اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سیکریٹری دفاع سے پیر تک تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔
عدالتِ عالیہ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ درخواست گزار نے خاص طور پر آئی ایس آئی کو درخواست میں نامزد کیا ہے، سیکریٹری دفاع بتائیں کہ اسلام آباد سے کیوں اور کیسے احمد فرہاد لاپتہ ہوئے؟
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ آئی ایس آئی، ایم آئی سے رپورٹس لے کر سیکریٹری دفاع رپورٹ دیں۔
تحریری حکم نامے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ عدالت کو پولیس حکام نے بتایا ہے کہ واقعے پر جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم تشکیل دے دی گی ہے۔
عدالت کے تحریری حکم نامے کے مطابق پولیس نے بتایا ہے کہ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل اور جیو فنسنگ کر رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا اپنے تحریری حکم نامے میں کہنا ہے کہ پولیس نے بتایا ہے کہ جہاں سے احمد فرہاد لاپتہ ہوئے وہاں سیف سٹی کیمرے نہیں ہیں۔
عدالتِ عالیہ نے تحریری حکم نامے میں یہ بھی کہا ہے کہ پولیس نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے لاء انفورسمنٹ ایجنسیز کو بھی خطوط لکھ دیے گئے ہیں۔
گزشتہ روز شاعر احمد فرہاد لاپتہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ لوگوں کو لاپتہ کرنے والوں کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی ہونی چاہیے۔
عدالت نے کہا کہ وہی لوگ مسنگ ہیں جو لاپتہ افراد پر زیادہ بات کرتے ہیں، لاپتہ افراد پر بات کرنے کی وجہ سے شاعر کو اٹھا لیا گیا، ہم سب کو پتہ ہے کہ کون کیا کر رہا ہے۔
پولیس حکام نے عدالت کو بتایا تھا کہ شاعر احمد فرہاد کو گھر کے باہر سے اغواء کار لے کر گئے ہیں، ہمیں بتایا گیا ہے کہ بڑی گاڑی تھی جو پیچھے سے اوپن تھی۔