• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حماس، اسرائیل کے مصر میں مذاکرات، غزہ جنگ بندی کا امکان، قطر کا حماس دفتر بند کرنے پر غور

کراچی (نیوز ڈیسک)غزہ میں جنگ بندی کا امکان ،حماس کا وفد اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کیلئے مصر کے دارالحکومت قاہرہ پہنچ گیا ہے، حماس کے ترجمان اسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے ، قطر نے امریکا کے دباو کے بعد دوحا میں موجود حماس کا سیاسی دفتر بند کرنے پر غور شروع کردیا ہے ، میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا نے قطر کو متنبہ کیا تھا کہ حماس جنگ بندی مسترد کرتا ہے تو اسے ملک بدر کر دیا جائے،دوسری جانب غزہ پر اسرائیلی طیاروں کی بمباری کا سلسلہ ہفتے کے روز بھی جاری رہا جبکہ مقبوضہ بیت المقدس میں بھی خونی کارروائیاں جارہی رہیں، غزہ پر بمباری میں متعدد افراد شہید اور زخمی ہوگئے جبکہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز نے 5نوجوانوں کو فائرنگ کرکے شہید کردیا، عالمی ادارہ خوراک کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں شہریوں کو مکمل قحط کا سامنا ہے ۔ اردنی وزیر خارجہ ایمن صفادی کا کہنا ہے کہ اسرائیل اس مصیبت کا ذمہ دار ہے۔ تفصیلات کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کیلئے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں مذاکرات جاری ہیں ۔ حماس کے ترجمان اسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے ، ان کا کہنا ہے کہ حماس غزہ سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا اور مکمل جنگ بندی بنیادی مطالبات میں شامل ہیں، اسرائیل کی جانب سے بھی مثبت جواب ملنے کا امکان ہے ۔ قطر نے دوحہ میں قائم حماس کے دفتر کے منتقل پر غور شروع کردیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق قطر حماس کا سیا سی دفتر بند کر سکتا ہے تاکہ وہ حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ کے خاتمے میں ایک موثر مذاکرات کار کا کردار ادا کر سکے ۔ تا ہم ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ قطر کے مذاکرات کار کے طور پر کردار کا انحصار حماس اور اسرائیل کے رویوں پر ہوگا ۔دریں اثناء واشنگٹن پوسٹ نے نا معلوم امریکی حکام کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے جنگ بندی پر راضی نہ ہونے کی صورت قطر سے دوحہ میں حماس دفتر بند کرنے پر زور دیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ طے پاجاتا ہے تو اسرائیلی فوج غزہ پر مزید حملے نہیں کرے گی اور حماس اسرائیلی مغویوں کو مرحلہ وار رہا کرے گی۔اسرائیلی میڈیا نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر رضامند ہو گیا ہے اور اسرائیل شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی نہیں روکے گا۔میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ کے مصر سرحد سے متصل رفح علاقے پر حملہ نہیں کرےگا۔تاہم اسرائیلی اخبار کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو حکومت رفح پر حملے پر بضد ہے۔ مصری میڈیا کے مطابق اگر حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ طے پا جاتا ہے تو حزب اللہ جنوبی لبنان سے فائرنگ بند کر دے گی۔سینئر سعودی اہلکار کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ حماس جنگ کے خاتمے اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلاء کی امریکی ضمانتوں سے مطمئن ہے، ایسا لگتا ہے کہ حماس اسرائیلی تجاویز کے جواب میں ایک نظرثانی شدہ فارمولہ پیش کرے گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل معاہدے کی منظوری صرف اسی صورت میں دے گا جب وہ ان ترامیم سے اتفاق کرتا ہے جن کا حماس نے مطالبہ کیا ہے۔خیال رہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو بارہا یہ بات کہہ چکے ہیں کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے رفح آپریشن ضرور ہو گا اور ہم حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے۔

دنیا بھر سے سے مزید