• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحۂ 12 مئی کو 17 سال مکمل، 50 مقتولین کو انصاف نہ ملا

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو 

سانحۂ 12 مئی کے 17 سال بعد بھی کراچی میں قتل کیے گئے 50 سے زائد شہریوں کے اہلِ خانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

اس سانحے کے کئی مقدمات درج ہوئے اور ملزمان بھی گرفتار ہوئے مگر فیصلہ آج تک نہیں ہو سکا۔

12 مئی 2007ء کو ملک کے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی کراچی آمد کے موقع پر شہر میں جلاؤ گھیراؤ اور فائرنگ کے مختلف واقعات میں 50 سے زائد شہری جان سے چلے گئے تھے۔

ایئر پورٹ تھانے میں درج 7 مقدمات میں سابق وزیرِ داخلہ سندھ اور ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر سمیت 18 ملزمان گرفتار ہوئے لیکن گواہان کی عدم دستیابی اور قانونی پیچیدگیوں کے باعث انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں زیرِ سماعت 7 مقدمات کا تاحال فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔

اس حوالے سے پراسیکیوٹر جنرل سندھ فیض شاہ کا کہنا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی عدالت میں زیرِ التواء 7 مقدمات میں اب تک 142 گواہان میں سے 67 کے بیانات قلم بند ہو چکے ہیں، 16 گواہان کا انتقال ہو چکا جبکہ 16 گواہوں کا پتہ نہیں چل سکا۔ 

اُنہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ ان مقدمات میں 43 گواہان کے بیانات قلم بند ہونا باقی ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید