے مثبت نتائج رونما ہونے کا عمل شروع ہوگیا ہے ۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی میں آئندہ مالی سال میں کمی آنے کی امید ہے، مہنگائی کی شرح 15 فیصد تک آجائے گی جبکہ آئندہ مالی سال کی شرح نمو 2.8 فیصد ہونے کا اندازہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اصلاحات پر عملدرآمد کیا گیا تو معاشی بحالی کا عمل اس سال سے شروع ہو جائے گا۔ رپورٹ میں پاکستان کی شرح نمو رواں مالی سال 1.9 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ سیاسی عدم استحکام کو معاشی بحالی اور اصلاحات کیلئے اہم چیلنج قرار دیا گیا ہے ۔ اس حوالے سے کرسٹالینا جارجیوا نے اپنے خطاب میں فالو اپ قرضے کے سلسلے میں جاری بات چیت کی کامیاب تکمیل کے لیے جن اقدامات پر زور دیا ہے ان میںٹیکس دینے والوں کا دائرہ وسیع کرنا خصوصاً دولت مند طبقات کا معیشت کی بہتری میں اپنا حصہ ڈالنا، عوامی مسائل کا حل کیا جانا اور معاشی سرگرمیوں کی خاطر شفاف ماحول تشکیل دینا شامل ہیں۔ وفاقی وزیر اقتصادی امور احد چیمہ کے بقول ان سمتوں میں کام جاری ہے۔ سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروبار کی راہ میں حائل دشواریوں کو ختم کیا جارہا ہے اور معاشی ترقی میں زرعی شعبے کے کردار کو بڑھانے پر توجہ دی جارہی ہے۔ ان حالات کے پیش نظر توقع ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ کی فالو اپ پروگرام کیلئے آئی ایم ایف سے بات چیت کامیاب رہے گی جس کیلئے وہ ایک ہفتے کے دورے پر واشنگٹن پہنچ رہے ہیں۔ تاہم معاشی بحالی کی ان کوششوں کی کامیابی کے لیے ملک میں سیاسی استحکام اور امن وامان کے قیام کا یقینی بنایا جانا بہرصورت ناگزیر ہے۔اس کے لیے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو افہام و تفہیم کا راستہ اپنانا ہوگا نیز عام آدمی کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے سرکاری اخراجات اور مراعات میں آخری حد تک کفایت شعاری کی روش اختیار کی جانی ہوگی۔

تازہ ترین