• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ مشترکہ اجلاس سے صدور کا خطاب، ناپسندیدہ مناظر ایوان کی روایت

اسلام آباد (فاروق اقدس/تجزیاتی جائزہ) صدر آصف علی زرداری آج اپنے دوسرے دور صدارت میں پارلیمنٹ کے پہلے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں.

 پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر کے خطاب کے موقعہ پر اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور خطاب کے دوران خلل ڈالنے کیلئے اپوزیشن کا طرزعمل اب ایوان کی ایک ناپسندیدہ روایت بن چکا ہے جس کا سامنا کم وبیش ماضی میں تمام ہی صدور کو کرنا پڑا تاہم جنرل ضیاء الحق کو جنہوں نے پانچ مرتبہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا.

 انہیں ایسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا وگرنہ غلام اسحاق خان، فاروق لغاری، جنرل پرویز مشرف، آصف علی زرداری، رفیق تارڑ، ممنون حسین اور عارف علوی سب کو اس صبرآزما مرحلے سے گزرنا پڑا۔

 صدر آصف علی زرداری نے اپنے گزشتہ دور صدارت میں منتخب صدر کی حیثیت سے مسلسل 6مرتبہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا جو اب تک ایک ریکارڈ ہے،َ جبکہ جنرل ضیاء الحق اور غلام اسحاق خان ایسے غیر منتخب صدور گزرے ہیں جنہوں نے پانچ بار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ 

صدر آصف علی زرداری کو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہوگا کہ انہوں نے مارچ 2012 میں بطور منتخب صدر نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر پانچویں مرتبہ مسلسل مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا اور آج وہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں دوسری مرتبہ اسی حیثیت میں پارلیمانی سال کے آغاز سے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔

 نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب ایک آئینی تقاضا ہے جو بہرحال اسے پورا کرنا ہوتا ہے لیکن اس آئینی تقاضے کی تکمیل میں بعض صدور کو برداشت اور حوصلے کے کن صبر آزما مراحل سے گزرنا پڑا یہ بھی ہماری پارلیمانی سیاست کی تاریخ ہے۔ 

جنرل ضیاء الحق واحد صدر تھے جو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران اپنی دستار محفوظ رکھ سکے اور اایوان میں موجود ان کی بدترین سیاسی مخالف پارٹی سمیت دیگر مخالفین ضیاء الحق کی جرنیلی طاقت کے خطاب کے سامنے سعادت مندی سے بیٹھے سر جھکا کر خاموشی سے ان کا خطاب سنتے رہے لیکن دوسرے جرنیل صدر پرویز مشرف کو اس کے برعکس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ 

نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر جب وہ سفید شیروانی زیب تن کئے ہوئے (کہا جاتا تھا کہ انہوں نے شیروانی کے نیچے بلٹ پروف جیکٹ بھی پہنی ہوئی تھی)۔ پورے کروفر کے ساتھ ایوان میں پہنچے اور تقریر کیلئے روسٹرم پر آئے تو اپوزیشن بنچوں سے ’’گو مشرف گو‘‘ کے نعروں سے ان کا استقبال ہوا۔

اہم خبریں سے مزید