اکثر افراد کو موسم کی تبدیلی سے الرجی ہوتی تو کسی کو مختلف غذائی اجزاء سے اور بعض اوقات اکثر افراد کو الرجی تو ہوجاتی ہے لیکن انہیں علم ہی نہیں ہوتا کہ انہیں کس چیز سے الرجی ہوئی ہے۔
کسی بھی قسم کی عام الرجی میں مبتلا افراد کی مشکلات میں اضافہ اس وقت ہوجاتا ہے جب وہ لاعلمی میں کسی ایسی شے کی زد میں آجاتے ہیں جو الرجی کا سبب ہو۔
اگر آپ الرجی کا مؤثر علاج کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے آپ کو اسے سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ بیماری کیا ہے اور کیوں ہوتی ہے تب ہی آپ اس کا علاج کرنے کے قابل ہوں گے۔
مدافعاتی نظام انسانوں کو نقصان دہ عناصر مثلاً وائرس اور بیکٹیریا سے بچاتا ہے۔
کسی عنصر کے خلاف مضبوط مدافعاتی رد عمل، جو بہت سے لوگوں کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتا اسے ’الرجی‘ کہتے ہیں۔
ایسے افراد جن کو الرجی ہوتی ہے، ان کا مدافعاتی نظام حملہ کرنے والے الرجن (وہ بیرونی مادہ جو انسانی جسم کے اندر الرجی کو متحرک کرتا ہے) کے خلاف زیادہ رد عمل ظاہرکرتا ہے اور علاج بھی کرتا ہے، جس کے نتیجے میں ظاہر ہونے والی علامات سے کسی کو معمولی تو کسی کو شدید تکلیف ہوسکتی ہے۔
الرجن کا مقابلہ کرنے کے لیے آپ کا جسم بنیادی طور پر کیمیکل ہسٹامین خارج کرتا ہے جو الرجی کا سبب بنتا اور الرجی کی علامات ظاہر کرتا ہے۔
الرجی کی وجہ سے ظاہر ہونے والی عام علامات میں چھینک آنا، خارش ہونا، سرخ داغ دھبے اور دانے، سوجن کا ہونا، ناک کا بہنا، آنکھوں میں جلن اور خارش ہونا اور سانس لینے میں دشواری پیش آنا شامل ہیں۔
بعض افراد کو الرجی کی شدید علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں جس میں اینافیلیکس (anaphylaxis) کے اثرات ظاہر ہونا، جو کسی غذائی اجزاء سے ہونے والی الرجی کے سبب ظاہر ہوتے ہیں، جسم میں زہریلے مادے کا اخراج جو بےہوشی کا سبب بھی بن سکتا ہے اور بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
الرجی کی لاتعداد اقسام اور وجوہات ہوسکتی ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
الرجی کی تشخیص کے لیے میڈیکل ہسٹری، جسمانی معائنہ اور الرجی کی جانچ کرنا ہوتی ہے۔ تاہم، عام الرجی کا علاج قدرتی ذریعے سے کیا جا سکتا ہے
ہلدی :
ہلدی کا شمار اینٹی بیکٹیریل ، اینٹی انفلامیٹری اور اینٹی بایوٹک کے طور پر کیا جاتا ہے یہ نہ صرف الرجی کو ختم کرتا ہے بلکہ اس کے اثرات کو اور اس کے سبب ہونے والی تکالیف کو ختم کرنے میں بھی بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔
رات کو سونے سے قبل ایک گلاس نیم گرم دودھ میں آدھا چمچ ہلدی اور ایک چمچ شہد پی لینے سے یہ ڈسٹ الرجی کو ختم کرنے میں اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے اس کا باقاعدگی سے استعمال نہ صرف ڈسٹ الرجی کو ہونے سے روکتا ہے بلکہ اس کی علامات میں بھی مفید ہوتا ہے۔
ایلوویرا جیل :
اگر آپ کی جِلد پر خارش یا الرجی ہو جائے تو اس پر تازہ ایلوویرا جیل لگانے سے فوراً آرام آجاتا ہے۔
ایلوویرا جیل کو جِلد پر استعمال کرنے کے بے شمار فوائد ہیں، یہ جیل ایگزیمہ، ایکنی اور جِلد پر الرجی کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ایلوویرا جیل میں اینٹی انفلامیٹری، اینٹی وائرل اور اینٹی آکسیڈینٹ خاصیت بھی پائی جاتی ہے جو کہ جِلد سے متعلق الرجی اور خارش کے لیے معاون ہوتی ہے۔
بیسن :
بیسن ہماری جِلد کے لیے بہت مفید ہوتا ہے اِس سے ناصرف الرجی ختم ہوتی ہے بلکہ اِس سے ایکنی کا بھی خاتمہ ہوسکتا ہے۔
دہی :
دہی میں شامل پروبائیوٹکس مختلف اقسام کی الرجی کے اثرات کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اس کے علاوہ بیسن کے ساتھ ساتھ دہی بھی ہماری جِلد کے لیے معاون ثابت ہوتا ہے، دہی سے ہمارے چہرے کی رنگت نِکھرتی ہے، ہماری جِلد صحت مند ہوتی ہے اور ہمارا چہرہ بھی چمک اُٹھتا ہے۔
آپ جلد کی الرجی میں مبتلا ہیں تو ایسی صورت میں بیسن اور دہی کا ماسک تیار کرکے استعمال کرسکتے ہیں۔
نمکین پانی :
اگر الرجی کی صورت میں آپ ناک بہنے سے پریشان ہیں تو نیم گرم پانی میں نمک شامل کرکے اس آمیزے سے اپنی ناک اچھی طرح دھو سکتے ہیں جس سے الرجی میں آرام آئے گا۔