• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا ایجنسیز میں کوئی جوابدہ ہے؟ ماورائے عدالت کام نہ کریں، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلوچ لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں،کیا ایجنسیز میں خود احتسابی کا عمل ہے،کوئی جوابدہ ہے؟ ماورائے عدالت کام نہ کریں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ قانون کے ماتحت ادارےتو ریگولیٹ ہو جاتے، ماورا کارروائی کی ریگولیشن کیا ہے؟ پولیس تمام اداروں سےبہتر ،ٹھیک یا غلط کارروائی سب کے سامنے کرتے، اگر کوئی دہشت گرد ہے تو پرچہ دیں کارروائی کریں لیکن ماورائے عدالت کارروائی نہ کریں

 ایجنسیز کا کردار کسی قانون کے تحت ہو گا، عدالت نے سماعت 21 مئی تک ملتوی کر دی ۔ اٹارنی جنرل منصور اعوان نے عدالت کے سامنے بازیاب لاپتہ افراد متعلق رپورٹ پیش کی ۔عدالت نے پوچھا کہ پٹیشن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی تھی

 یہ واضح ہے سٹیٹ عدالتیں کسی دہشت گرد کی پروٹیکشن نہیں کریں گی، سوال تب اٹھتا ہے جب قانون سے ماورا کوئی اقدام ہوتا ہے ، پولیس جیسی بھی کارروائی کرتی ہے اس کو تو ہم دیکھ لیتے ہیں ٹھیک ہوئی یا نہیں۔درخواست گزار وکیل ایمان مزاری نے بتایا جس دن نگران وزیراعظم اس عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے اسی روز ایک بلوچ طالب علم اٹھایا گیا۔


اہم خبریں سے مزید