• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب میں گندم کی کٹائی شروع ہوچکی ہے اور مارکیٹ میں نئی فصل اور اس کی رسد اور طلب میں توازن آنے کے ساتھ گندم اور اس کی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی توقع غلط نہیں ۔پنجاب حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کیلئے 15اپریل2024ء سے روٹی کی قیمت میں چار روپے کمی کا اعلان کیا ہے۔دو روز قبل آٹا فی 20کلوگرام تھیلا 2800روپے سے کم کرکے 2300روپے پر لانے کا اعلان کیاگیا تھاتاہم نان بائی ایسوسی ایشن نے بجلی اور گیس پر سب سڈی دینے سے مشروط کرتے ہوئے اس فیصلے پر عمل در آمد کرنے سے انکار کردیا ہے۔انھوں نے یہ کہتے ہوئے جان چھڑالی ہے کہ نان بائی بطور ایندھن ایل پی جی استعمال کرتے ہیں جبکہ مارکیٹ میں فائن آٹے اور میدے کی بوری 12ہزار200روپے اور عام آٹا فی بوری 11ہزار600روپے میں دستیاب ہے۔واضح ہوکہ روٹی کی قیمت بڑھاتے ہوئے ان لوگوں نے آٹا مہنگا ہونے کا جواز پیش کیا تھا،اب صورتحال میں بہتری آجانے سے آٹے سمیت گندم کی دوسری مصنوعات کی قیمتیں نیچے آنا ضروری ہوگیا ہے۔صوبائی حکام کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق 100گرام سادہ روٹی 16جبکہ 120گرام خمیری روٹی کی قیمت 20روپے مقرر کی گئی ہے۔وزیر اعلیٰ مریم نواز نے تمام اضلاع اور متعلقہ محکموں کو ضروری ہدایات جاری کردی ہیں۔ جہاں پنجاب میں اس اعلان پر عمل درآمد کرانا ہر ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، اسی طرح دوسرے صوبوں کو بھی نئی فصل آتے ہی گندم اور اس کی مصنوعات سستی کرنےکا اعلان کرنا چاہئے۔خیال رہے کہ ایسے مواقع پر اکثر روٹی کا وزن کم کردیا جاتا ہے، اس پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے،غریب آدمی کو پیٹ بھر کر روٹی کھانے کا موقع فراہم کیا جانا چاہئے صوبائی حکومتوں کو یہ فیصلہ بیکری مصنوعات پر بھی لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین