یونیورسٹی آف یوٹاہ کی ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کئی افراد جو اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں، وہ اپنے اردگرد موجود لوگوں کو کوئی بھی واضح وارننگ یا علامت نہیں دکھاتے۔
جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق وہ افراد جو خودکشی سے پہلے مایوسی، خودکشی کے خیالات، کوششوں یا ذہنی بیماری کی تشخیص جیسی علامات ظاہر نہیں کرتے، ان کے Risk Factors ان لوگوں سے مختلف ہو سکتے ہیں جو یہ علامات ظاہر کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق تقریباً نصف خودکشی کیسز ایسے افراد پر مشتمل ہوتے ہیں جن کی کوئی معروف نفسیاتی یا ذہنی بیماری کی ہسٹری نہیں ہوتی۔
سائنس دانوں نے خودکشی کرنے والے 2,700 سے زائد افراد کے گمنام جینیاتی ڈیٹا کا جائزہ لیا۔
نتائج کے مطابق ایسے افراد میں نفسیاتی بیماریوں کی تشخیص کم تھی۔ ڈپریشن، اینگزائٹی اور نیورو ڈی جنریٹیو بیماریوں کا جینیاتی خطرہ بھی کم پایا گیا لیکن ان میں تھکاوٹ، کم مزاجی اور نیورٹیسزم جیسے پوشیدہ رویے زیادہ دیکھے گئے۔
اب سائنس دان یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا مستقل درد، جسم میں سوزش یا سانس کی بیماریاں ایسے خفیہ عوامل ہیں جو بیرونی طور پر نظر نہ آنے والے خطرات کو بڑھا سکتے ہیں۔
تحقیق کاروں کا مقصد ہے کہ ڈاکٹرز ان پوشیدہ خطرے والے گروہوں کو پہلے ہی پہچان سکیں تاکہ بروقت علاج اور مداخلت ممکن ہو سکے۔